بیجنگ+ ہینگ زو (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبوں کے آغاز سے خطے اور قومیں ایک دوسرے سے جڑ گئی ہیں، اقتصادی تعاون میں اضافہ، علاقائی کشیدگی اور تنازعات میں کمی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیجنگ میں ون بیلٹ ون روڈ گول میز کانفرنس کے پہلے اور دوسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ طویل المدت ترقی اور روابط کے فروغ کے لیے اہم اقدام ہے، ریلوے، شاہراہوں، بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کی تعمیر سے معاشی انقلاب آئیگا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ سے خطے کے غریب ممالک کو مواقع حاصل ہوں گے۔ ایشیا اور افریقہ میں بنیادی ڈھانچے اور صنعتی تعاون پر پہلے ہی کام شروع ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ روابط معاشی رجحانات کو نئی شکل دے رہے ہیں، منصوبوں سے نئے اقسام کے کاروبار جنم لے رہے ہیں، اقتصادی تعاون میں اضافہ موجودہ اور مستقبل کی نسلوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ وزیراعظم نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اقتصادی تعاون میں اضافے سے علاقائی کشیدگی اور تنازعات میں کمی ہوگی۔ ون بیلٹ ون روڈ انسانیت کے لئے نئے باب کی حیثیت رکھتا ہے۔ ریلوے‘ شاہراہوں‘ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کی تعمیر معاشی انقلاب کا باعث ہوگی‘ چین اور پاکستان اقتصادی راہداری پر مشترکہ طور پر عمل درآمد کررہے ہیں۔ منصوبہ کے تحت سنکیانگ‘ گوادر اور کراچی کو آپس میں منسلک کیا جارہا ہے‘ اقتصادی راہداری کے ذریعے پاکستان بھر میں شاہراہوں کا نیٹ ورک قائم کیا جارہا ہے‘ گوادر بہت جلد مواقع سے بھرپور شہر ہوگا‘ ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک مشترکہ خوشحالی کا دوسرا نام ہے۔ ریلوے‘ شاہراہوں‘ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کی تعمیر معاشی انقلاب کا باعث ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ معاشی انقلاب سے خطے اور ممالک کو فوائد حاصل ہوں گے۔ بڑے کاروبار کم ترقی یافتہ اور نظر انداز ہونے والے علاقوں میں منتقل ہورہے ہیں۔ منصوبوں سے نئی اقسام کے کاروبار جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ روابط معاشی رجحانات کو نئی شکل دے رہے ہیں۔ اقتصادی تعاون میں اضافہ موجودہ اور مستقبل کی نسلوں کے لئے فائدہ مند ہے۔ درحقیقت اقتصادی راہداری نے پاکستانی معیشت کو نئی جہت دی ہے۔ علاوہ ازیں دونوں ممالک کے درمیان پیر کو گوادر ماسٹر پلان اور ریلوے سمیت اربوں ڈالر کے مختلف معاہدوں پر دستخط کی تقریب منعقد کی گئی۔ پاکستان اور چینی ریلوے کے مابین ایم ایل ون منصوبے اور اَپ گریڈیشن کے ڈیزائن کے کمرشل معاہدے سمیت گوادر ایسٹ بے کی تعمیر اور گوادر سمارٹ سٹی شامل ہیں۔ پاکستان کی جانب سے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور چین کے وزیر ٹرانسپورٹ لی ژیا پنگ نے وفود کی قیادت کی جبکہ گوادر سمارٹ سٹی معاہدے پر جی ڈی اے کے چیئرمین ثناء اللہ زہری اور سیکرٹری شہریار نے دستخط کئے۔ گوادر ایسٹ بے 6 رویہ شاہراہ ہوگی جس کے ساتھ ریلوے ٹریک بھی ہوگا، گوادر ایسٹ بے بندرگاہ کے ایک طرف سے شروع ہو کر دوسری جانب سے باہر جائے گی جس کے باعث بندرگاہ پر سامان کی نقل و حمل تیز ہو جائے گی۔اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ گوادر ماسٹر پلان، سمارٹ سٹی اور ایسٹ بے کی تعمیر کے معاہدے ترقی کی بنیاد بنیں گے۔ نئے معاہدوں سے بلوچستان اور ملک کی ترقی کی نئی راہ متعین ہو گی جبکہ ایسٹ بے کی تعمیر سے بندرگاہ مکمل آپریشن کے لیے تیار ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چینی ماہرین سمارٹ سٹی گوادر کیلئے ماسٹر پلان بنا رہے ہیں جس سے سرمایہ کاری کی نئی فضا قائم ہوگی جس میں پوری دنیا دلچسپی لے رہی ہے دشمن اسی لئے گوادر اور بلوچستان میں امن و امان کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہاہے۔ دریں اثناء بیجنگ سے ہانگ کانگ جاتے ہوئے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک بعض لوگوں کو ہضم نہیں ہورہا ، سی پیک سے پاک امریکہ تعلقات کا توازن خراب نہیںہوگا، اقتصادی راہداری میںکوئی ملک شامل ہونا چاہتا ہے تو وہ چین اور پاکستان کے اتفاق رائے سے ہی شامل ہوسکتا ہے، ون بیلٹ ون روڈ فورم نے خوشحالی اور ترقی کا پیغام دیا، میرے ساتھ چاروں وزرائے اعلیٰ کا یہاں آنا خوش آئند ہے، ون بیلٹ ون روڈ فورم کے تحت مواصلاتی نظام اور شاہرات کی تعمیر سے ہی ترقی کا راستہ نکلے گا، چین کے صدر نے دو روزہ ون بیلٹ ون روڈ فورم میں کئی مرتبہ گوادر پورٹ اور سی پیک کا خصوصی طور پر ذکر کیا، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، چار سال گزار لئے ہیں باقی بھی گزر جائیں گے، کئی لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر تبصرے کرتے رہے کہ ستمبر میں حکومت جا رہی ہے، دھرنوں نے ملک کا بہت وقت ضائع کیا، ماضی میں جو منصوبے تین سال میں مکمل ہونے چاہئیں تھے وہ بیس بیس برسوں تک مکمل نہیںہوسکے، کسی زمانے میں لوگ کہتے تھے کہ کھمبا بھی کھڑا ہوجائے تو اسے ووٹ ملیںگے لیکن اب کارکردگی کی بنیاد پر ہی ووٹ ملیںگے، پانامہ اور ڈان لیکس کے بعد ہمارے آنے والے ویکس ہیں۔ خطے کے تمام ممالک سمجھ لیں سرحدوں پر امن کے بغیر ترقی خواب بن کر رہ جائے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ انفراسٹرکچر، شاہراہ اور تعمیرات کے شعبے میں 2ہزار ارب روپے کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی، امن اور معیشت میں استحکام ہماری ترجیحات ہیں ، ہم انہی پر آگے بڑھ رہے ہیں، ون بیلٹ ون روڈ فورم بہت اہمیت کا حامل ہے، پاکستان ہمسایہ ممالک کیساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے، ہماری خواہش ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے، افغانستان میں امن واستحکام ہماری خواہش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک کا بھی فرض ہے کہ وہ معاملات کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات کریں، پاکستان ترقی کے راستے پر چل پڑا ہے ،یہ ترقی کا راستہ اب نہیںرکے گا، اسحاق ڈار نے بریفنگ دی ہے کہ آئندہ سال جی ڈی پی کی شرح مزید بہتر ہوجائے گی، سٹاک ایکس چینج میں نئے نئے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین سی پیک میں 56ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے، ریلوے کی اپ گریڈیشن کی جا رہی ہے، تاریخ میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کبھی نہیں ہوئی، پشاور تا کراچی موٹر وے اور دیگر سڑکوں کے منصوبوں پر کام جاری ہے، 820ارب روپے ریلوے اپ گریڈیشن پر خرچ ہو رہے ہیں، 50سالوں میں ریلوے پر اتنے بڑے اخراجات نہیںہوئے۔ انہوں نے کہا کہ غیر معمولی ترقی ہورہی ہے، سرحدوں پر امن ہوگا تو ترقی اور خوشحالی آئے گی، چین اس وقت دنیا کی اقتصادی طاقت بنتا جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بعض ایسے لوگ بھی ہیں جو ون بیلٹ ون روڈ وژن کی مخالفت کر رہے ہیں، انہیں بھی چاہیے کہ وہ اتفاق رائے کے ذریعے اس منصوبے میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے صدر نے دو روزہ ون بیلٹ ون روڈ فورم میں کئی مرتبہ گوادر پورٹ اور سی پیک کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں موٹر وے بنائے جا رہے ہیں، حیدر آباد تا کراچی موٹر وے مکمل ہو چکی ہے، گوادر کوئٹہ سپر ہائی وے جلد مکمل ہو جائیگی، چاروں صوبوں کو موٹر وے اور سڑکوں سے ملایا جا رہا ہے، گلگت بلتستان کو آزادکشمیر سے ملایا جائے گا، سی پیک کے تحت میرپور سے مظفر آباد اور مظفر آباد سے مانسہرہ اور پھر وہاں سے خنجراب تک سڑک بنا کر اسے ملایا جائے گا، ہزارہ موٹر وے تعمیر ہورہی ہے، ون بیلٹ ون روڈ فورم میں شریک عالمی رہنمائوں نے کہا ہے کہ سڑکوں کی تعمیر ملکوں کی ترقی میں اہم کردارادا کرتی ہے، ایک وقت آئے گا جب سیاست کی بجائے معیشت کی ترقی پر بات ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ کئی لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر تبصرے کرتے رہے کہ ستمبر میں حکومت جا رہی ہے، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، چار سال گزار لئے ہیں باقی بھی گزر جائیں گے، دھرنوں نے ملک کا بہت وقت ضائع کیا، ماضی میں جو منصوبے تین سال میں مکمل ہونے چاہئیں تھے وہ بیس بیس سالوں تک مکمل نہیںہوسکے، اب پاکستان بدل رہا ہے منصوبے وقت سے پہلے مکمل ہو رہے ہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ چینی حکام نے دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے اچھی بریفنگ دی ہے اور جن معاملات کی نشاندہی کی ہے انہیں ٹھیک کریں گے، دیامر بھاشا ڈیم کی زمین کے لئے 101ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں، دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کا سب سے بڑا ڈیم بنے گا۔ پاکستان کے سیاسی اور معاشی ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیاں آرہی ہیں، عوام اب معیشت کی بہتری کی طرف دیکھ رہے ہیں، ون بیلٹ ون روڈ فورم کے تحت مواصلاتی نظام اور شاہرات کی تعمیر سے ہی ترقی کا راستہ نکلے گا۔ وزیراعظم بیجنگ سے چین کے شہر ہینگ ژو پہنچے جہاں سے وہ ہانگ کانگ روانہ ہوگئے۔
بیجنگ (آئی این پی) چین کے صدر شی جن پنگ نے غیر ملکی مصنوعات کی حوصلہ شکنی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی قسم کے سیاسی مقاصد کو لے کر آگے نہیں جارہے‘ ہم پوری دنیا کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں‘ عالمی معیشت کو لاحق خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹناچاہتے ہیں‘ ون بیلٹ ون روڈ وژن سے دنیا کے تمام ممالک مستفید ہوں گے‘ منصوبے سے تجارت کو مزید فروغ ملے گا۔ خطے میں معاشی خوشحالی آئے گی‘ چین تعاون کے ذریعے ترقی کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے‘ ترقیاتی منصوبوں کے لئے پالیسی تعاون فراہم کریں گے۔ پیرکو بیجنگ میں میڈیا کانفرنس سے خطاب میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے مشترکہ اعلامیہ کے اہم نکات بیان کرتے ہوئے چینی صدر شی چن پنگ نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ فورم میں دنیا کی اعلیٰ قیادت شریک ہے۔ فورم کے ذریعے دنیا کو مثبت پیغام پہنچا ہے۔ ہم پوری دنیا کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ عالمی معیشت کو لاحق خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹنا چاہتے ہیں۔ ون بیلٹ ون روڈ وژن سے دنیا کے تمام ملک مستفید ہوں گے۔ روڈ فورم خطے کی معاشی ترقی میں تیزی لائے گا۔ چینی صدر نے کہا کہ منصوبہ خطے میں ترقی کا ضامن ہوگا اور ترقی کے مساوی مواقع فراہم کرے گا۔ بنیادی ڈھانچے ‘ شاہرائوں کا نیٹ ورک اور معیشت کی مضبوطی ترجیحات ہیں۔ ہم کسی قسم کے سیاسی مقاصدکو لے کر آگے نہیں جارہے۔ چین تعاون کے ذریعے ترقی کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے پالیسی تعاون فراہم کریں گے۔ منصوبے سے خطے میں تجارت کو مزید فروغ ملے گا۔ ون بیلٹ ون روڈ سے خطے میں معاشی خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاہراہ ریشم فنڈ کے تحت نئے منصوبوں کے لئے 100ملین یوآن فراہم کئے جائیں گے اس کے علاوہ 300بلین یوآن کا ایک اور فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔ چائنہ ڈویلپمنٹ بنک اور چائنہ امپورٹ ایکسپورٹ بنک بھی بالترتیب 200ارب اور 300ارب یوآن کے فنڈ مختص کریں گے۔ آئندہ برس چین میں بین الاقوامی کاروباری کانفرنس منعقد ہوگی دوسری ون بیلٹ ون روڈ عالمی سربراہی کانفرنس کا انعقاد 2019 میں ہوگا۔ فورم میں شرکت کرنے والے تمام عالمی سربراہان کے ساتھ گول میز کانفرنس میں ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ کو باہمی مشاورت اور تجاویز کے ساتھ آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ عالمی رہنمائوں کا بیجنگ میں اجتماع بین الاقوامی برادری کے لئے امن ‘ خوشحالی اور مشترکہ تقدیر کا پیغام ہے۔ تمام عالمی سربراہان نے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔
الیکشن وقت پر ہونگے‘ خطے کے تمام ممالک سمجھ لیں‘ سرحدوں پر امن کے بغیر ترقی خواب رہے گی :نوازشریف
May 16, 2017