سندھ میں موذی مرض بے قابو ،رتوڈیرو میں ایچ آئی وی پازیٹو کیسز کی تعداد 507 تک جاپہنچی

لاڑکانہ : رتوڈیرو میں ایچ آئی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 507 ہوگئی، جن میں بڑی تعداد بچوں کی شامل ہیں۔

سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ایڈز جیسے موذی مرض کا بھوت بے قابو ہوگیا۔ مجموعی طور پر ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد 507 تک جاپہنچی ہے۔

انچارج ایچ آئی وی ایڈزکنٹرول اتھارٹی ڈاکٹرسکندرمیمن کے مطابق لاڑکانہ کے شہر رتوڈیرو میں ایچ آئی وی بلڈاسکرینگ کمپ کے 17ویں روز میں 13ہزار876افرادکی بلڈاسکرینگ کی گئی جس کے بعد 29 ایچ آئی وی پازیٹو کے نئے کیسز مزید سامنے آئے۔ڈاکٹر سکندر میمن کا کہنا ہے کہ رتوڈیرو میں اس مہلک مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد 507 تک ہوگئی ہیں جن میں 410 بچے شامل ہیں۔دوسری جانب محکمہ سندھ کی ٹیموں نے شہر میں قائم ڈینٹل کلینکس پر چھاپے مار کر کلینکس کو سیل کردیا ہے جبکہ شکار پور کے ڈسٹرک ہیلتھ افسر ڈاکٹر شبیر شیخ کا کہنا ہے کہ ایڈز کی اسکریننگ کیلئے کٹس کم ہے، اعلیٰ حکام کو کٹس کی فراہمی کیلئے خط لکھ دیا ہے امید ہے جلد کٹس فراہم کردی جائے گی۔

واضح رہے کہ 30 اپریل کو تو ڈیرو کے علاقے میں بچوں سمیت 42 افراد میں ایڈز پھیلانے کے الزام میں ڈاکٹر مظفر گھانگرو کو گرفتار کیا گیا تھا ۔

ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ نعمان صدیق نے شک کی بنیاد پر ڈاکٹر مظفر کا ایچ آئی وی ایڈز ٹیسٹ کروایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو کی غفلت کی وجہ سے ایڈز پھیلا اور اسی ڈاکٹر کے مریضوں میں سب سے زیادہ ایچ آئی وی پازیٹو پایا گیا۔ڈی سی لاڑکانہ کے مطابق ڈاکٹر مظفر کا ذہنی توازن درست نہیں لگتا اور بظاہر اس نے جان بوجھ کر متاثرہ سرنج کے ذریعے بچوں میں ایڈز پھیلایا ہے۔

یاد رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے حلقہ انتخاب میں ایڈز کا مرض شدت اختیار کر گیا ہے اور گزشتہ ایک ماہ کے دوران 15 بچوں کے سیمپل ایچ آئی وی ایڈز کی تشخیص کے لئے بھیجے گئے ہیں، جن بچوں میں ایڈز کا وائرس مثبت آیا ہے ان کی عمریں 8 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔

ای پیپر دی نیشن