لاہور(نیوز رپورٹر) ہمارے حکمران بھارت اور کشمیر کے حوالے سے اپنی زبان بند کر چکے ہیں یا امریکہ نے ان کی زبان بند کر دی ہے اب وہ کوئی لب کشائی نہیں کرتے، طالبان یہاں جہاد کرنے کی بجائے کشمیر میں جا کر بھارت کے خلاف جہاد کریں اور معصوم کشمیریوں کو آزاد کروائےں۔ ان خیالات کا اظہار نوائے وقت کے مدیر اعلی، ایم ڈی وقت نیوز اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے بانی مجید نظامی نے نظریہ پاکستان کے ٹرسٹ کے زیر اہتمام دو روزہ قائد اعظم یوتھ کانفرنس کی اختتامی نشست کے موقع پر \\\"پاک سر زمین شاد باد\\\" کے موضوع پر مذاکرے کی صدارت کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سر زمین شاد با د کا موضوع جب میں نے منظور کیا تو میرے ذہن میں خیال آیا کہ ہم 62 برس کے بعد بھی کیا پاکستان شادباد نہیں کہ سکتے ۔آج سوات،بونیر اور دیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی روشنی میں یہ کہنا جسارت ہی ہوگا کہ پاکستان شاد باد۔آج 15 لاکھ سواتی صوبہ سرحد میں جمع ہیں اور ہماری افواج بظاہر طالبان کی تلاش میں ان پر بمباری کر رہی ہیں۔ بمباری کرتے وقت فوج طالبان کو کس طرح تلاش کرتی؟۔ جب میں نے یہ سوال حکمرانوںسے کیا تو دوسر ی طرف سے یہی جواب آیا طالبان کی نشانی یہی ہے کہ جو سر پر پٹکا باندھتے ہیں اور چادر اوڑھتے ہیں اگر ہم طالبان کو گولیوں کا نشانہ بنانے کی بجائے ان سے کہیںکہ وہ مجاہدین ہیں کشمیر کے محاذ پرجائیں اور اپنے جوھر دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے تمام مدیران کو ڈنر دیا تو میں نے ان سے سوال کیا کہ کیا بہتر نہ ہوتا کہ آپ اگر مجاہدین (طالبان) کو پاس بلاتے یا ان کے پاس جاتے اور کہتے کہ یہاں جہاد کرنے کی بجائے کشمیر میں جا کر جہاد کریں۔ مجھے اسی میٹنگ میں بھارت یا کشمیر کے حوالے سے بھی کوئی جواب نہیں ملا ۔جس سے یہی لگتا ہے کہ حکمران اس سلسلے میں کوئی لب کشائی نہیں کرنا چاہتے یا امریکہ نے ان کی زبان بند کر دی ہے ۔ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی سربراہی میں دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان بنانے میں تھوڑا ساحصہ ڈالا ہے جس کا نظریہ اقبال نے دیا ۔آج ہم آزاد ہیں مگر ہم نے ملک کے دو ٹکڑے کر دئیے۔ بلوچستان، سرحد کی صورتحال سب کے سامنے ہے اورمجھے لگتا ہے کہ ملک کو شاد باد رکھنے کے لئے اس کے مزید ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں۔ اب نئی نسل کو ایسا پاکستان بنانا چاہئے کہ ہم پاکستان شاد باد کہہ سکیں۔