گاڑیاں بنانے والے پاکستانی اداروں میں قیمتیں گھٹانے کی دوڑ

انڈس موٹرز کے بعد ہونڈا اٹلس کارز نے بھی قیمتیں گھٹانے کا اعلان کیا ہے۔ جمعہ کو ادارے نے اپنے ماڈل سٹی کے مختلف ویریئنٹس پر ایک لاکھ 40 ہزار روپے تک کمی کا اعلان کیا۔انڈس موٹر کمپنی نے ٹویوٹا یارس کاروں پر قیمتیں کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق 15 مارچ سے ہوا ہے۔دی سٹی ایم ٹی آئی پوائنٹ ٹو ایل کی نئی قیمت 50 ہزار کی کمی کے بعد 46 لاکھ 49 ہزار روپے ہوگی۔ کمپنی نے دی سٹی سی وی ٹی ون پوائنٹ ٹو ایل کی قیمت میں ایک لاکھ 40 ہزار روپے کی کمی کی ہے۔ نئی قیمت 46 لاکھ 89 ہزار روپے ہوگی۔اس سے قبل ٹویوٹا نے نے یارس سیڈان لائن اپ کے لیے قیمت میں 73000 سے ایک لاکھ 33 ہزار روپے تک کی کمی کی تھی۔دونوں اداروں کی طرف سے یہ اقدام حال ہی میں 40 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کیے جانے کے حالیہ فیصلے کے جواب میں ہے۔بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمٹیڈ کے تجزیہ کار محمد ابرار پولانی نے کہا ہے کہ ہونڈا موٹر کمپنی کا قیمتیں گھٹانے کا فیصلہ ٹویوٹا کی حکمتِ عملی سے مطابقت رکھتا ہے۔ اس کا مقصد بھی 1400 سی سی اور 40 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کٹوتی سے بچنا ہے۔حکومت کی طرف سے سیلز ٹیکس بڑھانے کے فیصلے کا آٹو انڈسٹری پر گہرا اثر مرتب ہوا ہے۔ابتدائی طور پر یہ فیصلہ 1400 سی سی اور اس سے زیادہ کی گاڑیوں کے لیے تھا۔ 1400 سی سی سے کم کی گاڑیوں پر جنرل سیلز ٹیکس 18 فیصد کی سطح پر رہنا تھا۔ایس یو وی بنانے والے اداروں کی 1400 سی سی سے کم کی گاڑیوں پر بھی سیلز ٹیکس ٹالنا ممکن نہ ہو پایا۔ 40 لاکھ روپے کی حد نے ٹویوٹا، ہونڈا اور سوزوکی کے ماڈلز کو بھی لپیٹ میں لیا۔سود کی بلند شرح اور لاگت میں اضافے کا پاکستان کے آٹو سیکٹر پر گہرا منفی اثر مرتب ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں قیمتیں بڑھی ہیں اور فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے۔رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران ملک میں کاروں کی مجموعی فروخت 59699 رہی۔ یہ گزشتہ برس کی اِسی مدت کے دوران کی فروخت سے 41 فیصد کم تھی۔ تب ایک لاکھ ایک ہزار 426 گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔ مالی سال 2022-23 کے دوران بھی گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی آئی تھی۔ تب 56 فیصد کی کمی سے ایک لاکھ 26 ہزار 879 گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں

ای پیپر دی نیشن