لاہور (نیوزرپورٹر+ایجنسیاں) نوازشریف کے دل کے مرض کا علاج شروع نہیں ہو سکا، بلڈ پریشر تھوڑا زیادہ جبکہ شوگر ٹیسٹ نارمل آیا۔ نوازشریف کا جیل میں ڈاکٹرز نے معائنہ کیا۔ جیل کے ڈاکٹرز نے سابق وزیراعظم کا بلڈ پریشر چیک کیا تو نوازشریف نے بائیں بازو میں درد کی شکایت بھی کی۔ ڈاکٹرز نے انہیں ادویات جاری رکھنے کا مشورہ دیا اور مزید بتایا کہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں نواز شریف نے کارکنوں کو 23مارچ کو جیل کے باہر جمع ہونے سے روک دیا ہے۔ نواز شریف نے کارکنوں کے نام پیغام جاری کیا ہے۔ مریم اورنگزیب کی طرف سے جاری بیان میں نواز شریف نے کہا ہے کہ میں اپنی صحت کے حوالے سے قوم کی فکرمندی، دعائوں اور نیک تمنائوں کے لئے تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ مسلم لیگ (ن) کے ووٹر، کارکن اور چاہنے والوں نے جس طرح میرے مشکل وقت میں ثابت قدم رہ کر میرا ساتھ نبھایا اور نبھاہ رہے ہیں، اس کی شاید مثال ملنا مشکل ہے۔ میں آپ سب کی محبت و خلوص اور قربانیوں کا مقروض رہوں گا۔ مجھے علم ہوا ہے کہ میری صحت کے حوالے سے فکرمند اور پریشان کارکن اپنے جذبات کے اظہار کیلئے 23مارچ کو اکٹھا ہونا چاہتے ہیں اور میرے حق میں آواز اٹھانے کے لئے شاید کوئی احتجاج ترتیب دینا چاہتے ہیں۔ میں اپنے چاہنے والوں کے جذبے کی بے حد قدر کرتا ہوں۔ جیل کی کوٹھری میں اللہ رب العزت پر توکل کے بعد آپ کی یہی محبت اور جذبہ مجھے حوصلہ اور تقویت دیتا ہے۔ مگر میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ میری طرح اللہ تعالی کی رحیم ذات پر بھروسہ رکھیں۔ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے میرے دامن پر کرپشن یا بدعنوانی کا کوئی داغ نہیں، اسی لئے میں نے ملک کے قانون اور انصاف پر مسلسل اعتماد کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) ایک ذمہ دار جماعت ہے اور ہم نے ہمیشہ فیصلہ سازی میں ملکی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے سیاسی یا ذاتی مفاد کو پس پشت رکھا اور عجلت سے کام نہیں لیا۔ کسی بھی طرح کا فیصلہ کرنے سے پہلے پارٹی ہائی کمان کی ہدایات، پارٹی ڈسپلن کا احترام اور پارٹی پلیٹ فارم کا استعمال ضروری ہے۔ انشاء اللہ کسی بھی امتحان کی صورت میں جماعت کارکنوں کے ساتھ ہے۔ ادھر مسلم لیگ (ن) لائرز فورم کے وکلاء نے نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے سامنے جی پی او چوک میں احتجاجی کیمپ قائم کر دیا۔ احتجاجی کیمپ میں ایڈووکیٹ راجہ خرم، نصیر احمد بھٹہ، راجہ ذوالقرنین اور رفاقت ڈوگر سمیت وکلاء کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔