لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم کے ترجمان شہباز گل کی جانب سے سیاسی اثرو رسوخ کے تحت کرائے گئے مقدمہ کے اخراج کے کیس کی سماعت بغیر کارروائی 30 مارچ تک ملتوی کردی۔ شہباز گل عدالت میں پیش ہوئے تو نعرہ بازی، ہنگامہ آرائی کی وجہ سے جسٹس ملک شہزاد احمد نے کمرہ عدالت لاک کروا کر سکیورٹی انچارج کو طلب کر لیا۔ سکیورٹی انچارج نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہباز گل کو احاطہ عدالت میں دھکم پیل کا سامنا کرنا پڑا۔ شہبازگل پر انڈے اور سیاہی پھینکی گئی۔ عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے وزیر لیول کے بندے پر نہیں بلکہ عدالت پر سیاہی اور انڈے پھینکے گئے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج لیکر ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ عدالت نے شہباز گل کو پیش ہونے سے استثنیٰ دیدیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ وہ اپنا جواب اپنے وکیل کے ذریعے جمع کروا سکتے ہیں۔ قبل ازیں شہباز گل لاہور ہائیکورٹ پہنچے تو وہاں پہلے سے لیگی کارکن بھی تھے جن میں سے ایک شخص نے ان پر دو انڈے پھینکے، تحریک انصاف کے کارکنوں نے اس شخص کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ پی ٹی آئی کے کارکنان نے انڈے پھینکنے والے شخص کو پکڑ لیا اور اس کی خوب پٹائی کی۔ کارکن کا سر پھٹ گیا۔ دیگر لوگوں اور پولیس نے اس کی جان بچائی۔ لیگی خاتون نے بھی احتجاج کرتے ہوئے 'آٹا چور' اور 'چینی چور' کے نعرے لگا ئے اور شہبازگل پر سیاہی پھینکی جو کہ ان کے ماتھے اور ہاتھ پر لگی۔ عدالت سے واپسی پر انکی گاڑی پر جوتا بھی پھینکا گیا۔ جسٹس ملک شہزاد احمد نے مقدمہ میں ملوث طاہر مبین سمیت دیگر کی اخراج مقدمہ کی درخواست پر انہیں طلب کیا تھا ، میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ انہوں نے اپنے کالے کرتوتوں کی سیاہی پھینکی ہے'انہوں نے کہا کہ یہ غنڈہ گردی ہے۔ ہم ایک تھپڑکے جواب میں دس تھپڑ نہیں ماریں گے۔ ایک گالی کے جواب میں دس گالیاں بھی نہیں دیں گے۔ ہم عمران خان کے سپاہی ہیں ہم غنڈہ گردی کی تربیت نہیں دیں گے۔ سیاست کریں گے، بوکھلاہٹ کا شکار اپوزیشن جو مرضی کر لے میں اپنے بیانیے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ شہباز گل معاون خصوصی اطلاعات پنجاب فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ شہباز گل کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ (ن) لیگ کی غنڈہ گردی ہے۔ ایسا واقعہ (ن) لیگ کی پرتشدد سوچ کا عکاس ہے۔ حکومتی شخصیات سے ٹکراؤ کی پالیسی سے ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔ دریں اثناء پرانی انارکلی پولیس نے لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پرحکومتی ترجمان ڈاکٹرشہباز گل پر حملہ کرنے والے 10 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ تین کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پولیس نے حملہ آوروں کو پکڑنے کی کوشش کی تو انہوں نے پولیس سے مزاحمت کی اور دست وگریبان ہوئے۔ گرفتار ملزموں میں محمد عتیق، طارق جنید اور غلام عباس شامل ہیں جبکہ دیگر فرار ہوگئے۔موقع سے فرار ہونے کی کوشش میں غلام عباس سیڑھیوں سے گرنے سے زخمی ہوگیا ہے۔