کوئٹہ (بی بی سی) بلوچستان حکومت کے ترجمان نے گزشتہ شب سوشل میڈیا پر ایک اجلاس کی تصویر شیئر کی جس کی صدارت بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال کر رہے تھے۔ تاہم سوشل میڈیا پر اس تصویر پر بحث اس وقت شروع ہوئی جب ایک صارف نے کہا کہ اس تصویر کو فوٹو شاپ کیا گیا ہے۔ تصویر میں وزیر اعلیٰ جام کمال کی کرسی پر ان کی ہی ایک اور تصویر لگائی گئی ہے لیکن اس عمل میں ایڈیٹنگ کرنے والے شخص نے دیوار پر لگی قائداعظم کی تصویر اور جھنڈے کاٹ دیئے۔ فوٹو شاپ کی گئی اس تصویر میں وزیراعلیٰ جام کمال دیگر اراکین کے مقابلے میں خاصے بڑے دکھائی دے رہے ہیں جو اس تصویر کو عجیب بناتا ہے۔ تصویر پوسٹ ہوتے ہی ٹوئٹر صارفین نے اس حوالے سے مزاحیہ تبصرے کرتے دکھائی دیئے۔ سینئر صحافی عباس ناصر نے کہا کہ عمدہ فوٹوشاپ، یہاں وزیراعلیٰ کو ایک ’قدآور‘ شخص کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو ’پِگمیز‘ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ پگمیز وسطی افریقہ کے وہ قبائل ہیں جو اپنے نہایت پست قد کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ ایک صارف نے مشہور دیوہیکل فکشنل کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے تھینوس اس اجلاس کی صدارت کر رہا ہے۔‘ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ یہ تصویر ہمارے سرکاری عملے نے گروپ میں شیئر کی اور میں نے ٹوئٹر پر شیئر کر دی۔ فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ ’تصویر فوٹو شاپ نہیں کی گئی بلکہ یہ ’اینگل‘ یعنی زاویے ہی ایسا ہے، جیسے لوگ سورج ہتھیلی پر رکھنے والا اینگل بناتے ہیں۔‘ اس پر رائے دیتے ہوئے صحافی عنبر رحیم شمسی نے کہا کہ ’آپ سرکاری ترجمان ہیں، کچھ تو خیال کر لیں۔‘ جبکہ فلم ساز اسد ذوالفقار نے کہا کہ ’فوٹوشاپ لگتی ہے، ان کے سامنے رکھی کتاب کاٹ دی گئی ہے جبکہ دیگر کئی اشیا بھی عجیب لگ رہی ہیں۔‘ایک صارف شہزاد ملک نے لکھا ’محض فوٹوشاپڈ نہیں، بلکہ بہت بْری فوٹو شاپڈ۔‘عثمان طارق بھٹی نے مشہور گانے کا ایک بول شیئر کیا: ’اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پر بجلیاں۔‘ جبکہ حمزہ امیر نے لکھا کہ ’کریزی ہونے کے لیے بھی ذہین اور سمارٹ ہونے کی ضرورت ہے۔‘