اسلام آباد (نامہ نگار) کرونا وائرس کی وبا کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر بلایا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہو گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اپوزیشن کی تجاویز کو متعلقہ اداروں تک پہنچایا جائے گا تاکہ کرونا وباکے خلاف موثر حکمت عملی بناے میں مدد مل سکے۔ کسی کی خواہش پر احتساب بند نہیں کیا جاسکتا لیکن نیب قوانین میں مناسب ترامیم پر بات کرنی کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ جبکہ اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ حکومت کرونا وائرس سے کیا مقابلہ کرے گی۔ یہ خود کورونی ازم کا شکار ہے، یہاں پر صرف ناتجربہ کاری، نا اہلی اور انا پرستی کی انتہا ہے۔ وزیر اعظم انا کے کوہ ہمالیہ پر بیٹھے ہیں۔ این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر بحث بند کریں۔ صوبوں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی کو شش کی تو ہم دیوار چین بنیں گے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس چئیرپرسن امجد خان نیازی کی سربراہی میں شروع ہوا۔ کرونا ائرس کی وبا پر بحث کو سمیٹے ہوئے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ اس وبا نے پھیلنا ہے ہمیں اس وبا کیساتھ چلنا ہے، جب سے وبا پھیلی ہے سویڈن میں جہاں سخت لاک ڈائون نہیں ہوا دس لاکھ آبادی پر ساڑھے تین سو اموات ہوئی اور برطانیہ میں جہاں سخت لاک ڈائون ہوا وہاں دس لاکھ آبادی پر پانچ سو سے زائد اموات ہوئی۔ آج تمام دنیا وہیں پہنچ رہی ہے جہاں یہ سفر شروع ہونے سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کا موقف تھا کہ اس سے بے روزگاری، بھوک اور معاشی بدحالی آئیگی۔ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی سٹڈی ہے کہ 1کروڑ 80لاکھ خاندانوں کی آمدنی یا ختم ہوئی یا اس میںکمی آئی۔ دنیا کو وہ نظر آنا شروع ہو گیا جو عمران خان دیکھ رہے تھے۔ امریکہ کی چالیس ریاستوں نے لاک ڈائون میں نرمی اور لوگوں کو روزگار پر واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ ہم مغرب کی اندھی تقلید نہیں کرتے۔ پاکستان میں ورلڈ کلاس وبائی بیماریوں کے ماہرین اور ڈیٹا سائنٹسٹ موجود ہیں۔ انکی مدد سے ہم کام کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر اور صحت کا عملہ دو ماہ سے محنت سے کام کر رہے ہیں۔ انکا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سکیورٹی اہلکاروں نے ہمیں ہم سے ہی بچانا ہے وہ بہت اچھا کام کر رہے ان کا بھی شکریہ۔ تحریک انصاف کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے کہا کہ کرونا وائرس کے دوران جنہوں نے بہترین خدمات انجام دیں انہیں سول ایوارڈ دیا جائے۔ بیج اور کھادوں کو سستا کرنا چاہیے۔ رکن اسمبلی غوث بخش مہر نے کہا کہ شکار پور میں ایک صحافی کو کرونا کی علامات تھیں وہ فوت ہو گیا لیکن اسکے ٹیسٹ نہ ہوئے، اس کی انکوائری کرائی جائے۔ امداد کھیترانی نام کا رپورٹرکرونا سے فوت ہو۔ امداد کی جائے۔ ممسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے بار بار پوچھا کہ ایک پالیسی پیپر دے دیں۔ صرف ایک پالیسی ہے کہ پیاروں کو عہدے کیسے بانٹنے ہیں۔ پریس گیلری خالی ہے، ایوان خالی ہے۔ وزارتوں کے افسران تک نہیں، محکموں کے نوٹس لینے والے غائب ہیں، ہمیں سیاسی فٹ بال بنادیا گیا۔ کرونا کو بھی سیاسی فٹ بال کے طورپر استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے قوم کو اکٹھا کرنا تھا مگر انہوں نے سندھ کے خلاف توپیں چلا دیں۔ بائیس ماہ ہوگئے کوئی پالیسی کلیئر نہیں۔ ہماری حکومت کی جانب سے بھی بڑے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ یہ حکومت کرونا وائرس سے کیا مقابلہ کرے گی، یہ خود کورونی ازم کا شکار ہے۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ 51سے زائد وزرا، مشیران کی فوج ظفر موج کو صرف اپوزیشن پر تنقید کے لیے رکھا گیا ہے۔ اس بحران میں موقع تھا کہ حکومت قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتی۔ وزیراعظم کو پورے ملک کا وزیراعظم بننا چاہئے تھا مگر وہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھا نہیں چاہتے۔ وہ بے شک اپوزیشن کے ساتھ نہ بیٹھیں۔ کم سے کم وفاقی اکائیوں کے ساتھ بیٹھ جاتے۔ مگر سندھ حکومت کی خلاف محاذ کھول دیا گیا۔ موجودہ حکمران انا کے کوہ ہمالیہ پر بیٹھے ہیں۔ یہاں پر صرف ناتجربہ کاری، نا اہلی اور انا پرستی کی انتہا ہے۔ وزیر خارجہ سندھ کو فتح کرنے کی بجائے یہاں بتاتے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو عید سے قبل چارٹرڈ طیاروں کے ذریعے لائینگے۔ ریاستی اداروں کو چالاکی سے بدنام کررہے ہیں کہ حکومت وہ چلا رہے ہیں۔ صحت نظام بہتر کریں، پنجاب میں لوکل حکومتیں بحال کریں، این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر بحث بند کریں، صوبوں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی کو شش کی تو ہم دیوار چین بنیں گے۔ حکمران اپنا کام خود کریں، چالاکی سے موجودہ حکومت اپنی نا اہلی قومی اداروں پر ڈالنا چاہتی ہے۔ اکنامک ریلیف دینے کے لئے 50روپے فی لیٹر پٹرولیم مصنوعات کی جائیں۔ بجلی، گیس کی قیمتوں میں ایک تہائی قیمت کم کی جائے اور عوام کو فائدہ دیا جائے۔ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ پوری دنیا اس موذی مرض کا شکار ہوئی۔ اس نے ایوی ایشن کا سارا نظام بند کیا۔ پاکستان نے بھی ڈومیسٹک اور بین الاقوامی پروازوں کو عارضی بنیادوں پر بند کیا۔ عمرہ و زائرین، بیرون ممالک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے بین الاقوامی آپریشن اس مشکل صورتحال میں بھی کئے۔ عمان، یو اے ای سے بلامعاوضہ قیدیوں کو واپس لایا گیا۔ سعودیہ، عراق سے زائرین، تنزانیہ سمیت دیگر ممالک سے تبلیغی افراد کو واپس لائے۔ میں گزشتہ پانچ دہائیوں سے سیاست میں ہوں، جو میں آج ہوں میری ایوان سے اپیل ہے اسکی انکوائری ہونی چاہیے۔ میں اپنے سارے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کر رہا ہوں۔ میں کہتا ہوں ہماری ساری کابینہ کا احتساب کریں، ہم تیار ہیں۔ میری انکوائری کی جائے لیکن ساتھ ہی ساتھ 85ء سے اقتدار کے مزے لوٹنے والوں اور تین تین بار وزارت عظمی اور وزارت اعلی لینے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے، انہیں بھی احتساب کو ویلکم کرنا چاہیے۔ غلام سرور کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید نعرے بازی شور شرابا کیا۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ کرونا پر کوئی حکمت عملی نہیں تھی، شازیہ مری نے کہا کہ فصلوں پر ٹڈی دل کا حملہ ہو چکا ہے جو فوڈ سکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے لیکن وفاق نے کوئی قدم نہیں اٹھایا، ہوش کے ناخن لیں اور ٹڈی دل کیخلاف کارروائی کریں، آج یہاں سندھ پر حملے ہوتے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہئے یہ سندھ ممبئی کا حصہ نہیں بلکہ وفاق کی اکائی ہے۔ انہوں نے کہا نیشنل فنانس کمیشن کی تشکیل کا جاری ہو نے والا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے، اسے واپس لے کر نیا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ ایک منسٹر کا ٹویٹ دیکھا جس نے کہا اپوزیشن نے کرونا پر وائٹ پیپر نہیں بنایا۔ ارے ہم آپکا ساتھ دینے آئے ہیں۔ وائٹ پیپر اور بہت سے کارناموں پر بنیں گے۔ اسمبلی میں سندھ پر حملے ہوتے ہیں مجھے کسی نے فون کر کے پوچھا کہ کیا آپ قومی اسمبلی میں بیٹھی ہیں یا سندھ اسمبلی میں۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون آپ کہتے ہیں خراب ہے۔ چین اور یورپ کے کئی ممالک یہ کرکے کیا فیل ہو گئے؟۔ یونیفارم پالیسی کی ضرورت ہے۔ ہمیں ہیلتھ کیئر سسٹم کو مضبوط کرنا ہوگا۔ حکومت کیا کرنا چاہتی ہے ہمیں یہ معلوم ہی نہیں۔ مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کرونا کے حوالے سے تمام تجاویز سن رہے ہیں اور ان کو نوٹ کیا جا رہا ہے جو تمام متعلقہ اداروں تک پہنچائیں گے۔ بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے 26آئنی ترامیم کے بل زیر التوا ہیں۔ آئین میں ترمیم کی گنجائش موجود ہے۔ ان تمام بلوں جمع کر کے ان پر کمیٹی بنائی جا سکتی ہے جو ان پر غور کرے ۔ بابر اعوان نے کہا کہ جو اللہ کے قوانین ہیں اسکے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ کسی کی خواہش پر احتساب بند نہیں کیا جاسکتا لیکن نیب قوانین میں مناسب ترامیم پر بات کرنے کے لیے حکومت تیار ہے، اس کے لیے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ قوم اس پارلیمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہے، اگر ہم اچھی خبر نہیں دے سکتے تو امید کی خبر تو دے دیں۔ تحریک انصاف کے رکن اسلم بھوتانی نے کہا کہ ہم اس موذی مرض سے لڑنے کی بجائے آپس میں لڑ رہے ہیں، بلوچستان میں سرکاری جماعت اپنے ورکرز کو سرکاری راشن دے رہی ہے۔ ہمارے ورکر کو نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نیشنل فنانس کمشن میں بلوچستان کے نمائندے کے طور پر جاوید جبار کا نام کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ ان کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم اس کے خلاف عدالت میں بھی جائیں گے۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ اس صورتحال میں ہمارے ذاتی ایجنڈے اور مفادات نظر آئے۔ نہ ہمیں بارڈرز پر خلاف ورزیاں، نہ بھوک سے بلکتے بچے نظر آرہے ہیں۔ کرونا وبا سے ضروری ہے پہلے دلوں کے مرض ختم کریں۔ متحدہ مجلس عمل کے صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ کرونا کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے اللہ کے باغی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے یو اے ای میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے خصوصی پروازیں چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ مسلم لیگ ن کے میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ مسجدوں کو بند کر دیا گیا ہے بجائے اس کے کہ وہاں دعائیں ہوں عبادات ہوں۔ سونامی والی حکومت ہے۔ ایک سونامی مکڑی کی شکل میں آیا تو دوسرا کرونا کی شکل میں آگیا ہے۔
قومی اسمبلی: 85ء سے اقتدار میں رہنے والوں، موجودہ کابینہ کا بھی احتساب ہونا چاہئے، غلام سرور: اپوزیشن کے نعرے، شور شرابا
May 16, 2020