لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ اگر سرکاری افسروں کی یومیہ تنخواہ چوکیداروں کے برابر کر دی جائے تو انہیں محسوس ہو گا کہ غریبوںکے مسائل کیا ہے، عدالت نے چوکیداروں کے تنخواہ میں اضافہ نہ کرنے کیخلاف دائر درخواست پر پنجاب حکومت سے دوبارہ جواب طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو چوکیداروں کی جانب سے ایڈووکیٹ اشتیاق چودھری نے موقف اختیارکیاکہ پنجاب کے چوکیداروں کو حکومت کے نوٹفیکیشن کے برعکس تنخواہ دی جارہی ہے، تین سو روپے ماہوار تنخواہ غیرقانونی ہے، لوکل گورنمنٹ کے وکیل نے بتایا کہ یہ چوکیدار ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت ہیں جبکہ ہوم ڈیپارٹمنٹ حکام نے بتایاکہ یہ چوکیدار وزارت قانون کے ماتحت ہیں، اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ کوئی بھی سرکاری محکمہ چوکیداروں کی ذمہ داری لینے کیلئے تیار نہیں۔ اگر کسی بھی محکمے نے اس بارے ذمہ داری قبول نہ کی تو تمام محکموں کے افسروں کو بلا لیا جائے گا۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ چوکیداروں کی درخواست پر 15دنوں میں واضح جواب جمع کرایا جائے۔