لاڑکانہ(بیورو رپورٹ) لاڑکانہ کی تحصیل رتودیرو میں اپریل 2019 میں دنیا کا سب سے بڑا ایچ آئی وی آئوٹ بریک سامنے آیا تھا جسے پہلے پہل سندھ کے حکمراں اور ایڈز کنٹرول پروگرام ماننے سے انکار کرتے رہے تاہم بے پناہ کیسز سامنے آنے کے باعث سندھ حکومت نے رتودیرو تحصیل کی مکمل آبادی کی اسکریننگ کا فیصلہ کیا، تاہم ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی اسکریننگ کا عمل مکمل نہیں کیا جاسکا ہے، ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق سندھ میں کراچی کے بعد سب سے زیادہ ایچ آئی وی ایڈز متاثرین کی تعداد لاڑکانہ میں ہے تاہم آج تک اسکریننگ مکمل نہ ہونے باعث سینکڑوں کیسز غیر رجسٹرڈ ہیں، ذرائع سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق لاڑکانہ ایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر اور رتودیرو ٹریٹمنٹ سینٹر پر رجسٹرڈ حاملہ خواتین کی تعداد بھی سینکڑوں میں جا پہنچی ہے جن کا علاج کیا جارہا ہے، تاہم معاشرتی رویوں کے باعث سینکڑوں خواتین ایسی ہیں جو کہ ابھی تک مرض چھپانے کو ترجیح دیتی ہیں اور کسی مستند گائیناکالوجسٹ سے علاج اور ڈلیوری کروانے کی بجائے دیہی علاقوں سمیت گرد و نواح کے شہروں میں موجود عطائی لیڈی ڈاکٹرز اور دائیوں سے ڈلیوری کروا رہی ہیں جس کے باعث مرض ایک مخصوص خطے سے دیگر علاقوں میں بھی پھیل رہا ہے ۔