وزیر اعظم میاں محمد نوا زشریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کا شیوہ نہیں کہ صرف باتیں کی جائیں. جو باتیں کہیں گے اس پر عمل کریں گے . پاکستان ایشیاءکا ٹائیگر اور بلوچستان پاکستان کا ٹائیگر بنے گا. آج ترقی کا ہر راستہ بلوچستان سے نکلتا نظر آ رہاہے . اب بلوچستان محروم نہیں رہے گا بلکہ محرومیوں کو دور کرنے کا ذریعے بنے گا . ہم نے وہاں بھی سڑکیں بنائیں جہاں دہشت گردی تھی سڑکیں بننے کے بعد ترقی آتی ہے .11 سو کلو میٹر سڑکیں بلوچستان میں بن رہی ہیں. آج تک بلوچستان میں کسی نے اس کا دسواں حصہ بھی نہیں بنایا . آج گوادر پورے ملک اور چائنہ سے مل رہا ہے .1999ءمیں ہماری حکومت ختم کرنے کے بعد گوادر کے غریب عوام کو فراموش کر دیا گیا۔ آج گوادر میں ایک عجیب ہلچل محسوس ہوتی ہے . ہم ماضی کا قرض اتار رہے ہیں کوئی احسان نہیں کر رہے ۔ آج ترقی ہو رہی ہے تو انسانوں کاخون کرنے والے بھاگ رہے ہیں. گوادر پاکستان کیلئے گیم چینجر ہے ۔ وزیر اعظم نے گوادر میں 300 بستروں پر مشتمل ہسپتال سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال ‘ گوادر کی گلیوں کی پختگی کیلئے 100 کروڑ روپے اور پینے کے صاف پانی کیلئے سی پیک کے تحت پلانٹ لگانے اور یونیورسٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر آکر بہت خوشی ہورہی ہے آج گوادر کے بھائیوں اور بہنوں سے ملاقات ہورہی ہے خوشی کا اظہار کس طرح کروں ۔ گوادر کے عوام حقیقی طور پر آج محسوس کررہے ہیں کہ مثالی ترقی کا دور شروع ہوچکا ہے۔ تقدیر بدل رہی ہے۔ پہلی دفعہ وزیراعظم بنا تو میرا خواب تھا کہ گوادر بہترین پورٹ سٹی بنے پھر اس کے لئے کام شروع کیا مگر پھر رکاوٹیں آئیں اور حکومت ختم ہوگئی۔ پھر 1997 میں دوبارہ ہم حکومت میں آئے اور ہم نے اقدامات اٹھائے انہوں نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ اس دوران کسی اور نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔ 1999 میں جب ہماری حکومت ختم کی گئی تو لوگ پھر گوادر کو بھول گئے۔ گوادر کے غریب عوام کو ایک بار پھر فراموش کردیا گیا۔ آپ گواہ ہیں کہ کسی نے کچھ نہیں کیا۔ 2013 میں ہم آئے تو سب سے پہلے نواز شریف نے گوادر کے عوام کو یاد کیا۔ آج گوادر میں ایک عجیب ہلچل محسوس ہوتی ہے گوادر ترقی کی راہ پر چل پڑا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ میں پہلا وزیراعظم ہوں جو یہاں رات رہا ہے۔ پہلے کوئی آتا بھی نہیں تھا۔ یہ ہے میرا پیار و محبت بلوچستان کی ترقی کے لئے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر سے کوئٹہ تک بہترین سڑک بن چکی ہے جو کوئٹہ سے آگے حسن ابدال جارہی ہے پھر مانسہرہ سے چائنہ بارڈر پر جارہی ہے۔ گوادر پورے ملک اور چائنہ سے مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ سو کلومیٹر سڑکیں بلوچستان کے اندر بن رہی ہیں آج تک بلوچستان میں اس کا دسواں حصہ بھی نہیں بنایا گیا۔ ہم نے وہاں بھی سڑکیں بنائیں جہاں دہشت گردی تھی ان سڑکوں کے ذریعے ہم امن قائم کررہے ہیں۔ افواج پاکستان ‘ پولیس ‘ انتظامیہ اور عوام نے امن کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ سڑکیں بننے کے بعد ترقی آتی ہے سکول‘ کالج‘ ہسپتال بنتے ہیں کسانوں کی اجناس سڑک سے لائی جاتی ہیں انڈسٹری آتی ہے خوشحالی آتی ہے تو بیروزگاری کا خاتمہ ہوتا ہے۔ پھر غربت کا خاتمہ ہوتا ہے اور جب غربت کا خاتمہ ہو تو قوم ترقی کرتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر پاکستان کے لئے گیم چینجر ہے آج میں بڑے سرور میں گوادر کے عوام سے مخاطب ہوں۔ سڑک نہ ہو تو ہسپتال نہیں بنتے نہ ہی اڑ کر انڈسٹری آتی ہے ۔ بتائیں کہ آج تک کسی نے گوادر میں اتنی توجہ دی ہے۔ گوادر سے ہوشاب اور پھر کوئٹہ ‘ کے پی کے اور پھر گلگت سے چائنہ بارڈر تک ساری سڑکیں مجھے دکھانا پڑیں گی۔ نواز شریف کا شیوہ نہیں کہ صرف باتیں کی جائیں جو بات کہیں گے اس پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 والے پاکستان پر نظر ڈالیں جب ہمیں حکومت ملی تو لوڈشیڈنگ‘ تباہ حال معیشت‘ خالی خزانہ‘ مزدور بے روزگار‘ عوام بے حال اور دہشت گردی عروج پر تھی ملک اقتصادی ترقی کی بجائے تنزلی کی جانب جارہا تھا مگر ہم گھبرائے نہیں ہم نے عزم کے ساتھ کام شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا بڑا حصہ بلوچستان کی سرزمین پر ہے آج ترقی کا ہر راستہ بلوچستان سے نکلتا نظر آرہا ہے۔ اب بلوچستان محروم نہیں رہے گا بلکہ محرومیوں کو دور کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ پاکستان ایشیاءکا ٹائیگر اور بلوچستان پاکستان کا ٹائیگر بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اسلام آباد میں بھی بلوچستان کی ترقی کا جائزہ لیتا رہتا ہوں۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب ہم بلوچستان اور گوادر کی بات نہ کررہے ہوں۔ فروری 2016 کو گوادر‘ تربت‘ ہوشاب شاہراہ مکمل کی گئی دوسری سڑکیں بہت جلد مکمل ہوجائیں گی۔ یہ ہم ماضی کا قرض اتار رہے ہیں کوئی احسان نہیں کررہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ سڑکیں مکمل ہوجائیں گی تو بلوچستان خوبصورت نظارہ پیش کررہا ہوگا۔ پورے پاکستان کی ترقی کا انحصار بلوچستان پر ہوگا۔ نواز شریف نے کہا کہ آج ترقی ہورہی ہے تو انسانوں کا خون کرنے والے بھاگ رہے ہیں اور بھاگ جائیں گے۔ بہت جلد اندھیرے چھٹ جائیں گے۔ بلوچستان کی ترقی میں آپ کے ساتھ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج گوادر کی زمین سونے سے بھی قیمتی ہوچکی ہے مگر سرمایہ کاروں نے یہ بہت کم قیمت پر خریدی تھی جس کے باعث اربوں کھربوں کا فائدہ اٹھانے والے مقامی لوگ نہیں ہیں۔ مقامی لوگوں کو کیا ملا وہ جوں کے توں ہیں۔ اگر پچاس ہزار مالیت کی زمین تھی تو لاکھ ڈیڑھ لاکھ پر بھی انہوں نے شکر کیا ہوگا مگر اب وہ کروڑوں کی بن چکی ہے۔ یہ بڑے سادہ لوگ ہیں باہر سے آنے والے آگے نکل گئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ‘ میں اور دوسرے ساتھی مل کر اس کا حل نکالیں گے کہ اصل باشندوں کو اس کا معاوضہ ملے۔ اس مشاورت کو جلد سے جلد کروں گا تاکہ ناانصافی کا خاتمہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں بچیوں اور بہنوں کے لئے تعلیم ہونی چاہئے ۔ میں نے احسن اقبال کو کہا ہے کہ گوادر یونیورسٹی جلد سے جلد بننی چاہئے گوادر پورے ملک میں ایک بے مثال شہر ہوگا۔ ایسی یونیورسٹی بننی چاہئے جو ملک کی دوسری یونیورسٹیوں کو مات دے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یونیورسٹی کے لئے پانچ سو ایکڑ زمین خرید چکے ہیں میں نے ہدایت کی ہے کہ اگلے بجٹ میں کم سے کم سو کروڑ روپے کی گرانٹ یونیورسٹی کے لئے رکھی جائے۔ پھر اسے آہستہ آہستہ بڑھاتے جائیں گے۔ اسی طرح چین کے ساتھ مل کر تین سو بستروں پر مشتمل سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال قائم کریں گے۔ گوادر کے لوگوںکو ہیلتھ کارڈ جاری کریں گے تاکہ غریبوںکا مفت علاج ہوسکے۔ لوگوںکو علاج کے لئے گھر بیچنے پڑتے ہیں ادھار لینا پڑتا ہے۔ اگر کوئی ایسا بندہ بیمار ہو اور گوادر کا ہسپتال اس کا علاج کرنے سے قاصر ہو تو وہ اسلام آباد‘ کراچی‘ لاہور اور دوسرے شہروں کے ہسپتالوں سے مفت علاج کراسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ہوٹل میں میں ٹھہرا وہاں بھی لکھا تھا کہ پانی پینے کے قابل نہیں اگر ہوٹل کا پانی پینے کے قابل نہیں تو غریب بستیوں کا کیسے ہوگا۔ اس سلسلے میں سی پیک میں پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے پلانٹ لگائے جائیں گے۔ علاقے کے مکینوں کے لئے پانی کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت سے مل کر فوری پراجیکٹ لگانے کا کام کررہے ہیں جس سے پچاس لاکھ گیلن پانی یومیہ فراہم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے پچاس نوجوانوں کو چینی زبان سیکھنے کے لئے چائنہ بھیجیں گے اس میں بچیاں اور بچے دونوں شامل ہیں۔ بچیوں کو بھی کہوں گا کہ آپ بھی پڑھو لکھو ۔ مجھے یقین ہے کہ لڑکیاں لڑکوں سے بازی لے جائیں گی کیونکہ وہ زیادہ قابل ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے پچاس ذہین طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے لئے ملک کی بہترین یونیورسٹیوں میں داخلہ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وارے نیارے ہوجائیں گے اگر بلوچستان کے وارے نیارے ہوتے ہیں تو پاکستان اور نواز شریف کے بھی وارے نیارے ہوجائیں گے۔ آخر میں نواز شریف نے پاکستان زندہ باد‘ بلوچستان زندہ باد اور گوادر زندہ باد کے نعرے لگائے۔