ایف بی آر ....منظور نظر افسروں کیلئے اہل افراد کو بائی پاس کیا گیا : سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے (ایف بی آر) کے اعلیٰ آفسروں کی گریڈ 21 سے 22 میں ترقیوں کے حوالے سے کیس میں یکم اگست 2016 ءکو ہونے والے سیلکشن بورڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے اور حکم جاری کےا ہے کہ ایک ماہ کے اندر اعلیٰ سطح کے بورڈ کا اجلاس بلا کر ایف بی آر کے افسران کی پروموشن کا ازسر نو جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے، جبکہ بورڈ کے اجلاس میں متعلقہ ممبران کے علاوہ کسی غیرمتعلقہ فرد کو شرکت کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں محسوس ہوتا ہے کہ منظور نظر افسروں کو ترقی دینے کے لئے اہل افسروں کو بائی پاس کیا گےا دوسری جانب سینئر افسروں کو نظر انداز کرنے کی وجہ تک نہیں بتائی گئی ا صل میں تو بیورو کریٹ ہی حکومت چلاتے ہیں اچھی شہرت اور باصلاحیت افسران کی ترقی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے متعلقہ اعلیٰ حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کریں۔ محکمہ انکم ٹیکس کی رعنا احمد نامی خاتون افسر کی درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ان کو بغیرکوئی وجہ بتائے پروموشن میں نظرانداز کیا گیا ہے، اس موقع پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ ایف بی آر کی ترقیوں کے حوالے سے یکم اگست2016 ءکو ایک اعلٰی سطح کا اجلاس ہوا، جس میں انڈر پروموشن افسران کی ترقی کا جائزہ لیا گیا تھا، اس اجلاس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور خواجہ ظہیر احمد بھی شریک ہوئے تھے جس پر چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہاکہ ایف بی آر افسروں کی پروموشن سے متعلق اجلاس میں اسحاق ڈار اور خواجہ ظہیر شرکت کے اہل نہیں تھے اور اس اجلاس میں ان کی شرکت کی حیثیت کسی اجنبی سے زیادہ نہیں تھی ہمیں بتایا جائے کہ کس قانون کے تحت وزیرخزانہ اسحاق ڈار اجلاس میں شریک ہوئے تھے، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ آخر وزیرخزانہ کے پاس افسروں کے بارے میں کیا معلومات تھیں جس سے چیئرمین ایف بی آر لاعلم تھے۔ جس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایاکہ دونوں شخصیات نے وزیر اعظم کی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی جس پر فاضل جج کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایف بی آر کی خاتون افسر کو ٹارگٹ کیا گیا او ران کو پرموشن نہیں دی گئی ، ترقیوں میں میرٹ اور حق داروں کو بائی پاس کےا گےا، جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ جن افسروں کو ترقی دی گئی ان کے خلاف متعدد شکاےات بھی موجود تھی لیکن ان کو ترقی مل گئی اور اصل حقدار ترقی سے محروم رہے اور اجلاسوں میں غیرمتعلقہ لوگ بیٹھیں گے تو ایسے فیصلے ہونگے۔
سپریم کورٹ/ ایف بی آر

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...