مدارس بارے ریمارکس کیخلاف دینی جماعتوں، تنظیموں کا احتجاج، مظاہرے

لاہور (خصوصی نامہ نگار)وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید کے مدارس کے خلاف ریمارکس پر مختلف دینی جماعتوں اور تنظیموں کی اپیل پر ملک گیر احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور مساجد میں مذمتی قراردادیں منطور کی گئیں علماء کرام نے مدارس کو جہالت کے اڈے قرار دینے کیخلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے فوری طور پر پرویز رشید کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ، ملی یکجہتی کونسل کی اپیل پر مظاہروں سے جمعیت علماء پاکستان (نورانی) و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، لیاقت بلوچ، ساجد علی نقوی، مولانا اللہ وسایا، ابتسام الٰہی، علامہ امین شہیدی، ایم پی اے پیر محفوظ مشہدی، پیر عبدالشکور، اسد اللہ بھٹو، قاضی احمد نورانی، محمد خان لغاری، سید صفدر شاہ گیلانی، ڈاکٹر محمد یونس دانش، پیر عاشق حسین شاہ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرویزرشید نے مدارس کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کر کے شعائر اسلام کا تمسخر اڑایا ہے جس سے مذہبی قوتوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ پرویز رشید جیسے وزیروں کی وجہ سے ملک میں منافرت جنم لے رہی اور فرقہ واریت کو ہوا مل رہی ہے جس سے صفورا جسے سانحات رونما ہورہے ہیں۔ اسوقت ملک کو اتحاد و یگانگت اورمسلم قومیت کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان سے توجہ ہٹانے کیلئے فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کی قیادت نے پرویزرشید کی توہین آمیز تقریر کیخلاف یوم احتجاج منایا اور ملک بھر میں تمام مسالک کی مساجد میں مذمتی قرار دایں منظور کی گئیں۔ علاوہ ازیں تنظیمات مدارس دینیہ کی اپیل پر بھی ملک بھر میں ’’یومِ احتجاج‘‘ منایا گیا۔ مجلس احرار ِ اسلام اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے رہنما ئوں نے ملک کے طول و عرض میں پرویز رشید کی بر طرفی اور مسلم لیگ (ن) سے نکالے جانے کے ساتھ ساتھ توہین شعائرِ اسلامی کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری اور دیگر رہنمائوں نے کہا کہ پرویز رشید کے طرزعمل سے قادیانیت کی بو بھی آتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...