چن یاڈونگ،ظفر اقبال، خالد کھوکھر، خالد عبداللہ و دیگر کا خطاب


لاہور (سپیشل کارسپانڈنٹ )پاکستان میں چینی ہائبرڈ کینولا بیچ’’ HC-021C‘‘ کی کاشت زیادہ منافع بخش ہونے کی وجہ سے بڑھنے لگی۔ پاکستان اور چین کے درمیان 10 سالہ زرعی تعاون کی وجہ سے ایسی کاشت کو فروغ دیا جارہا ہے جو کسان کیلئے منافع بخش کے ساتھ ساتھ قومی معیشت کے فائدہ مند ہوسکے۔چینی کمپنی نے کینولا کی نئی دریافت شدہ قسم کی کاشت و پیداوار میں اضافہ سے متعلق گوجرانوالہ میں کینولا کے معروف کاشتکار وسابق ایم پی اے ناصر چیمہ کے تعاون سے ’’اپنا کل بہترین بنائیں ‘‘ کینولا فیلڈ ڈے کا اہتمام کیا ، جس میں کسانوں و کاشتکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔چینی کمپنی ہر سال مارچ میں کسانوں کے لیے فیلڈ ڈے کا اہتمام کرتی ہے اور بہتر پیداوار کے لئے انہیں کاشت کی ٹیکنالوجی منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی کسانوں کے لئے افزائش نسل اور تکنیکی مدد کا انتظام بھی کرتی ہے۔ پاکستان میں چین کے تعاون سے کینولا فصل کی کاشت بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے اہم کوریڈور ’’چین پاکستان اقتصادی راہداری‘‘ کا حصہ ہے ۔ پاکستان میں کینولا کی کاشت منصوبہ کے ہیڈ اور ووہان چنگفا ہی شینگ سیڈ کمپنی کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر چائو شوشینگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے پیداوار میں اضافہ ہوگا اور درآمدی بلوں میں کمی آئے گی۔کینولا کی دیگر اقسام کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ HC-021C‘‘کی نشوونما کا دورانیہ کم اورزیادہ بیماریوں کے خلاف قابل مزاحمت ہے ۔ تیل کی مقدار مقامی تمام سرسوں کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ اورپیداوار 37 من فی ایکڑ سے زیادہ ہورہی ہے۔ اس میں زیرو ٹرانسفیٹ (Transfat)یعنی نو کولیسٹرول ۔ کینولا میں ’’ڈبل زیرو کینولا‘‘ آئل سب سے مفید ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق 2021 سے 2022 تک پاکستان نے قریباً 3.6 ارب ڈالر مالیت کا خوردنی تیل درآمد کیا جو پاکستان کی قومی سپلائی کا 89 فیصد ہے۔جبکہ پاکستان میں صرف 11 فیصد خوردنی تیل پیدا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ملکی معیشت پر ایک بڑا بوجھ ہے ۔ ’’چینی ہائبرڈ کینولا کا ایک دانے کا بیج ، ایک بوتل پاکستانی صحت بخش خوردنی تیل ‘‘ کے عنوان سے تقریب سے ناصر چیمہ ، ووہان چنگفا ہی شینگ سیڈ کمپنی کے منیجر آئل کراپ چن یاڈونگ ، صدر ایوول گروپ آصف مجید اور مارکیٹنگ ہیڈ غضنفر علی ، کسان اتحاد پاکستان کے صدر خالد کھوکھر ، کاٹن کمشنر ملتان خالد عبداللہ ، سابق ایم پی اے چودھری جاوید اور سرٹس سیڈ ای ڈی کے ہیڈ ظفر اقبال نے اظہار خیال کیا۔ 2009 سے، ووہان کنگ فاہشینگ سیڈ کمپنی نے پاکستان میں کینولا کی تحقیق اور افزائش کے لیے سرٹس سیڈز پاکستان کے ساتھ تعاون کیا جبکہ ’’HC-021C‘‘کو پاکستانی حکومت نے 10 سال بعد 2019 میں منظور کیا۔ جس پر مقررین اور کاشتکاروں نے حیرت کا اظہار کیا۔مقررین نے کہا کہ حکومت کو ملکی معیشت منافع بخش اور انسانی صحت کے لئے سود مند کینولا بیج کی کاشت کو فروغ دینے کے لئے بجٹ مختص اور ریسرچ کو ترجیح دینی چاہیے۔اس سے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر پر بوجھ کم ہوگا بلکہ کسان بھی خوشحال ہوگا۔ ہم زرعی ملک ہیں تو ہماری ترجیحات میں زراعت شامل بھی ہونی چاہیے۔ گوجرانوالہ میں کاشتکار ناصرچیمہ نے 100 ایکڑ رقبے پر چینی ہائبرڈ کینولا بیج کی فصل کاشت کی ہے ۔تقریب کے شرکاء نے کینولا کھیت کا دورہ کیا ۔سیڈ ماہرین ظفر اقبال، ڈاکٹر اصغر ، محمد جنید نے بریفنگ میں بتایا کہ پنجاب حکومت’’ HC-021C‘‘ کی کاشت پر 5000 روپے/ پیکج بھی دیتی ہے۔ تحقیق کے مطابق چینی کینولا کی یہ قسم انسانی صحت کے لئے سب سے زیادہ سود مند ہے،اس میں یورک ایسڈ کے مواد کا وزن 0.7  فیصد ہے جو کہ 2  فیصد بین الاقوامی معیار سے بہت کم ہے۔کسانوں کی کاشت میں بھرپور دلچسپی ، سوالات پوچھتے رہے۔چینی ماہرین نے بتایا کہ چین پاکستان میں انڈسٹری چین بنانے کے لئے کینولا ہارویسٹر ماڈیولز اور چینی آئل پریس ٹیکنالوجی اور یونٹ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتاہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...