خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی نے صوبے میں عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ دیدی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں گورنر خیبر پختونخوا نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ اصل مسئلہ امن و امان کی خراب صورتحال کا ہے، ضلع لکی مروت اور ٹانک میں پولیس پر حملے ہوئے، خیبرپختونخوا میں لوگوں کو مردم شماری کے حوالے سے خدشات ہیں، الیکشن کمیشن اور حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے پابند ہیں۔ الیکشن کمیشن میں ہونے والے ایک اور اجلاس میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات، صوبہ میں امن وامان کی صورتحال اور انتخابات کے پر امن ا نعقاد ، سکیورٹی خدشات ، صوبے کے معاشی مسائل اور دیگر مشکلات پر بریفنگ دی۔آئی جی پنجاب نے بریف کیاکہ اس وقت پولیس مردم شماری میں سکیورٹی فراہم کر رہی ہے جبکہ ماہ رمضان کے دوران مساجد کی حفاظت کے لیے پولیس تعینات کی جائے گی۔ ادھر، چیف سیکرٹری نے بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت 40ہزار ٹیچر مردم شماری کی ڈیوٹی پر مامور ہیں، میٹرک کے امتحانات میں یہی اساتذہ ڈیوٹی دیں گے جبکہ اپریل میں انتخابات بھی ہیں۔ مسائل تو یقینا ہیں اور مستقبل قریب میں ان کا کوئی دیرپا حل نکلتا بھی دکھائی نہیں دے رہا لیکن آئین 90 دن میں انتخابات کرانے کی بات کرتا ہے جسے ماننا سب اداروں کی ذمہ داری ہے۔ اگر کسی بھی وجہ سے انتخابات کا انعقاد ملتوی کرنا ضروری ہے تو اس کا فیصلہ کسی ایک جماعت یا گروہ نہیں بلکہ سب کی مشاورت سے ہونا چاہیے۔ سیاسی قیادت کو چاہیے کہ اس مسئلے پر اکٹھے بیٹھ کر مشاورت کرے اور پھر جو بھی فیصلہ ہو اس پر عمل درآمد کو یقینی بنا یا جائے۔