لاہور (رپورٹ: رفیق سلطان) لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی مشیر شہباز گل پر انڈے اور سیاہی پھینکنے کے واقعہ سے سیاسی ماحول میں مزید گرما گرمی نے جنم لے لیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سیاستدانوں کو اپنے پرتشدد اور جذبات ابھارنے والے بیانات داغنے پر بھی غور کرنا پڑ گیا ہے۔ کیونکہ چند روز قبل اسلام آباد میں اپوزیشن رہنمائوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کے بعد بھی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس رویے کی حوصلہ شکنی کی باتیں کی گئیں مگر چند ہی روز بعد لاہور ہائی کورٹ میں پیشی پر آئے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی مشیر شہباز گل پر انڈے اور سیاہی پھینکی گئی۔ جس پر عوامی و سماجی حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔ اپوزیشن کے سیاسی رہنما احسن اقبال نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ حرکت ہمارے ساتھ کرنا درست نہیں تھا تو کسی اور کے ساتھ بھی ایسا کیا جانا درست نہیں ہو سکتا۔ سیاست میں نفرت کو بیہودگی کی سطح پر لے جانے کا سہرا حکومتی جماعت کے سر جاتا ہے۔ تاہم ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کو تہذیب کے دائرے میں رکھ کر اپنے مخالفین کو برداشت کرنے کے کلچر کو پروان چڑھانا ہے‘‘۔ مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری نے شہباز گل پر انڈے اور سیاہی پھینکنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ایسی سیاست کے ہرگز حق میں نہیں ہے بلکہ اس کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ق کے رہنما سلیم بریار نے بھی واقعہ کے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس کہ معاشرہ میں عدم برداشت کا کلچر پروان چڑھتا جا رہا ہے جسے بروقت روکنا وقت کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر ، چودھری منظور احمد سمیت دیگر رہنمائوں نے بھی شہباز گل پر حملے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کسی بھی شخص پر جو کسی بھی جماعت سے ہو اس پر ایسا حملہ کرنا معاشرے کی بنیادی اکائیوں پر حملہ کرنے کے مترادف ہے اور ایسے عمل کی کسی بھی طور پر اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سماجی رہنمائوں اور سول سوسائٹی کے ممبران کی جانب سے سیاست میں پرتشدد واقعات کی پرزور مذمت کی جارہی ہے۔ حکومتی وزراء اورسرکاری افسران نے بھی پرتشدد واقعات میں تیزی سے ہونے والے اضافے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایسے عناصر کے ساتھ سختی برتنے کی اپیل کی ہے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ ایسے نامناسب حرکات سے حکومت کو کوئی بھی اپنے بہترین کام کرنے سے روک نہیں سکتا۔ ہندو کمیونٹی کے رہنما ڈاکٹر رمیش کمار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سیاست میں اس قدر عدم برداشت کے واقعات ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے تھے۔ تاہم گزشتہ چند برسوں سے ان واقعات میں مسلسل اضافہ خوفناک نتائج برپا کرے گا جسے برداشت کرنا بہت مشکل ہو گا۔ نوائے وقت سے مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل سمیت دیگر رہنمائوں کے ساتھ پیش آنے والے ایسے غیر اخلاقی واقعات کی مذمت کی ہے۔ شہریوں نے کہا ہے کہ اپنے نظریاتی مخالف کو معاشرے میں احترام کے ساتھ جینے کا بھرپورحق ہونا چاہیے اور کسی طور پر بھی ایسی حرکات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ تاہم سماجی رابطہ کی ویب سائٹس پر اس واقعہ کو لے کر ابھی بھی تقسیم دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بڑی سطح پر ایسے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہوئے بھی دیکھا جا رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں تقریبات اور مختلف عوامی مقامات پر جہاں حکومت کی اپنی شخصیات غیر محفوظ ہونگی وہیں اپوزیشن کے لیڈرز بھی اسی زد میں آئیں گے جس کا نتیحہ مزید تشدد تو نکلے گا اس کا ایک دوسرا پہلو یہ نکلے گا کہ عوامی مسائل کی طرف سے حکومت اور اپوزیشن کی توجہ ہٹ جائے گی۔ اپنی عزت اور جان کی فکر میں مبتلا عوامی نمائندے اپنے آپ کو گھر کے علاوہ باہر ہر جگہ پر غیر محفوظ سمجھیں گے۔ ان کے ذہنوں میں کسی بھی تقریب میں شامل ہوتے یہ بات ذہن میں گونجے گی کہ ’’کہیں سے جوتا نہ آجائے‘‘۔