اقوام متحدہ (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کی صدر سفیر امارات لانا زکی نصیبہ کو لکھے گئے ایک خط میں بھارت سے 9مارچ کو پاکستان میں بھارتی سپر سونک میزائل گرنے کے واقعہ کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور بھارت کی طرف سے اس واقعہ کی اپنے تئیں تحقیقات کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ خط 2ایجنڈا کے تحت سلامتی کونسل کے تمام ارکان میں تقسیم کیا گیا۔ پہلا ایجنڈا آئٹم امن و سلامتی کو برقرار رکھنے میں سلامتی کونسل کی ذمہ داری اور دوسرا ایجنڈا آئٹم انڈیا پاکستان کوئسچن ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکام کی جانب سے پیش کردہ سادہ وضاحت کے ساتھ اس طرح کے سنگین معاملے کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی فضائی حدود کی اس سخت خلاف ورزی جو بین الاقوامی ایوی ایشن سیفٹی پروٹوکول کی بھی خلاف ورزی ہے، کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ واقعات بھارت کی ایئر سیفٹی اور علاقائی امن و استحکام کی طرف غیر سنجیدہ رویہ کے بھی عکاس ہیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میزائل فائر کئے جانے کا یہ واقعہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل سے مطابقت رکھتا ہے جس کا عالمی برادری اور خاص طور پر سلامتی کونسل کی جانب سے فوری نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔ بھارت کو یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا واقعی میزائل کو اس کی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا اس میں کوئی روگ عناصر ملوث تھے۔ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے۔ اپنے دفاع کے لیے مضبوط عزم اور صلاحیت کے ساتھ ہے۔