اسلام آباد(خبر نگار)پاکستان کے دس بلین ٹری سونامی پروگرام کیلئے جغرافیائی دیجیٹل پلیٹ فارم کے قیام اور ایکو سسٹم کی بحالی پر دو روزہ قومی ورکشاپ کا افتتاح آج اسلام آباد میں ہوا۔ اس ورکشاپ کا انعقاد وزارت موسمیاتی تبدیلی (ایم او سی سی) حکومت پاکستان اور انٹرنیشنل سینڑ برائے انٹیگریٹڈ مانٹین ڈویلپمنٹ (آئی سی آئی ایم او ڈی)نے مشترکہ طور پر کیاورکشاپ کا مقصد وزارت کے دس بلین ٹری سونامی پروگرام (ٹی بی ٹی ٹی پی)کے تحت کی جانے والی ماحولیاتی نظام کی بحالی کی کوششوں کیلئے سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ کی حامل جغرافیائی پلیٹ فارم کے قیام کے لیے بنیادی کام شروع کرنا ہے۔ اس مشترکہ کام کا مقصد پاکستان کے لیے پانچ سالہ اسٹیٹ آف دی فاریسٹ رپورٹ پر کام شروع کرنا ہے جو کہ ملک میں جنگلات کے احاطہ کی شفاف نگرانی کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل فیلڈ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بہتر طریقوں اور عالمی سطح پر قبول شدہ درجہ بندی کے طریقہ کار پر مبنی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا کہ پاکستان میں جنگلات کی بحالی کا سفر 2014 میں صوبہ خیبر پختونخوا میں شجرکاری مہم سے شروع کیا گیا تھا۔اس پروگرام نے سال2018میں ون بلین ٹری سونامی کا ہدف حاصل کر لیا تھا۔ CIMODکے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر پیما گیامتشو نے ہندوکش ہمالیہ خطے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حیاتیاتی تنوع سے مالا مال اور پہاڑوں اور دریائی وادیوں کے نیچے رہنے والے 1.9 بلین لوگوں کے غذائی تحفظ اور معاش کے لیے ضروری ایکو سسٹم کی خدمات فراہم کرتا ہے۔
قومی ورکشاپ
دس بلین ٹری سونامی پروگرام، دیجیٹل پلیٹ فارم، ایکو سسٹم کی بحالی پر قومی ورکشاپ
Mar 16, 2022