بلڈنگ مافیا اور ترقیاتی اداروں کی ملی بھگت: غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار نے لاہور کے حسن کو گہنا دیا

May 16, 2012

سفیر یاؤ جنگ
لاہور (سروے: فرخ بصیر) لاہور کی اہم اور بڑی مارکیٹوں میں لینڈ یوزر ایکٹ اور بلڈنگ بائی لاز کے برعکس غیرقانونی تعمیرات کی بھرمار نے شہر کے حسن کو گہنا دیا، پلازہ اور بلڈنگ مافیا نے ترقیاتی اداروں (ایل ڈی اے، پی ایچ اے اور ٹاﺅن انتظامیہ) کی مالی ملی بھگت سے گلبرگ، شادمان، لبرٹی، منی مارکیٹ، مون مارکیٹ، فیروزپور روڈ، پیکو روڈ اور دیگر تجارتی علاقوں میں کئی کئی منزلہ پلازے اور مارکیٹیں کھڑی کر لیں جن میں پارکنگ رکھی گئی ہے نہ بلڈنگ بائی لاز کا خیال، ان عمارتوں کے نقشے منظور کرانے کے لئے ایل ڈی اے کے ٹاﺅن پلانرز اور ٹی ایم اے و پی ایچ اے کا عملہ حصہ بقدر جُثہ لیکر خاموش ہو چکا ہے جس کا نہ تو صوبائی حکومت نوٹس لے رہی ہے نہ کمشنر، ڈی جی ایل ڈی اے اور ڈی سی او لاہور نے کوئی نوٹس لیا ہے۔ نوائے وقت کی تحقیقات کے مطابق لبرٹی مارکیٹ میں لینڈ یوز ایکٹ کے بر خلاف پارک اینڈ ہائیڈ پلازہ بن چکا ہے جبکہ اس پارکنگ پلازہ کے بالکل سامنے بنائے جانیوالے پلازے کا تعمیراتی سامان رکھنے کے لئے5برس قبل مالک نے سامنے واقع کروڑوں روپے کی گرین بیلٹ کرائے پر حاصل کی تھی مگر اس پر ابھی تک اس پلازہ مالکان کا قبضہ ہے، اسی طرح مین مارکیٹ گلبرگ میں سابق نائب ٹاﺅن ناظم گلبرگ کا کئی منزلہ پلازہ اور شادمان مارکیٹ میں شادمان مال کے نام سے بنائے جانے والے پلازے کی تعمیر میںبھی بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی کر کے پارکنگ کی جگہ نہیں رکھی گئی۔ سابق ضلع ناظم میاں عامر کے دور میں بلڈنگ بائی لاز اور لینڈ یوز ایکٹ میں ترمیم کے بعد اب ترقیاتی اداروں کی ملی بھگت سے پرانی عمارتوں کو توڑ کر کئی کئی منزلہ پلازے ان مارکیٹوں میں زورو شور سے بنائے جا رہے ہیں جہاں پر پارکنگ سے مارکیٹ کی جگہ تھوڑی پڑ چکی ہے، شہریوں کی اکثریت نے الزام لگایا ہے کہ غیر قانونی نقشوں کے زور پر جتنی عمارتیں موجودہ دور میں تعمیر کی جا رہی ہیں پہلے کبھی نہیں ہوئیں۔ گلبرگ کے تاجر رہنما عرفان اقبال شیخ اور چیئرمین لاہور ٹریڈرز ایسوسی ایشن وقار حسین نے کہا کہ ایل ڈی اے اور ٹی ایم ایز کے بلڈنگ بائی لاز ہر ٹاﺅن کے علاوہ اہم مارکیٹوں میں چسپاں ہونے چاہئیں، پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے عام آدمی کے کروڑوں روپے اس پلازہ مافیا کے پاس پھنس گئے ہےں۔ ڈی سی او لاہورلینڈ اور پلازہ مافیا کیساتھ گٹھ جوڑ کرنیوالے ایل ڈی اے اور ٹی ایم اے کے کرپٹ مافیا پر آہنی ہاتھ ڈالیں، سابق صوبائی پارلیمانی سیکرٹری شعیب صدیقی نے کہا کہ لاہور میں ترقیاتی ادارے غیرقانونی نقشوں کے زور پر بننے والی عمارتوں کے مالکان کو فوری رعایت دے دیتے ہیں لیکن ان سے دکان لینے والوں کو قانونی پیچیدگیوں میں پھنسا کر انکی جیبیں خالی کرائی جاتی ہیں جس کا چیئرمین ایل ڈی اے کو فوری نوٹس لینا چاہئے، تاجر نذیر احمد چوہان نے کہاکہ ٹاﺅن پلاننگ کرتے وقت اور پلازوں کے نقشے پاس کرتے وقت تو ان میں پارکنگ، ہنگامی راستے اور فائر فائیٹنگ سسٹم دکھایا جاتا ہے مگر جب پلازہ تیار ہوتا ہے تو اس میں یہ تمام سہولتیں ناپید ہوتی ہیں۔ تاجر عابد رشید کا کہنا ہے کہ چیک اینڈ بیلنس کے فقدان، ترقیاتی اداروں میں رشوت کی بھرمار اور حکومتی سطح پر مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی وجہ سے شہر میں غیرقانونی تعمیرات ہو رہی ہیں، شہر میں بنے ہوئے اور نئے بننے والے ہر پلازے اور مارکیٹ کی سالانہ انسپکشن ہونی چاہئے، گلبرگ کے شہری محمد طارق نے الزام لگایا ہے کہ غالب مارکیٹ، مین مارکیٹ، مکہ کالونی، صدیقی کالونی، کوٹ لکھپت، پیکو روڈ کا دایاں حصہ، بہار کالونی میں مارکیٹوں کے آگے سٹال، تھڑے اور ریڑھیاں لگانے والوں سے ٹی آر آئی عارف اور عامر اعلی افسران کی آشیر باد سے ماہانہ وصول کرتے ہیں۔ بلڈنگ میٹریل کا کاروبار کرنیوالے عارف حسن نے کہا کہ ٹی ایم اے اور ایل ڈی اے عملے کی ملی بھگت کے بغیر شہر میں کوئی غیر قانونی عمارت نہیں بن سکتی۔
مزیدخبریں