لاہور (اپنے نامہ نگار سے+ثناءنیوز) لاہور ہائیکورٹ نے نگران پنجاب حکومت کی جانب سے20 افسران کی برطرفی کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ نگران پنجاب حکومت نے 20 ایڈیشنل اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو غیرقانونی طور پر برطرف کیا جو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کی بھی خلاف ورزی ہے۔ نگران حکومت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تقررو تبادلہ اور برطرف کرنا حکومت کا اختیار ہے، عدالت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب بادشاہوں کا دور گزر گیا اب کسی کی مرضی سے کام نہیں چلے گا۔ اب وہی ہوگا جو آئین اور قانون کہے گا۔ چیف جسٹس نے 7ایڈیشنل اور 13اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرلز کو برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کو بحال کرنے کا حکم دےدیا۔چےف جسٹس عمر عطا بندےال نے رےمارکس دئےے کہ وہ وقت گزر گےا جب ملازمت بادشاہ سلامت کی مرہون منت ہوتی تھی۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے چودھری مقصود الحسن اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی طرف سے دلائل دئیے جبکہ امتیاز احمد کیفی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے اپنی درخواست میں دلائل دئیے اور ولی محمد کی طرف سے چودھری نے دلائل دئیے۔ عدالت نے چودھری مقصودالحسن، ولی محمد خان، امتیاز کیفی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو اُن کے عہدوں پر بحال کر دیا۔