ضلعی اور تحصیل ہسپتالوں میں ییلورومز پروگرام ناگریز

سہیل خالد
پنجاب بھر کے ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں ویسٹ روم کے لئے فنڈز کی فراہمی روکنے سے مریضوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے اس اقدام سے مریضوں کے لئے مشکلات میں اضافہ ہو گیا اور اس تبدیلی کو وبالِ جان قرار دیا جا رہا ہے۔واضح رہے مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت کی طرف سے شروع کئے جانے والے ’’ییلو روم پروگرام‘‘ کے تحت ہسپتالوں کے کوڑا کرکٹ کو تلف کرنے کے لئے سرکاری شفا خانوں میں ییلو روم بنائے گئے تھے جہاں کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگا کر ہسپتالوں کا ماحول حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق بنانے میں بہت مدد ملتی تھی اور بے شمار بیماریوں سے بچاؤ کے لئے یہ پروگرام ممدو معاون ثابت ہو رہا تھا۔ اس کے علاوہ بہترین علاج اور ادویات مریضوں کو جلد صحت یاب ہونے میں مدد گار ثابت ہو رہی تھیں۔ نئی صورتحال خراب ماحول کے باعث معالجوں کی محنت اور ادویات کی صلاحیت دونوں متاثر ہونگی۔
رکن پنجاب اسمبلی میاں عرفان دولتانہ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ’’ییلو رومز‘‘ کا خاتمہ حکومت کی جانب سے مریضوں کے لئے ایک ایسا اقدام ہے جس کے مہلک ترین نتائج نکل سکتے ہیں جہاں ایک طرف ہیپاٹائٹس کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ ہے تو دوسری جانب ان ’’ییلو رومز‘‘ کو ختم کرنے سے یہاں کام کرنے والے ملازمین بے روزگار ہو جائیں گے اور 700 خاندانوں کے چولہے ٹھنڈے ہو جائیں گے اور ایک بڑی آبادی فاقہ کشی پر مجبور ہوجائے گی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈ سٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ان ’’ییلو رومز‘‘ کے قیام کا پروگرام متعارف کرایا تھا جس کا مقصد تھا ہسپتالوں کو جراثیم سے پاک رکھا جا سکے۔ ڈرپ، سرنجیں اور دیگر ویسٹ میٹریل کو مناسب طریقوں سے ٹھکانے لگایا جائے۔ ’’کلین اینڈ گرین پاکستان‘‘ بنانے کے دعویداروں کو چاہئے وہ اس اقدام پر نظرثانی کریں اور ہسپتالوں میں قائم ’’ییلو رومز‘‘ کے خاتمے کے حوالے سے اعلان واپس لیں۔ اس سلسلے میں فنڈز کے اجراء کو روکنے کے احکام مؤخر کئے جائیں تاکہ مریضوں اور اُن کے لواحقین کی زندگی اور صحت کے سلسلے میں کسی ہولناک مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ عالمی ادارہ صحت، ورلڈ بینک، یونیسیف، ای پی اے، ہیلتھ کیئر کمشن سمیت تمام قومی اداروں کی جانب سے ہسپتالوں میں قائم ہونے والے ’’ییلو رومز‘‘ کے پروگرام کی پذیرائی ہو چکی ہے۔ اس حوالے سے اگر اصلاح احوال کی حکمت عملی اختیار نہ ہوئی تو 1.4 ملین ویسٹ پنجاب بھر کے ہسپتالوں کے لئے ایک خطرہ بن جانے کا خدشہ ہے۔ عوامی حلقوں کی جانب سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ تبدیلی کی خواہاں اور ’’کلین اینڈ گرین پاکستان‘‘ کی داعی حکومت عوامی بہبود کے لئے ہسپتالوں میں ’’ییلو رومز‘‘ کی قیام اور ان کے لئے فنڈز کی فراہمی جاری رکھے گی۔

ای پیپر دی نیشن