غزل … (شبیر بزمی)

یار میرا ہے بے خبر دیکھو

عشق کتنا ہے بے اثر دیکھو
راستوں میں مجھے وہ چھوڑ گیا
سانحہ حادثہ ہے گر دیکھو
کتنے دریا ہیں کتنے طوفان ہیں
اپنی آنکھوں میں اشک بھر دیکھو
اب کے گلشن میں کیا خزاں آئی
پتہ پتہ گیا بکھر دیکھو
ساری دنیا سے بات کرتے ہو
آج ہم سے بھی بات کر دیکھو
شہر میرا یہ ایک صحرا ہے
لوگ پھرتے ہیں دربدر دیکھو
بھول جاؤ گے شب کی تاریکی
شب کو ڈھلنے دو پھر سحر دیکھو
دھوکہ دیتے ہیں چہرے چہروں کو
راہزنوں میں نہ راہبر دیکھو
اتنا رویا ہے رات بھر بزمی
اس کا چہرہ ہے کتنا تر دیکھو

ای پیپر دی نیشن