اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار) فضل الرحمن نے کہا کہ 23 مارچ کے لانگ مارچ کے قافلے 25 مارچ تک اسلام آباد میں داخل ہوں۔ او آئی سی کے وزراء خارجہ ہم سب کے مہمان ہیں ان کا احترام لازم ہے۔ او آئی سی کے وزراء خارجہ 24 مارچ تک اسلام آباد میں ہوں گے۔ وزراء خارجہ کے آنے اور جانے میں کوئی مشکلات نہیں ہونی چاہئیں۔ لانگ مارچ جیسے جیسے آگے آئے گا قریب کے قافلے شامل ہوتے جائیں گے۔ مہمانوں کو عزت دینا ہمارا فرض ہے۔ 23 مارچ کو قافلے اسلام آباد داخل ہونے سے گریز کریں۔ کارکن 25 مارچ کو مغرب کے بعد اسلام آباد داخل ہوں گے۔ اسلام آباد سے نہیں جائیں گے چند روز قیام کریں گے۔ واضح کردوں ہمارا پی ٹی آئی کے جلسہ سے کوئی مقابلہ نہیں۔ ہم نے پہلے ہی لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔ ہم نے شاہراہ دستور پر جانا ہے۔ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں میں صداقت نہیں۔ تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہماری طرف سے کوئی تاخیر نہیں۔ حکومت اسمبلی اجلاس بلائے ہم تیار ہیں۔ گھنٹوں کے حساب سے صورتحال بدل رہی ہے۔ آج تک صورتحال واضح ہو جائے گی۔ پرویز الٰہی کو جو کچھ کہنا تھا بڑی وضاحت سے کہہ دیا۔ آج زرداری کو بھی دعوت دینے جاؤں گا۔ میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ ہم پوری قوت سے آئیں گے۔ صحافی نے سوال کیا کہ پی پی اور اے این پی واپس پی ڈی ایم میں آ گئے۔ فضل الرحمن نے جواب دیا کہ اپوزیشن میں یہ جماعتیں شامل تھیں اس لئے ملکر چلیں گے۔ علاوہ ازیں فضل الرحمن نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کے لیے مسلم لیگ ن کے قافلے کی قیادت مریم نواز کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے حوالے سے فضل الرحمن نے مسلم لیگ ن کو تجاویز پیش کر دیں۔ فضل الرحمن نے تجویز دی کہ ن لیگ جنوبی پنجاب کے کارکنوں کو لاہور میں جمع ہونے کی کال دے۔ مریم نواز اور حمزہ شہباز شرکاء کی قیادت کرتے ہوئے لاہور سے براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد جائیں۔ شہباز شریف اسلام آباد میں مارچ کا استقبال کریں۔ مولانا فضل الرحمن کی ان تجاویز کے حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ضمن میں حتمی فیصلہ اور اعلان ن لیگ کی قیادت کرے گی۔
لانگ مارچ کے قافلے 23 کی بجائے 25 مارچ کو اسلام آباد داخل ہوں: فضل الرحمن
Mar 16, 2022