دور جدید میں صنعتی شعبہ کسی بھی ملک کی معاشی شرح نمو کے فروغ اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے اہم بنیاد ہے۔صنعت وحرفت کی ترقی اور کاروباری لین دین ہی معاشی تعلقات میں کارگرثابت ہوتے ہیں ۔کاروباری اتار چڑھائو ، بدعنوانی ، اقرباء پروری اور ایڈہاک ازم سے معاشی ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے اور ترقی پذیر ممالک میں اکثر اس طرح کے حالات ہوتے ہیں جہاں پر مقتدر حلقے قومی وسائل کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔تاہم پاکستان کو بھی اس طرح کے حالات کا سامنا رہاہے جب ماضی میں صنعتی شعبہ بری طرح متاثر ہوا اور صنعتی شعبہ ماند پڑ گیا ۔اسی کے پیش نظر موجودہ حکومت نے صنعتی شعبہ کی بحالی پر توجہ دی اور اس مقصد کے لئے کاروبار دوست پالیسیاں مرتب کیں کہ عالمی سطح پر کورونا کی صورتحال کے باعث مقامی صنعت کاروں کو مواقع ملے کہ برآمدات میں اضافہ ہواور درآمدات وبرآمدات پر آئی ٹی اور دیگر جدید مشینریوں پر توجہ مرکوز کی جائے۔دیکھا جائے تو کورونا وائرس نے دنیا میں صحت، معیشت سمیت صنعتی شعبہ جات میںبھی برے حالات پیدا کئے اس کے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوئے ۔ کورونا کی وبا چین کے شہر ووہان سے شروع ہوئی اور دنیا میں تیزی سے پھیلتی چلی گئی، کورونا کی وبا سے ہلاکتوں سمیت ہر طرف بے چینی اور پریشانی والی صورتحال پیدا ہوگئی، پوری دنیا میں کورونا وائرس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔کورونا وبا کے دوران حکومت نے انتہائی دانشمندی سے اقدامات کئے جس سے نہ صرف ورکرز کے روزگار کو تحفظ حاصل ہوا، بلکہ صنعتی شعبہ کی شرح نمو بھی بڑھی۔ حکومت نے برآمدی شعبہ پر خصوصی توجہ دی اور ان یونٹس کو زیادہ سے زیادہ مراعات فراہم کیں۔
حالیہ وقتوں کا اگر جائزہ لیا جائے تو خطے میں پاک چین تعلقات کو نہ صرف علاقائی بلکہ دنیا میں امن و استحکام کی ضمانت قرار دیا جا رہا ہے۔پاکستان اور چین کے مابین سفارتی تعلقات کے ستر سال مکمل ہو گئے ہیں، پاکستان اور چین کے مابین سفارتی تعلقات اچھے ہیں اور ہر سطح پر دونوں ممالک کو عوام کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے۔ پاک چین سفارتی تعلقات گرم جوشی، باہمی احترام اورباہمی تعاون پر مبنی ہیں اور یہی نہیں دونوں ممالک کے تعلقات نہ صرف خطے بلکہ دنیا میں امن و استحکام اور ترقی کی ضمانت گردانے جا رہے ہیں ۔ اسی طرح معاشی طور پر جائزہ لیا جائے تو مختلف ممالک اور حکومتیں اقتصادی سست روی سے بچنے کے لئے ہمیشہ متحرک صنعتی شعبہ کی متمنی رہی ہیں اور بعض مشکل حالات کے دوران بھی شعبہ کی معاونت کا عمل جاری رکھا گیا ہے۔ اس حوالے سے ہر طرح کے ممکنہ اقدامات کئے جاتے ہیں جس سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہو بلکہ غیر ضروری قرضوں کے بوجھ سے نجات میں بھی مدد ملے۔حکومت نے مشینری کی درآمد پر بھی پالیسی میں نرمی اور سہولیات متعارف کرائیں اور طویل مدت کے قرضے فراہم کئے گئے۔ اس وقت متعدد صنعتکار30 سے35 ہزار ایئر جیٹ لومز درآمد کر رہے ہیں جس سے شعبہ کو ڈیجیٹل مشینری پر منتقل کیا جاسکے گا۔ اس رحجان سے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے ۔ حکومت نے مالیات کے مسائل کو کامیابی سے حل کیا ہے اور اس حوالہ سے برآمدی شعبوں کو ریفنڈز کی جلد ازجلد بروقت ادائیگی کی جارہی ہے۔ حکومتی اقدامات سے برآمد کنندگان کی مالی مشکلات کے خاتمہ میں مدد کے ساتھ ساتھ اعتماد بھی بڑھے گا۔پہلے ریفنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے برآمد کنند گان کی بھاری رقوم پھنس جاتی تھیں لیکن اب ادائیگیوں کا نظام وضع کر دیا گیا ہے جس سے صنعتی شعبہ کو مزید حوصلہ ملے گا۔ادھر بھارت سے کپڑے کی سمگلنگ پر قابو پانے کے وزیراعظم عمران خان نے اقدامات اٹھائے ۔ کپڑے کی درآمدات بھی یومیہ 7.5ملین تا 10ملین میٹر کی جارہی تھیں جن کے خاتمہ سے اب مقامی طلب میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے وطن عزیز میں ماحول دوست فضا کو پروان چڑھاتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کیلئے شہروں کی صفائی اور ملک میں اربوں پودے لگانے کا عزم رکھتے ہوئے اس حوالے سے پورے ملک میں درخت لگانے کی مہم شروع کی۔ وزیراعظم کی اس مہم کے اقدامات میں شہروں ، دیہاتوں میں صفائی کا نظام، صاف شفاف پینے کا پانی، بیماریوں سے بچاؤ کے اقدامات اور دیگر بنیادی سہولیات کے حوالے سے متعلقہ اداروں کو مستحکم کرنے پر زور دیا گیاہے۔ اس حوالے سے موجودہ حکومت نے متعدد پروگرام شروع کئے ہوئے ہیں جس میں سب سے پہلے عوام کو آگاہی دینا، تمام ملک میں پودے لگانا اور ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کے منصوبے شامل ہیں ۔وزیراعظم عمران خان کایہ ویژن شروع سے رہا ہے کہ پاکستان کو صاف اور سرسبز بنانا ہے، اس حوالے سے خیبرپختونخوا ہ میں لاکھوں پودے لگائے گئے اوردوسری جانب تمام پاکستان میں درخت لگائے جا رہے ہیں۔یہ امر حقیقی ہے کہ اگر آج ہم ماحول کا خیال رکھیں گے تو ماحولیاتی آلودگی سے بچ سکتے ہیں اورآنے والی نسل اس سے بہر آمد ہو گی۔ تاہم اس کیلئے سب کو مل کر ماحولیات کے حوالے سے کام کرنے کی مزید ضرورت ہے۔یہ امر قابل تحسین ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں موجودہ حکومت نے کورونا کے ماحول میں بھی ماحول دوست اقداما ت بالخصوص بلین ٹری منصوبے کو بھرپور انداز میں جاری رکھا ہوا ہے اور معاشرے پراس کے مثبت اثرات پائے جا رہے ہیں، جس کا اعتراف عالمی ادارے بھی کر رہے ہیں۔ماحول دوست اقدامات سے نہ صرف حکومت بلکہ معاشرے کے تمام افراد پر انفرادی و اجتماعی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ اس میں اپنا بھرپور تعاون کریںتاکہ صاف ستھرا اور آلودگی سے پاک ماحول میسر ہو۔