اعتراف !

May 16, 2011

جاوید قریشی
مےں نے اپنے پچھلے کالم مےں لکھا تھا ”امرےکہ کے اس حملے سے (2 مئی اےبٹ آباد) پاکستانی قوم ششدر رہ گئی۔ چار ہےلی کاپٹرز جلال آباد سے پرواز کر کے ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اےبٹ آباد تک پہنچے اور ہماری فضائےہ، ہمارے رےڈارز کو خبر تک نہ ہوئی۔ اس کے بعد ملٹری اکےڈمی کاکول سے اےک کلومےٹر کے فاصلہ پر واقع اےک کمپاﺅنڈ پر امرےکےوں کے مطابق گولےوں کا زبردست تبادلہ ہوا۔ آپرےشن 40 منٹ تک جاری رہا، ہماری سےکورٹی فورسز کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔ آپرےشن اےسے شہر مےں ہوا جو گےرےژن ٹاﺅن کہلاتا ہے اور اےک اےسے مقام پر جو ملٹری اکےڈمی سے محض اےک کلومےٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ ےہ سب کچھ کےسے ممکن ہوا؟ اتنا بڑا سےکورٹی لےپس (Security Lapse) کےونکر ممکن ہوا۔ دوسری شدےد ہزےمت اس بات کی کہ اسامہ جسے ایک عالم عرصہ سے تلاش کر رہا تھا اور جس کی پاکستان مےں عدم موجودگی کا ہم سےنہ ٹھونک کر اعلان کرتے تھے وہ ہمارے گےرےژن ٹا¶ن اےبٹ آباد مےں ہماری ملٹری اکےڈمی سے اےک کلومےٹر دور اےک کمپاﺅنڈ مےں روپوش تھا جس کا پتہ ہماری اےجنسےز نہ لگا سکےں۔ قوم ان سوالوں کے جواب مانگتی ہے۔ محض خاموش رہنے، پےرس اور روس کے دورے کرنے سے بات نہےں بنے گی ان واقعات کی تفصےلی تحقےقات ہونی چاہئے اور قوم کو انکوائری کے نتائج سے آگاہ کےا جائے۔
پےرس اور روس کے دوروں کا ذکر اس وجہ سے آےا کہ وزےراعظم پاکستان اس واقعہ سے اٹھنے والے شور کے کم ہونے سے پہلے ہی پےرس کے چار روزہ دورہ پر روانہ ہو گئے۔ خود صدر مملکت آصف زرداری وزےراعظم کی واپسی سے ذرا دےر بعد کوےت اور روس کے دورہ پر روانہ ہو گئے۔ مملکت روس نے زرداری کے دورہ سے اےک روز قبل اےک بےان مےں کہا کہ امرےکہ نے پاکستان مےں جو کےا وہ اس کا حقدار تھا۔ گوےا کہ روس نے عندےہ دےا تھا کہ پاکستان کے صدر زرداری اپنے روس کے دورہ سے کےا حاصل کر پائےں گے۔ صدر اور وزےراعظم کے دورے بہت پہلے سے طے ہو جاتے ہےں اور دوروں کی تفصےلات طے ہو جاتی ہےں لےکن اگر ملک مےں حالات معمول پر نہ ہوں تو دوروں کو م¶خر کےا جا سکتا ہے۔ وزےراعظم ےا صدر زرداری نے قوم کو اعتماد مےں لےنے کی خاطر رےڈےو اور ٹی وی پر خطاب کی بجائے غےر ملکی دوروں پر جانا زےادہ مناسب خےال کےا۔ قوم نے ان دونوں دوروں کو اچھی نگاہ سے نہےں دےکھا۔اےبٹ آباد کے واقعہ پر قوم سراپا احتجاج بن گئی اور حکومت سے مفصل انکوائری کا تقاضہ کےا تاکہ معلوم ہو سکے کہ اسامہ بن لادن کس طرح ہماری انٹےلی جنس سروسز کی آنکھوں مےں دھول جھونک کے گےرےژن ٹا¶ن اےبٹ آباد مےں ملٹری اکےڈمی سے اےک کلومےٹر کے فاصلے پر اےک کمپاﺅنڈ مےں خدا جانے کب سے فروکش رہا اور کسی کو خبر نہ ہو سکی جبکہ سُنا ہے سی آئی اے نے اسامہ کی موجودگی کا پتہ لگا لےا تھا اور اےبٹ آباد مےں C.I.A کا اےک چھوٹا سا ےونٹ اس کی حرکات و سکنات پر نگاہ رکھنے کےلئے کام بھی کر رہا تھا۔ پاکستان مےں زےادہ تشوےش اور ناراضگی اس بات پر پائی جاتی تھی کہ امرےکی ہےلی کاپٹرز جلال آباد سے پرواز کر کے اےبٹ آباد تک پہنچ گئے۔ اےبٹ آباد مےں 40 منٹ کے اےک آپرےشن مےں انہوں نے اسامہ بن لادن کو قتل کےا، اپنا ناکارہ ہےلی کاپٹر تباہ کےا اور پھر جس طرح خاموشی سے افغانستان سے آئے تھے اسی طرح واپس بھی چلے گئے۔
ہمارے رےڈارز نہ ان کے آنے کا پتہ لگا سکے نہ واپسی کا۔ لوگ جاننا چاہتے ہےں کہ اےسا کےونکر ممکن ہوا۔ بڑھتے ہوئے عوامی دباﺅ کے سامنے وزےراعظم گےلانی نے پےرس کے اپنے دورہ سے واپسی پر پارلےمنٹ کو اعتماد مےں لےا اور انگرےزی مےں اےسی تقرےر پڑھی جو غالباً فوج نے انہےں لکھ کر دی ہو گی اور فوج ہی کے مشورہ پر گےلانی صاحب نے پاک آرمی کے اےڈجوٹنٹ جنرل کو انکوائری افسر مقرر کر کے ان واقعات کی تحقےقات کر کے مکمل رپورٹ پےش کرنے کو کہا۔ پارلےمان کے بہت سے ارکان کو ذہنی تحفظات تھے کہ کس طرح اےک آرمی آفےسر آرمی انٹےلی جنس اور سےکورٹی فورسز کی کارکردگی پر غےر جانبدارانہ تحقےق کر کے غےر جانبدارانہ رپورٹ پےش کر سکے گا۔ ملک کی سب سے بڑی اپوزےشن پارٹی ن لےگ نے حکومتی اقدام پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے کےلئے اسلام آباد مےں اپنی جماعت کا دو روزہ اجلاس طلب کےا اور طوےل بحث وتمحےص کے بعد حکومت کی طرف سے اےڈجوٹنٹ جنرل کو انکوائری افسر مقرر کئے جانے کی تجوےز کو مسترد کر دےا اور اےک جوڈیشل کمےشن کے ذرےعہ تمام واقعات کی تحقےقات کرنے کا مطالبہ کر دےا۔پارٹی اجلاس سے فارغ ہو کر ن لےگ کے مےاں نواز شرےف نے اےک اخباری کانفرنس مےں جوڈیشل کمےشن کے قےام کے مطالبہ کا اعلان کےا۔ اس کانفرنس مےں دےگر باتوں کے علاوہ نواز شرےف سے شدےد تنقےد کرتے ہوئے مطالبہ کےا لگتا ہے ہمارا دفاعی نظام بالکل ناکارہ ہو چکا ہے جس مےں انٹےلی جنس سروسز بھی شامل ہےں۔ انٹےلی جنس سروسز پر تنقےد کرتے ہوئے نواز شرےف نے کہا کہ ےہ سےاسی شطرنج مےں مصروف رہتی ہےں اور صرف سےاستدانوں کا پےچھا کر سکتی ہےں۔ انہےں اپنی ناک کے نےچے بےٹھے ہوئے اسامہ بن لادن کی موجودگی کی خبر نہ ہو سکی۔نواز شرےف کے جوڈیشل کمےشن کے قےام کے مطالبہ کے بعد حکومت نے پارلےمان دونوں اےوانوں کا بند کمرہ مےں اجلاس طلب کےا اور عسکری قےادت سے کہا کہ وہ پارلےمان کو برےف کرےں اور عوامی نمائندوں کے ذہنوں مےں پےدا ہونے والے تحفظات اور شکوک و شبہات کو دور کرےں۔ مئی کی 13 تارےخ کو وہ اجلاس طلب کےا گےا جس مےں فوج کے سربراہ جنرل کےانی، آئی اےس آئی کے سربراہ جنرل پاشا، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپرےشنز، فضائےہ کے سربراہ اور ان کے نائب نے شرکت کی۔ سب سے پہلے فضائےہ کی طرف سے اےوان کو بتاےا گےا کہ امرےکہ نے ہےلی کاپٹر پر (Stealth) ٹےکنالوجی استعمال کی جس کی وجہ سے ہمارے رےڈارز ہےلی کاپٹرز کی ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی چےک نہ کر سکے۔ پھر بھی جب ان ہےلی کاپٹرز کے اےکشن کا علم ہوا تو پاک فضائےہ کے جہاز حرکت مےں آئے لےکن مقابلہ مےں امرےکی بمبار افغانستان مےں تےار تھے جو پاکستان پر حملہ کر کے ہمےں زےادہ نقصان پہنچا سکتے تھے۔ لہٰذا ان لڑاکا جہازوں کو حرکت مےں نہ لاےا گےا۔آئی اےس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے کہا کہ عسکری قےادت پارلےمنٹ کو جواب دہ ہے اور وہ ہر فورم پر احتساب کے لئے تےار ہےں۔ اےبٹ آباد کے واقعہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر کوتاہی ہوئی تو مےںذمہ داری قبول کرتا ہوں اور مستعفی ہونے کو تےار ہوں۔ انہوں نے مزےد کہا کہ انہوں نے استعفیٰ دےنے کی پےشکش فوج کے سربراہ جنرل کےانی کو بھی کی تھی جو منظور نہ ہوئی۔ ےہی پےشکش وہ وزےراعظم کو بھی کرتے ہےں، اگر وہ ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کرےں تو وہ سےدھے گھر جانے کو تےار ہےں۔ امرےکہ کے ساتھ مستقبل کے بارے مےں پارلےمنٹ جو فےصلہ بھی کرے گی ہم اس کی پےروی کرےں گے۔دشمن آئی اےس آئی کو نےچا دکھانے کے لئے تقسےم کرنا چاہتا ہے۔ اسامہ کا کمپاﺅنڈ جعلی نام پر رجسٹرڈ ہے۔ امرےکیوں کو اسامہ کے خلاف آپرےشن نہےں کرنا چاہئے تھا۔ ہمےں اندھےرے مےں رکھ کر ےک طرفہ کارروائی کی گئی ہے۔ اےبٹ آباد آپرےشن مےں اپنی غلطی تسلےم کرتے ہوئے پارلےمنٹ کے سامنے تمام تفصےل بتاتے ہوئے اطمےنان محسوس کرتے ہےں۔ پارلےمنٹ کمےشن بنائے تو وہ اس کے سامنے بھی پےش ہوں گے، غلطی ہوئی لےکن جان بوجھ کے نہےں ہوئی، ناکامی پر قوم سے معافی چاہتے ہےں۔ ےہ اےک مشکل وقت ہے، ہر طرف سے دباﺅ ہے، مےڈےا بھی شدےد تنقےد کر رہا ہے لےکن اس موضوع پر سےاست نہےں ہونی چاہئے۔ امرےکہ جو چاہتا ہے وہ کر نہےں سکتے، سےاسی و عسکری قےادت مےں کوئی اختلاف نہےں ہے۔پارلےمان نے اےک 12 نکاتی قرارداد میں اےبٹ آباد آپرےشن کی مذمت کی اور مطالبہ کےا کہ ڈرون حملے بند کئے جائےں۔ آئندہ اےسا ہوا تو نےٹو سپلائی بند کر دےں گے۔ آزاد تحقےقاتی کمےشن کے قےام کا فےصلہ بھی ہوا جو وزےراعظم اور اپوزےشن لےڈر کی مشاورت سے قائم ہو گا۔ پارلےمان نے فوج سے اظہار ےکجہتی کےا۔ اِن کےمرہ اجلاس سے عوامی نمائندوں کے تحفظات دور کرنے مےں مدد ملی ہو گی۔ ےہ موقع ہے کہ ہم امرےکہ کو بتا دےں کہ ہم کےا کر سکتے ہےں کےا نہےں اور اس کے بعد نتائج بھگتنے کے لئے تےار ہو جائےں۔ پاکستان پہلا ملک نہےں جو مشکل حالات سے دوچار ہوا ہو۔ تارےخ مےں بہت مثالےں مل جائےں گی، لےکن کاش پاکستان کو وہ قےادت مےسر ہوتی جو مشکل حالات سے گزر کے اس قوم کو کندن بنانے کے ہُنر سے آشنا ہوتی ہےں۔
مزیدخبریں