لاہور (سروے: رفیعہ ناہید اکرام) ماہ شعبان المعظم کا آخری ہفتہ شروع ہوتے ہی خواتین نے دینی جوش و جذبے سے استقبال رمضان کی تیاریاں شروع کر دی ہیں تاہم سحر وافطار کیلئے اشیائے خورونوش کی خریداری کے موقع پر منہ زور مہنگائی خوشیوں میں رنگ بھرنے کی کوششوں میں بڑی رکاوٹ ثابت ہورہی ہے۔ جس سے شہر کی مختلف مارکیٹوں اور بازاروں میں خریداری کیلئے آنے والی خواتین کی اکثریت شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہے۔ گزشتہ روز نوائے وقت سروے میں گڑھی شاہو کے مین بازار میں شاپنگ کیلئے آنے والی سعدیہ عدنان اور تنزیلہ شاہد نے کہا کہ ایک سال کے دوران مہنگائی کے اتنے چرکے لگے ہیں اور روپے کی قدر اتنی زیادہ کم ہوگئی ہے کہ ایک چھوٹی فیملی کیلئے بھی صرف سبزی پھل اور گوشت خریدنے کیلئے ہی ہزراوں روپے کی ضرورت ہے۔ مون مارکیٹ گلشن راوی میں شاپنگ کیلئے آنے والی ماجدہ اشفاق اور سدرہ آصف نے کہا کہ مجھے بتائیں آج کون سی چیز سستی ہے، دوسرے ممالک میں ایسے مواقع پر سیل لگ جاتی ہے مگر ہمارے ہاں عوام کو لوٹنے کی مہم شروع ہو جاتی ہے۔ اچھرہ میں شاپنگ کیلئے آنے والی آسیہ اور ثریا نے کہا کہ روزوں کی آمد سے قبل ہی شہر بھر کی مارکیٹوں میں منافع خوروں نے لوٹ مار کا بازار گرم کررکھا ہے، ہم کہاں جائیں، پرائس کنٹرول کمیٹیاںکہاںہیں اور کیوں فعال نہیں، حکومت مہنگائی ختم کرنے کے دعوے تو بہت کرتی ہے مگر ان لالچی دکانداروںکو پوچھنے والا کوئی نہیں۔