اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کسی ایک آدمی کا مطالبہ نہیں۔ عدم اعتماد سازش نہیں یہ عوامی مطالبہ ہے۔ وہ آصف زرداری کو جیل میں ڈالنا چاہتا تھا تاکہ 5 سال حکومت کر سکے۔ صدر زرداری نہ ٹوٹا نہ جھکا اور نہ بکا۔ خان صاحب کا بندوق کی نشست کا کہنا تشدد ہے۔ ان کی دھمکی برداشت سے باہر ہے۔ اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہارے ہوئے شخص کو شکست نظر آ رہی ہے۔ گالی اور مارنے کی دھمکی دے رہا ہے۔ کیا اسے معلوم ہے بندوق کیسے استعمال کی جا سکتی ہے۔ ایسی دھمکی جمہوریت میں نہیں دینا چاہئے۔ پارلیمان میں موجود لوگوں کو نظر آ رہا ہے وزیراعظم کے ساتھ کوئی سیاسی مستقبل نہیں۔ ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ صرف عدم اعتماد پر بات نہیں ہوئی‘ پی پی اور ایم کیو ایم کا ورکنگ ریلیشن شپ ضروری ہے۔ سازش کے تحت پی پی اور ایم کیو ایم کی ورکنگ ریلیشن شپ کو نقصان پہنچایا گیا۔ میں پی پی اور ایم کیو ایم کی ورکنگ ریلیشن شپ بحال کرنا چاہتا ہوں۔ جی ڈی اے سے بات ہو سکتی ہے۔ پی ڈی ایم نے 23 مارچ کا اعلان پہلے سے کیا تھا۔ مارچ ان کا حق ہے۔ خان صاحب نے غیر جمہوری قدم اٹھایا ہے جو سازش کا حصہ ہے۔ خان صاحب چاہتے ہیں سازش کے تحت ممبرز کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ دی جائے۔ شاہ محمود قریشی کو چیلنج کرتا ہوں کہ بتائیں کہاں سے غیر ملکی سازش ہو رہی ہے۔ امریکہ کو کوئی دلچسپی نہیں کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے۔ بلاول نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد جمع کراتے وقت نمبرز پورے تھے۔ ہم محنت کرتے رہیں گے۔ انشاء اللہ ووٹنگ میں ممبران کی ڈبل سنچری کریں گے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ڈیل پاکستان اور عوام کے مفاد میں نہیں۔ ہمیں آئی ایم ایف کی ڈیل سے نکلنا پڑے گا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ نئی ڈیل کرنا پڑے گی۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے ’کانپیں ٹانگنے‘ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اپنی زبان پھسل جانے کا اعتراف کرلیا۔ بلاول نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے سوشل میڈیا پر کلپ دیکھا تو واقعی سمجھا کہ میری زبان پھسل گئی، جو بھی ہے اور جیسا بھی ہے میں اس لفظ کو تسلیم کرتا ہوں۔ بلاول نے مزید کہا کہ ’میں عوام کو سمجھانا چاہوں گا کہ ٹانگیں کانپنے اور کانپیں ٹانگنے میں فرق کیا ہے۔ ہمارا مارچ شروع ہونے سے پہلے وزیر اعظم صاحب کی ٹانگیں کانپنی شروع ہوگئیں، ہمارا مارچ نکلا تو وزیراعظم نے پٹرول کی قیمت کم کی جو ٹانگیں کانپنے تک کا خوف تھا۔ ہم اسلام آباد پہنچے تو ’کانپیں ٹانگنے‘ والا سین شروع ہوگیا۔ بلاول نے کہا کہ ’اب وزیراعظم جلسوں میں گالیاں دینے پر آگئے ہیں، اب ان کو ڈر ہے اور خوف ہے، جب پاگل پن کے قریب آؤ تو ٹانگیں کانپتی نہیں کانپیں ٹانگنا شروع ہوجاتی ہیں۔ دوسری طرف بلاول بھٹو زرداری سے لیگل ٹیم نے ملاقات کی جس میں وزیراعظم‘ سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزراء کے بیانات کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں پی پی اراکین قومی اسمبلی پر دباؤ اور دھمکیوں کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرنے پر غور کیا گیا۔ اپوزیشن کی لیگل ٹیم تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ لیگل ٹیم نے کہا کہ پٹیشن تیار کرنا شروع کر دی جلد ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔ مزید برآں بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد کے مقامی کلب پہنچے انہوں نے رکن قومی اسمبلی پیر فضل شاہ جیلانی کے عشائیے میں شرکت کی۔ بلاول بھٹو نے پارٹی ارکان قومی اسمبلی کو تحریک عدم اعتماد سے متعلق ہدایات بھی دیں۔