برسلز + واشنگٹن (نیٹ نیوز) یورپی پارلیمنٹری ریسرچ سروس کی ایک رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے محاصرے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کی ریسرچ سروس کی رپورٹ میں بھارت کی مودی سرکار بی جے پی اور آر ایس ایس کو نسل پرستانہ واقعات اور کشمیر میں مظالم اور ابتر صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے گزشتہ سال سے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ اس دوران وادی میں متعدد لوگ گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام بھی معطل ہے۔ پارلیمنٹری سروس رپورٹ کے مطابق نئے متنازعہ شہریت قانون سے بھارت میں تشدد بڑھا۔ بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں خوف پایا جاتا ہے۔ خراب معاشی حالات سے توجہ ہٹانے کیلئے مودی سرکار نے یہ رویہ اپنایا۔ مودی کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد سے 53 مسلمانوں کو نسلی اور مذہبی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا جس سے بھارت کے سیکولر نظام کو شدید نقصان پہنچا۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے بھارت کے منفی رویے پر یورپی پارلیمنٹری ریسرچ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ مقبوضہ کشمیر کے گھمبیر حالات اور بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے تشدد پر ایک چشم کشا رپورٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق بھارت نے پچھلے سال سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وہاں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں کی گئیں۔ انٹرنیٹ و دیگر مواصلاتی نظام معطل کیا گیا ہے۔ مسلمان اقلیت میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ بھارت کی خراب معاشی صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے مودی حکومت ایسا رویہ اپنا رہی ہے۔ علی رضا سید نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں اقلیتوں کا نوٹس لے اور اسے بند کرانے کیلئے حکومت پر ڈالے۔ ادھر امریکہ نے بھی بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر ایک بار پھر اظہار تشویش کیا ہے۔ امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی سیموئل برائون بیک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا پر بھارت میں مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ سیموئل برائون کا کہنا تھا بھارت میں کرونا وائرس پر مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں سے متعلق جھوٹ بھی پھیلایا جا رہا ہے۔ جھوٹی خبروں کو بنیاد بنا کر مسلمانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔