اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے اہم کابینہ ارکان کے ساتھ جی ایچ کیو کا دورہ کیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے وزیراعظم شہباز شریف کا خیر مقدم کیا۔ شہباز شریف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ وزیراعظم نے شہداء کی یادگار پر پھول چڑھائے۔ آرمی چیف عاصم منیر سے ملاقات میں قومی سلامتی، علاقائی استحکام اور فوجی تیاریوں پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم کو سلامتی کی موجودہ صورتحال اور خطرات سے نبرد آزما ہونے کی تیاریوں سے آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت مسلح افواج کی آپریشنل تیاریاں یقینی بنانے کیلئے تمام درکار وسائل فراہم کرے گی۔ پاکستان کا عروج ملک کا مقدر ہے۔ وزیراعظم اور کابینہ ارکان نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ تیاریوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے دہشتگردی کے خلاف پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور پاک فوج کی ملک کے تحفظ کیلئے کارروائیوں اور جذبے کو سراہا اور امن و استحکام کیلئے پاک فوج کے عزم کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا پرامن عروج یقینی بنانے کیلئے افواج کے کردار کی اہمیت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاک فوج قوم کی توقعات پر پورا اترتی رہے گی۔ پاک فوج ملک کو درپیش سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں حکومت کی بھرپور حمایت کرے گی۔ وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان نے عسکری قیادت کے ساتھ قومی سلامتی، علاقائی استحکام اور فوجی تیاریوں کے امور پر بات چیت کی۔ انہیں موجودہ سکیورٹی ماحول، خطرے کے سپیکٹرم، سکیورٹی خطرات سے نمٹنے اور انسداد دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت، آپریشنل تیاریوں اور قربانیوں کو سراہا اور ملک کی علاقائی سالمیت کے تحفظ اور امن و استحکام کو یقینی بنانے میں پاک فوج کے عزم کو سراہا۔ وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ حکومت مسلح افواج کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانے کے لیے درکار تمام وسائل فراہم کرے گی۔ آرمی چیف نے جی ایچ کیو کا دورہ کرنے اور پاک فوج پر اعتماد بحال کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ سول اور فوجی قیادت نے قومی مفادات کو برقرار رکھنے اور خوشحال اور محفوظ پاکستان کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ شہباز شریف نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، صحت، دفاع، تعلیم، زراعت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے شعبوں میں موجودہ مثبت رفتار کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ شہباز شریف سے پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے وزیراعظم ہائوس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، صحت، دفاع، تعلیم، زراعت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے شعبوں میں موجودہ مثبت رفتار کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت معیشت کو مستحکم کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے میکرو اکنامک اصلاحات پر توجہ دے گی۔ اس سلسلے میں انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے کردار پر بھی روشنی ڈالی ملاقات کے دوران دوطرفہ اور علاقائی اہمیت کے متعدد امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جن میں غزہ اور بحیرہ احمر کی صورتحال، افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر بات چیت شامل ہیں۔ وزیراعظم نے امریکی سفیر سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ بھی پرزور طریقے سے اٹھایا۔ وزیر اعظم کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے امریکی سفیر نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو ایک اہم پارٹنر سمجھتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لئے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی امید کرتا ہے۔ دوسری جانب شہباز شریف نے ملک کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے کے لئے پوری قوم کو شجر کاری مہم میں بھرپور حصہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دنیا میں موسمیاتی خطرات کا سب سے زیادہ شکار پانچواں ملک ہے، موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے آگاہی ضروری ہے، ملک میں جنگلات کا رقبہ صرف 5 فیصد ہے، رواں سال پودے لگانے کا ہدف دوگنا کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم ہائوس میں موسم بہار کی ملک گیر شجر کاری مہم کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ادھر حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیل کی جاری جارحیت کو روکنے کے لیے سیاسی، سفارتی اور قانونی پلیٹ فارمز پر موثر اقدامات کرے۔ حماس کے سربراہ نے شہباز شریف کو خط لکھا ہے جس میں انہیں دوسری بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ اسماعیل ہنیہ نے مزید کہا ہے کہ غیرمشروط جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک پر دباؤ ڈالا جائے۔ اسی کے ساتھ سربراہ حماس نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ ہم فلسطینی کاز کے خاتمے کے تمام منصوبوں کا مقابلہ کریں گے چاہے اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قیمت کیوں نا چکانی پڑے اور کتنی ہی قربانیاں کیوں نا دینی پڑیں۔ فلسطینی عوام کو خوراک، ادویہ اور رہائش کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور فلسطین کو دنیا سے ملانے والے تمام راستے کھولے جائیں تاکہ متاثرہ علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی ترسیل ممکن ہوسکے۔ غزہ کی آبادی کا محاصرہ ختم ہونا چاہیے تاکہ تباہ شدہ غزہ کی پٹی میں آبادکاری کے جامع منصوبے پر عمل درآمد کا آغاز کیا جاسکے۔ اسرائیل کے بھیانک جرائم کو آشکار کرنے اور اس کے خلاف مقدمہ چلانے میں مدد کی جائے، اور صہیونی ریاست کے جاری جنگی جرائم اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی پاداش میں اسے سیاسی اور سفارتی سطح پر تنہا کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اسرائیل خطے میں مسائل کی جڑ ہے اور اس کا وجود اقوام متحدہ کے اصولوں اور بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہے۔ مسائل کا خاتمہ فلسطین کی آزادی کے بعد ہی ممکن ہے، اور یہ آزادی علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر نئے مراحل کے آغاز میں مددگار ہوگی۔ اسماعیل ہنیہ کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں اور حقوق انسانی کے اداروں کی سفارشات کے باوجود دنیا غاصب اسرائیل پر دباؤ ڈالنے اور اسے غزہ کے فلسطینیوں کی نسل کشی سے باز رکھنے میں ناکام رہی ہے۔ اسرائیل اس جنگ کو انتہا درجے کی نخوت اور ضد کی بنیاد پر جاری رکھے ہوئے ہے اور ہر پہلو سے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کررہا ہے۔شہباز شریف نے عالمی برادری پر پرامن بقائے باہمی، بین المذاہب ہم آہنگی اور باہمی احترام کو فروغ دینے کے اپنے عزم کی تجدید کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلامو فوبیا اور مسلمان مخالف نفرت کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف غیر مشروط طور پر بولیں اورردعمل ظاہرکریں۔ پاکستان مذاہب، عقائد، ثقافتوں اور تہذیبوں میں بات چیت، ہم آہنگی اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کو منانے میں پاکستان عالمی برادری کے ساتھ شامل ہے۔ یہ اہم دن اسلام اور اس کے ماننے والوں کے خلاف بے بنیاد فوبیا کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کرتاہے۔ اس کیساتھ ساتھ اس عصری لعنت کو ختم کرنے کے لیے ایک متحدہ محاذ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔عالمی دن ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب دنیا بھر میں اسلامو فوبیا میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔