اسلام آباد (بی بی سی + عمران علی کنڈی، دی نیشن رپورٹ) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال پر اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق باکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 12.8 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق ان زرمبادلہ کے ذخائر سے صرف تین ماہ سے بھی کم عرصے تک کے لیے درآمدات کی ادائیگی ممکن ہوگی۔ دوسری جانب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مستقبل قریب میں اقتصادی صورت حال بہتر نظر آتی ہے اور 2017 اور 2018 میں معیشت کی شرح نمو 5.6 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ جس کی بڑی وجوہات بجلی کی فراہمی میں بہتری، چین پاکستان اقتصادی راہداری کیمنصوبے کے تحت ہونے والی سرمایہ کاری، ملک میں کھپت میں تیزی اور زرعی شعبے کی بحالی بتائی گئی ہیں۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ سال مالی پالیسی کی کمزوریوں کی وجہ سے مالی خسارہ کل قومی پیدوار کا 5.4 فیصد تک پہنچ جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس سے معیشت میں بہتری آنے کے تمام امکانات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔اس صورت حال کا تجزیہ کرتے ہوئے عالمی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ جاریہ خسارہ کل قومی پیداوار کی 4.4 فیصد ہو جائے گا جس کی وجہ سے ملک کو اندرونی اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور درآمدات کے لیے درکار زرمبادلہ کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ اس سال ہونے والے الیکشن کی وجہ سے پاکستان کی آئی ایم ایف کو قرضے کی ادائیگی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ الیکشن سے قبل خرچوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور برآمدات کی بحالی نہ ہونا بھی قرضوں کی ادائیگی میں دشواری پیدا ہو سکتی ہے۔دوسری جانب پاکستانی حکام نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ روپے کی قدر میں کمی آنے کے بعد غیر ملکی زر مبادلہ کی مارکیٹ میں توازن دیکھنے میں آیا ہے جو درمیانی مدت میں قرضے ادا کرنے کی مد میں فائدہ مند ثابت ہوگا۔ دی نیشن کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان حکومت پر زور دیا ہے کہ ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ کو ختم کیا جائے اور نئے ٹیکسز لگائے جائیں جبکہ بجلی اور گیس پر ایڈیشنل سرچارج عائد کیا جائے۔ الیکشن سے چند ماہ قبل اور بجٹ سے پہلے عالمی مانیٹری فنڈ کے حکام نے معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کے لئے حکومت کو ضروری اقدامات کرنے کا کہا ہے تاکہ بجٹ خسارے کو جی ڈی پی کے 5 فیصد تک کنٹرول میں رکھا جا سکے۔