کابل (نوائے وقت رپورٹ) افغان صدر اشرف غنی نے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی۔ ترجمان صدیق صدیقی نے کہا ہے کہ دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات میں افغان امن عمل پر ہونے والی حالیہ پیش رفت پر بات ہوئی۔ افغانستان میں تشدد میں کمی اور امن کے عمل کے مستقبل کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ افغان حکومت کے سینئر حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا منصوبہ مؤخر کرنا ہے۔ واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ حکام جذبہ خیر سگالی کے تحت بین الافغان مذاکرات کے آغاز سے قبل ایک ہزار 500 طالبان قیدیوں کو رہا کریں گے۔ طالبان نے پیشکش کو مشترد کرتے ہوئے امریکہ طالبان معاہدے میں طے کئے گئے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل کا کہنا تھا قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کر دیا گیا ہے تاکہ ان کی شناخت پر نظرثانی کیلئے وقت مل سکے۔ ہمیں قیدیوں کی فہرست ملی ہے جنہیں رہا کیا جانا ہے اور ہم اسے دیکھ رہے ہیں اور فہرست کی تصدیق کر رہے ہیں۔ اس میں کچھ وقت لگے گا۔ حکومت ایک ہزار 500 قیدیوں کو رہا کرنے کے عمل کا آغاز کر دے گی۔ اگر طالبان نے تشدد کو کم کیا جس کیساتھ ساتھ مذاکرات کے آغاز کے بعد دیگر 3 ہزار 500 قیدیوں کو رہا کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ ان کا کہنا تھا ہمیں ضمانت چاہئے کہ وہ دوبارہ لڑنے نہیں آئیں گے۔ اس تاخیر سے امن مذاکرات بھی رک جائیں گے جن کا آغاز 10 مارچ سے ہونا تھا‘ تاہم معاملے پر طالبان کی جانب سے فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اس فیصلے کے تحت گزشتہ ماہ امریکہ اور طالبان کے مابین دوحہ میں طے پانے والا امن معاہدہ سبوتاژ ہو سکتا ہے۔اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے افغانستان کے مشرقی صوبہ کنڑ سے داعش کا صفایا کر دیا ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نوائے وقت کو ارسال کردہ بیان میں کہا ہے کہ امارت اسلامیہ نے ایک بار پھر مشرقی صوبہ کنڑ میں داعش کے خاتمے کے لئے ایک وسیع اور جامع آپریشن شروع کیا۔ اللہ تعالٰی کی مدد سے، صوبہ ننگرہار کی طرح داعش کے جنونیوں کی موجودگی سے پورا کنڑ صوبہ صاف ہوگیا ہے۔ جب امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے گذشتہ سال ننگرہار اور ملک کے دیگر حصوں میں داعش کے خلاف فیصلہ کن آپریشن شروع کیا تو داعش کے بقیہ رہنما اور افراد کنڑ کے کچھ اضلاع میں فرار ہوگئے۔ اب موسم بہتر ہونے، پہاڑی علاقوں میں برف باری کم ہونے کے بعد، امارت اسلامیہ کے فوجی یونٹوں کے مجاہدین کو صوبہ کنڑ میں فیصلہ کن آپریشن کرنے کا حکم دیا گیا۔ موجودہ کارروائیاں صوبہ کنڑ کے منوگی ضلع میں شروع ہوچکی ہیں۔ اسدآباد، منگی ضلع اور کنڑ کے وٹ پور اضلاع (متینہ، کرمول، چپری، شاروک وادی، اڈوال، لکچھپری، ادوم، شہبازی، اور فورٹ گل کے علاقوں پر فتح حاصل کرلی گئی۔ ضلع نارنگ کے علاقوں (قلعہ، ڈرائی نوا، خورش گش، خوشحال بندہ ، شینو اور غازی خان پہاڑی) کو داعش سے مکمل طور پر کلیئر کردیا گیا اور 8 داعشیوں نے مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔ دوسری طرف، کنڑ نورگل ضلع سے متعلقہ علاقوں (سری گاؤں، برزالی گاؤں، کرچنڈو، تڈا چنھا، لڈلام، مسدوکلی، وڈیالق، اریئت، شماس، مامگل گاؤں اور شیلٹو) کو بھی داعش نے صاف اور آباد کردیا تھا۔ ان کارروائیوں کی تکمیل اور ان علاقوں پر قبضہ کے ساتھ ہی پورا کنڑ صوبہ داعش سے مکمل طور پر پاک ہوگیا اور لوگوں نے اس سے جان چھڑوا لی۔ اس کارروائی کے دوران، داعش سے تعلق رکھنے والے آٹھ افراد کو امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے صوبہ کنڑ میں داعش کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا، لیکن موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی آپریشن روک دیا گیا تھا۔