کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران بھی ماحول کشیدہ رہا ، پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان اور اسپیکرآغا سراج درانی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی ۔خرم شیر زمان نے کہا کہ میں جو سوال کروں گا اس پر آپ منع نہیں کریں گے۔آج ایوان میں محکمہ بلدیات سے متعلق وقفہ سوالات تھا ۔ ارکان کی جانب سے پوچھے جانے والے تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے دیئے ۔جی ڈی اے کے عارف مصطفی جتوئی نے کہا کہ ناصر حسین شاہ کے پیچھے جو (شرجیل انعام میمن) بیٹھے ہوئے ہیں۔وہ کتنا عرصے جیل میں رہے۔جس پر ناصر حسین شاہ نے جواب دیاڈھائی سال رہے ہیں۔عارف مصطفی جتوئی نے پھر پوچھا کہ وہ اسپتال میں کتنی دیر رہے ہیں جہاں سے شہد برآمد ہواتھا؟اسپیکر نے یہ تمام سوالات کاروائی سے حذف کردئیے جس کے بعد ایوان میں شورشرابہ شروع ہوگیا۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ کراچی واٹر بورڈ کو آرمی کے حوالے کیوں نہیں کردیا جاتا ہے کیونکہ عوام یہی چاہتے ہیں۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ سوال نہیں بنتا ہے ۔ وقفہ سوالات کے دوران خرم شیر زمان نے کہا کہ رینجرز نے زمان پارک پر فائرنگ شروع کردی ہے۔ جس پر اسپیکر نے ان سے کہا کہ آپ صرف سوال کریں نہیں تو رینجرزہیڈ کوارٹر چلے جائیں جا کر پوچھ لیں۔ صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ پہلے واٹر بورڈ کا ایم ڈی او ہوتا تھااب سی ای او اور سی او او ہے ۔ ناصر حسین شاہ نے پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج کے حوالے سے کہا کہ کل سے لاہور میں کیا ہورہا ہے۔ایک شخص کی وجہ سے اتنا انتشار ہے۔پنجاب پولیس نے بڑے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے ۔جی ڈی اے کے رکن شہریار خان مہرنے کہا کہ سب کے لیے تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر ہے لیکن ہمارے شکار پور میں خاکروب کے 5 ہزار کاٹے گئے ہیں۔ناصر حسین شاہنے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سب کی زیادہ تنخواہ ہو ،آصف علی زرداری نے کہا ہے 25 ہزار بھی کم ہے۔انہوں نے جس کو پوائنٹ آؤ ٹ کیا ہے ۔اس پر ضرور کام کریں گے۔