لاہور (نامہ نگار/ سٹاف رپورٹر/ نیوز رپورٹر/ خبرنگار/ خصوصی نامہ نگار +نامہ نگاران ) لاہورکے علاقہ یوحنا آباد میں دو گرجاگھروں میں یکے بعد دیگر خودکش دھماکوں میں بچوں، خواتین اور دو پولیس اہلکاروں سمیت 15افراد ہلاک جبکہ 95 زخمی ہو گئے۔ دھماکوں کے بعد مشتعل مظاہرین نے دو افراد کو دہشت گرد قرار دے کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور پولیس سے چھین کر زندہ جلا دیا جبکہ تین پولیس اہلکاروں کو بھی مارمار کر ادھ موا کر دیا، مسیحی برادری کے شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ٹائر جلا کر نظام زندگی مفلوج کر دیا، مظاہرین نے شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ گاڑیوں، میٹروبس، ٹرمینل، املاک اور دکانوں کو شدید نقصان پہنچایا۔ لوٹ مار بھی کی گئی۔ پولیس حکام بھی مظاہرین کے ہاتھوں یرغمال بن گئے جائے وقوعہ تک پہنچ کر شواہد تک اکٹھے کرنے میں ناکام رہے۔ یوحنا آباد میں واقع کیتھولک چرچ اورکرائسٹ چرچ میں گزشتہ روز دعائیہ عبادت جاری تھی کہ اس دوران سوا گیارہ بجے کے قریب ایک خودکش بمبار کرائسٹ چرچ کے اندر داخل ہوا اور اس نے چاردیواری کے اندر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ جس کے پانچ سیکنڈ بعد دوسرے خودکش حملہ آور نے قریب ہی واقع کیتھولک چرچ کے باہر پسٹل سے فائرنگ کی، سکیورٹی گارڈز نے اسے روکنے کی کوشش کی جس پر اس نے گیٹ پر ہی خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد ہر طرف نعشیں، انسانی اعضائ، خون، دھواں اور آگ پھیل گئی جبکہ زخمی چیخ و پکار کرتے رہے۔ گرجا گھروں کے باہر کھڑی گاڑیوں اور متعدد موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا، قریبی دکانوں وعمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کہ باعث لوگ خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہر طرف افراتفری اور بھگدڑ مچ گئی۔ دھماکے کی آواز میلوں دور تک سنائی دی ۔ اطلاع ملنے پر پولیس، ریسیکو 1122، ایدھی، بم ڈسپوذل سکواڈ سمیت دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ 15افراد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ دھماکوں کے بعد مسیحی برادری نے مشتعل ہو کر احتجاج شروع کر دیا اور وہاں موجود دو فرادکو دہشت گرد قرار دے کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس اہلکاروں نے دونوں افراد کو بچانے کی کوشش کی تو مشتعل ہجوم نے انہیں پولیس سے چھین لیا اور پھر دونوں کو برہنہ کرنے کے بعد پٹرول پھینک کر زندہ جلا دیا۔ وفاقی وزیر کامران مائیکل اور پولیس افسر موقع پر پہنچے تو مشتعل ہجوم نے ان سے بھی بدتمیزی اور گالم گلوچ کی اور انہیں جائے وقوعہ تک نہ جانے دیا۔ زخمیوں کے اہل خانہ نے حکومتی رکن اسمبلی شہزاد منشی کو بھی عبادت سے روک دیا۔ مظاہرین نے تین پولیس اہلکاروں کو ایک دکان میں بند کر کے تالے لگا دئیے اور پھر انہیں دکان سے نکال کر مار مار کر ادھ موا کر دیا۔ مشتعل مظاہرین جلوس کی شکل میں فیروز پور روڈ پر آگئے انہوں نے متعدد شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گاڑیوں کے شیشے توڑنے کے علاوہ میٹروبس روٹ کے جنگلے توڑ دئیے، مظاہرین کی لوٹ مار اور توڑ پھوڑ سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ تحریک طالبان کے گروپ جماعت الاحرار نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔ مشتعل افراد کا کہنا تھا کہ جن 2افراد کو جلایا گیا ہے وہ دہشت گردوں کے ساتھی تھے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈی آئی جی آپریشنز نے تصدیق کی ہے کہ دونوں دھماکے خودکش تھے۔ کیتھولک چرچ کے پادری نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حملہ آوروں نے چرچ کے مرکزی گیٹ سے داخل ہونے کی کوشش کی۔ سکیورٹی پر مامور گارڈز نے جب ان کو روکا تو انہوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ ہم مرکزی راستہ بند رکھتے ہیں اور لوگ سائیڈ کے راستے پر واک تھرو گیٹ سے گزر کر چرچ میں آتے ہیں۔ جب حملہ آور داخل نہ ہو سکے تو انہوں نے گیٹ کے سامنے اپنے آپ کو اڑا دیا۔ جائے وقوعہ پر موجود اے ایس آئی غلام رسول نے بی بی سی کو بتایا کہ جس وقت دھماکہ ہوا تو وہ بھاگ کر سامنے واقعہ دکان میں داخل ہوئے۔ جس وقت یہ حملہ ہوا مبینہ طور پر چاروں اہلکار ہوٹل پر بیٹھے ہوئے تھے اور پاکستان آئرلینڈ کا میچ دیکھ رہے تھے۔ واضح رہے کہ یوحنا آباد میں عیسائیوں کی سب سے بڑی آبادی ہے جہاں 10لاکھ کے قریب افراد رہائش پذیر ہیں۔ ذرائع کے مطابق دھماکے میں 15سے 20 کلو مواد استعمال کیا گیا۔ صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم محمد نواز شریف، قائم مقام گورنر رانا اقبال اور وزیراعلیٰ شہبازشریف نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے آئی جی پنجاب سے واقعے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکوں میں دیسی ساختہ بم استعمال کئے گئے، خودکش بمباروں نے 8سے 10کلو بارودی مواد استعمال کیا، دھماکے کی جگہ سے بال بیرنگ، نٹ بولٹ، بڑی تعداد میں کیل بھی ملے ہیں۔ خودکش حملہ آوروں کی عمریں 22سے 28سال تھیں۔دریں اثناء پاکستان بار کونسل نے آج ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا۔ ملک بھر میں وکلاء سیاہ پٹیاں باندھ کر عدالتوں میں آئیں گے۔بار ایسوسی ایشنز پر سیاہ جھنڈے لہرائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے فوری طور پر لاہور جنرل ہسپتال پہنچ گئے۔ دریں اثناء صوبائی وزراء رانا مشہود احمد خاں اور بلال یاسین بھی وزیراعلیٰ کی ہدایت پر لاہور جنرل ہسپتال پہنچے، زخمیوں کی عیادت اور امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کی۔ کرسچن ڈیمو کریٹک یونین آف پاکستان نے سانحہ یوحنا آباد لاہور پر 3روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی چیئرمین نعیم کھوکھر نے ایک بیان میں لاہور یوحنا آباد چرچز پر دھماکے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے انسانیت سوز واقعہ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردوں کی پاکستانی قوم میں تفرقہ ڈالنے کی سازش قرار دیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ وزیر اعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ صوبائی حکومتیں عوام کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنائیں۔ وزیر اعظم ہائوس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم دہشت گردی و انتہا پسندی کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے لاہور دھماکوں میں زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کے تحفظ کے لئے سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے۔ وزیراعظم نوازشریف نے دھماکے کے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ملک سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے ۔ صوبائی حکومتیں شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور سیکیورٹی کے سخت انتظامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس حملہ کو ریاست پر حملہ تصور کرتا ہوں۔ دھماکوں پر حکومت پنجاب اور سندھ حکومت نے آج ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔منڈی بہائوالدین سے نامہ نگار کے مسیحی برادری کی جانب سے مسیحی رہنما سموئیل سائم کی قیادت میں جیل روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ شاہ کوٹ سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے شہر کے ننکانہ چوک میں ٹائر جلاکر ایک گھنٹہ تک روڈ بلاک کئے رکھی۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق خودکش حملوں کیخلاف مسیحی برادری سراپا احتجاج بن گئی۔ شورکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق نواحی علاقہ 500 پادریاں والا اور شورکوٹ کینٹ میں مسیحی برادری نے احتجاج کیا۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مسیحی برادری کے سینکڑوں ڈنڈا بردار مظاہرین نے ریلی نکالی۔ شرقپور سے نامہ نگار کے مطابق شہر میں پرامن ریلی نکالی گئی۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے شدید احتجاج کیا۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق ننکانہ صاحب میں مسیحی برادری نے گرجا گھر کے سامنے ٹائر جلا کر شدید احتجاج کیا۔ اس موقع پر مظاہرین زبردست نعرہ بازی بھی کرتے رہے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے سبلائی چوک میں احتجاجی جلوس نکالا جس کی قیادت ڈاکٹر رفیق سلویسٹر نے کی۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق خودکش حملوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ لاہور میں بھی مشتعل افراد نے کئی جگہ پر ٹائر جلائے اور گاڑیوں پر پتھرائو بھی کیا۔ سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس نے ناقص کارکردگی پر ایس ایچ او نشتر کالونی انسپکٹر محمد اکمل کو معطل کرکے پولیس لائن رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کر دئیے۔ خودکش دھماکوں کے بعد شہر بھر کی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی اور اہم مذہبی مقامات پر سادہ لباس میں بھی اہلکار تعینات کر دئیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بم دھماکے کے بعد پولیس اور حساس اداروں نے معلومات کا تبادلہ شروع کر دیا ہے اور لاہور بھر میں مشکوک افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کا سلسلہ بھی شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ بشپ آف پاکستان صادق ڈینئل نے لاہور میں چرچ پر خودکش حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور واقعہ پر پیر کو یوم سوگ منایا جائے گا، تمام چرچوں میں دعائیہ تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ لاہور میں مشتعل مظاہرین نے یوحنا آباد کے علاوہ پیکو روڈ کوٹ لکھپت، بہار کالونی، ملتان روڈ، چوہنگ، باگڑیاں چوک، شادباغ رنگ روڈ، ساندہ بند روڈ، مزنگ و دیگر علاقوں میں شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھائے، نعرے بازی کرتے رہے۔ شہر میں احتجاج کے باعث مختلف مقامات پر ٹریفک جام ہو گئی جبکہ احتجاج اور توڑپھوڑ کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد خوف کے باعث گھروں میں ہی رہی۔ دھماکے کے بعد ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اور وہ چیخ و پکار کرتے رہے۔ آل پاکستان منیارٹی الائنس نے 7روزہ سوگ کا اعلان کر دیا۔ چیئرمین ڈاکٹر پال بھٹی نے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کیا ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ مجرموں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔شہر کے مختلف علاقوں سے ٹولیوں کی شکلوں میں موٹر سائیکلوں، رکشوں اور دیگر گاڑیوں پر ڈنڈا بردار نوجوانوں نے یوحنا آباد کا رخ کیا جس سے توڑ پھوڑ میں اضافہ ہوگیا۔ دھماکوں کے بعد دو مشکوک افراد کو گرفتار کرنے کے علاوہ مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کرکے 45 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق جی ٹی روڈ پر شدید بارش میں بھی مسیحی برادری نے شدید احتجاجی مظاہرہ کیا اور روڈ بلاک کردیا۔