اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب تک پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن سے 15 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے ڈاکٹروں اور نرسز پر موجود دباؤ کا احساس ہے۔ ہمیں ایک جانب کرونا اور دوسری جانب معاشرے پر اس کے اثرات کو دیکھنا پڑتا ہے، اگر کوئی مجھے یقین دلادیتا کہ ایک یا 3 ماہ تک لاک ڈاؤن سے وائرس ختم ہوجائے گا تو اس سے بہتر کوئی چیز نہیں تھی ہم ملکی وسائل کا استعمال کرکے ایسا کرنے کی کوشش کرتے۔ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سال تک کرونا وائرس کی کوئی ویکسین نہیں تیار ہوسکتی اور وائرس کا اس کے بغیر علاج نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن یہ ہے کہ لوگوں کو بند کردیں وائرس نہیں پھیلے گا لیکن وائرس ختم نہیں ہوگا، ووہان اور جنوبی کوریا میں دوبارہ کیسز سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائرس تو ہے جب بھی لوگوں کو ملنے کا موقع دیں گے تو وائرس پھیلے گا ہمیں اس وائرس کے ساتھ گزارا کرنا ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ کیا ہم ملک میں مسلسل لاک ڈاؤن نافذ کرسکتے ہیں، پاکستان میں لاک ڈاؤن سے متاثر لوگوں کے لیے مشکل سے 8 ارب ڈالر کا پیکج دیا، امریکا نے 2200 ارب ڈالر، جرمنی نے ایک ہزار ارب یورو اور جاپان نے 1200 ارب ڈالر کا پیکج دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا تھا ہم امریکا،جرمنی اور چین جیسا لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے پاکستان میں 15 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں ہماری میڈیکل کمیونٹی بتائے کہ ہم ان کا کیا کریں، ہم کتنے عرصے تک 12 ہزار روپے پہنچاسکتے ہیں اور یہ 12 ہزار روپے کب تک ایک خاندان کے لیے کافی ہوں گے۔عمران خان نے کہا کہ آئندہ دنوں میں کیسز بڑھنے ہیں، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے ذریعے ملک میں کرونا وائرس کے کیسز کا تجزیہ کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرونا وائرس کے کیسز تو بڑھیں گے لیکن اگر ان لوگوں کو روزگار نہ دینا شروع کیا تو کرونا سے زیادہ لوگوں کے بھوک سے مرنے کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ باقی ممالک تو شاید اپنی معیشت کو بچارہے ہوں ہم تو اپنے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچارہے ہیں اب لاک ڈاؤن کھولنا ہماری مجبوری ہے۔عمران خان نیکہا کہ ہم نے جو بھی اقدامات اٹھائے ان کے باعث اب تک حالات قابو میں ہیں، 24 اپریل کو جب میں نے خطاب کیا تھا اس وقت کرونا کے مثبت کیسز کا تخمینہ 52 ہزار 695 اور ایک ہزار 324 تھی لیکن کیسز اور اموات کی تعداد تخمینوں سے کافی کم ہے اور ہمارے ہسپتالوں میں اب تک وہ دباؤ نہیں پڑا۔تاہم حکومت کیسز میں اضافے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے اور جون کے آخر تک ہمارے ہسپتالوں کی سہولیات موجود ہوں گی اور تخمینوں کے مطابق ہر 100 میں سے صرف 4 یا 5 کو ہسپتال جانے کی ضرورت پڑتی ہے جس سے انتہائی نگہداشت یونٹ(آئی سی یو) اور اس صلاحیت میں اضافے کے لیے تیاری کی جارہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے باعث بیروزگار ہونے والے افراد کو کرونا ریلیف فنڈ سے نقد رقم پیر 18 مئی سے دی جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت غریب عوام کی سہولت کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے سے متعلق صوبوں کے ساتھ اتفاق رائے کی کوشش کررہے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈائون سے کرونا وائرس ختم نہیں ہوگا اور تمام صوبوں سے درخواست کرتا ہوں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کھول دیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے فیصلہ کرتے ہیں اور کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرتے جس میں ایک صوبہ بھی نہ مان رہا ہوں، اس لیے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا فیصلہ نہیں ہوسکا، کیونکہ ایک دو صوبوں کو اس سے کورونا پھیلنے کا خدشہ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی اچھی حکمت عملی کے باعث رمضان میں اشیاء کی قیمتیں نہیں بڑھیں۔ مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں کرونا وائرس کی صورتحال اور معیشت پر اثرات پر غور کیا گیا۔وزیر اعظم عمران خان سے متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے ملاقات کی۔وفد میں وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق اورارکان قومی اسمبلی اقبال محمد علی خان، صلاح الدین، عثمان قادری اور صابر حسین قائم خانی شامل تھے۔صوبہ سندھ کی مجموعی صورتحال، کراچی ، حیدرآباد اور اندرون سندھ سے متعلقہ عوامی مسائل ، ترقیاتی منصوبوں اور پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان اتحادی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وفد نے کرونا وائرس کی صورتحال کی روک تھام اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں وزیرِ اعظم کے ویژن اور اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کرونا کی روک تھام اور ریلیف کے حوالے سے حکومتی کاوشوں کو مکمل سپورٹ کرتی ہے اور اس سلسلے میں بھرپور تعاون جاری رکھے گی۔وزیرِ اعظم نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں سندھ کے عوام کے مسائل کونظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ملک کی ترقی کراچی کی تعمیر وترقی سے وابستہ ہے۔ کرونا کی وجہ سے کراچی کی عوام اور تاجر برادری کو درپیش مسائل کا مکمل ادراک ہے ۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح غریب عوام کی سہولت اور انکو آسانیاں فراہم کرنا ہے۔ ہماری بدقسمتی رہی ہے کہ ماضی میں عام آدمی کی بجائے اشرافیہ اور ایک مخصوص طبقے کو مدنظر رکھ کر پالیسی سازی کی جاتی رہی ہے۔ وزیرِ اعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبہ سندھ اور خصوصاً کراچی کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے وفاقی حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔
لاک ڈائون سے 15 کروڑ افراد متاثر ہوئے، حکومتی حکمت عملی کے باعث رمضان میں قیمتیں نہیں بڑھیں: عمران
May 16, 2020