مسلم لیگ (ن)کی کامیابی میں شہباز شریف کا کردار

گیارہ مئی کے انتخابات میں ملک کے طول و عرض میں جس طرح مسلم لیگ(ن)پر لوگوں نے اعتما د کر کے اسے پنجاب ،بلوچستان اور مرکز میں حکومت سازی کا موقع فراہم کیا ہے اور تجزیہ نگاروں ،پیپلز پارٹی کے منفی پروپیگنڈے اور اشتہار کی بھرمار کے باوجود بڑے پیمانے پر نشستیں جیتنے سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ آخر مسلم لیگ(ن)پر عوام نے بڑے پیمانے پر اعتماد کیوں کیا ؟اس کا سادہ سا جواب ڈھونڈنے سے مل جاتا ہے کہ گزشتہ پانچ سال میں خیبرپختونخوا میں اے این پی اور پیپلز پارٹی ،سندھ میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی،بلوچستان میں (ق)لیگ اور پیپلز پارٹی اور مرکز میں پیپلز پارٹی،مسلم لیگ(ق)اے این پی اور ایم کیو ایم نے عوامی پیسے کو نہ صرف ذاتی حق سمجھ کر لوٹا بلکہ عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کیا ۔سپریم کورٹ کے ہر حکم کا مذاق اڑایا ۔انتہاءپسندی اور بد امنی کو سیکورٹی اداروں کی ذمہ داری قرار دیا اور وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک وزیراعظم سمیت صدر زرداری کے خلاف الزامات کے بچاﺅ میں مصروف رہے اور پورے ملک کو کرپشن کے ناسور میں دھکیل دیا گیا جبکہ اس کے مقابلے پنجاب میں معمولی اکثریت سے برسر اقتدار آنے والے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے نہ صرف اپنے آپ کو خادم اعلیٰ ثابت کر دیا بلکہ انہوں نے دانش سکولوں سے لیکر آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم ،لیپ ٹاپ سے لیکر سولرلیمپس ،ڈینگی جیسے مسئلے جس پر سری لنکا نے تیس سال بعد قابو پایا لیکن شہباز شریف نے ایک سال کے اندر اس پر بے پناہ محنت کر کے قابو پالیا ۔ شہباز شریف نے آشیانہ سکیم،لیپ ٹاپ سکیم اور آخر میں میٹرو بس جیسی سکیم کے منصوبوں کو جلد کھڑا کر کے عوام کے دل جیت لئے جو شہباز شریف کے لئے نہ صرف جیت کا باعث بنے بلکہ شہباز شریف کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) نے پورے ملک اور بلوچستان میں نہ صرف کامیابی حاصل کی بلکہ اس طرح کی اکثریت حاصل کی کہ ایک طرف اکثریت کے باوجود بلوچستان میں قوم پرستوں کو ساتھ ملا کر چلنے کا عزم کر رہے ہیں تو دوسری جانب پرانے مسلم لیگیوں،فنکشنل لیگ،ضیاءلیگ کو مسلم لیگ میں جگہ دی گئی بلکہ ان کو حکومت میں بھی شامل کیاجارہا ہے اور تحریک انصاف کو خیبرپختونخوا میں حکومت کرنے کا موقع دیا جارہا ہے حالانکہ نواز شریف چاہتے تو وہ جماعت اسلامی،تمام آزاد اور جے یو آئی کو ملا کر صوبے میں حکومت بنا سکتے تھے کیونکہ جماعت اسلامی اور شیرپاﺅ کے ساتھ نواز شریف کے ذاتی تعلقات ہیں لیکن انہوں نے ان کو بھی حکومت بنانے کا موقع دیا ۔پورے ملک میں نواز شریف کی بے مثال کامیابی میں جو کردار شہباز شریف نے ادا کیا ہے وہ کردار فریال تالپور ،قائم علی شاہ ،اسلم رئیسانی ،قمرالزامان کائرہ،رحمان ملک پیپلز پارٹی کے لئے ادا نہ کر سکے ایک شہباز شریف ان تمام لوگوں پر بھاری پڑے اور وہ نعرہ کہ ایک زرداری سب پر بھاری کو اب تبدیل کرنا پڑے گا اور وہ نعرہ اب ایک شہباز سب پر بھاری کا نعرہ لگنا چاہیے کیونکہ شہباز شریف نے ایک ہی بازی میں پورے ملک کے انتخابات نواز شریف کی جھولی میں ڈال دیئے نہ صرف اپنے بڑے بھائی کو شرف عزت بخشی بلکہ مسلم لیگ (ن) کے عام کارکنوں کو بھی شرف عزت بخشی اب نہ صرف انہیں پورے پنجاب میں کھل کر حکومت کرنے کا موقع مل گیا ہے جبکہ دوسری جانب مرکز میں مسلم لیگ (ن) عوام کے مسائل ختم کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔شہباز شریف نہ صرف مسلم لیگ میں ایک اہم لیڈر بن کر ابھرے ہیں بلکہ وہ پاکستان کے چوٹی کے لیڈروں میں شامل ہوگئے ہیں شہباز شریف پر اب پہلے سے زیادہ ذمہ داریاں عائد ہوئی ہیں کہ نہ صرف وہ کراچی،ملتان اور پشاورمیں میٹرو بس سروس شروع کر یں بلکہ وہ وفاقی حکومت کے زیر انتظام فاٹا ،خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بے گھر افراد کےلئے نواز شریف کے پاکستان ہاﺅسنگ منصوبے کو دوبارہ نہ صرف شروع کر دیں بلکہ اس میں عام لوگوں کے لئے سہولیات رکھیں اور شہروں پر دباﺅ کم کرنے کے لئے پشاور ،کوئٹہ ،کراچی ،حیدر آباد ،ملتان ،لاہور ،اسلام آباد اور پنڈی کے قریب نئے شہر آباد کریں تاکہ پاکستان کے اندر لوگوں کی رہائش کا مسئلہ بھی حل ہو سکے ۔اگر شہباز شریف اور نواز شریف نے 1999ءسے قبل کی سیاست کو خیر باد کہہ کر شہباز شریف کی ترقیاتی سیاست اور پاکستانی سیاست کو فروغ دیا تو مسلم لیگ (ن) ترکی کے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی طرح آئندہ بھی حکومت کرے گی اور شہباز شریف اور نواز شریف ترکی کے طیب اردگان کی طرح لیڈر ابھر کر سامنے آئیں گے جو نہ صرف عوام میں مقبول ہونگے بلکہ اسلامی دنیا پھر ترکی ،سعودی عرب اور ایران کے بجائے ایک ایٹمی پاکستان کی طرف دیکھے گی کیونکہ پاکستان کے پاس دنیا کے وسائل کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کی ایک مضبوط فوج اور ایٹمی قو ت ہے اس لئے اسلامی دنیا کے مسائل بھی پاکستان حل کرے گا جس طرح ترکی اسلامی دنیا میں ابھر رہا ہے پاکستان اس سے چند گنا بڑھ کر ابھرے گا کیونکہ پاکستان ایک ایسے خطے میں واقع ہے جس کی سرحدیں ایک طرف چین جیسے سپر پاور سے ملتی ہیں تو دوسری جانب بھارت جیسے بڑی آبادی والے ملک سے بھی ملتی ہیں اور وہ افغانستان کا بھی ہمسایہ ہے اور دنیا کو تیل اور گیس کے راستے فراہم کرنے والے گوادر پورٹ جیسے بندر گاہ کے بھی مالک ہے جس کو نواز شریف نے اپنے دور میں بنایا تھا اور اگر نواز شریف کراچی سے پشاور تک موجودہ ریلوے کے ساتھ ساتھ بلٹ ٹرین بنا نے میں کامیاب ہو گئے تو پھر پاکستان میں ترقی کا جو پہیہ شہباز شریف نے 2008ءکے بعد گھمایا تھا وہ آگے بڑھتا ہی جائے گا اور پاکستان نہ صرف دہشت گردی جیسے ناسور سے نجات پائے گا بلکہ پاکستان کے نوجوان ،غیرت مند قبائلی عوام اور تاجر برادری جو گزشتہ دس سالوں میں مشرف جیسے حکمرانوں کے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں نہ صرف خوشحال زندگی بسر کریں گے بلکہ دنیا میں پاکستان کے نوجوان سر اٹھا کر جئیں گے ۔

ای پیپر دی نیشن