بھارتی فوج کی محاصرے اورتلاشی کی پر تشددکارروائیوں نےکشمیریوں کی مشکلات مزید بڑھادیں

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی پر تشدد کارروائیاں جاری ہیں جس کے باعث گزشتہ نو ماہ سے زائد عرصے سے مسلسل بھارتی محاصرے کا شکار کشمیریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے سرینگر ،بڈگام ، اسلام آباد ،شوپیاں، پلوامہ ،کپواڑہ ، ہندواڑہ ، سوپور، بارہمولہ ، ڈوڈہ ، کشتواڑ ، راجوری اور دیگر علاقوں میں اپنے آپریشن جاری رکھے ۔ ان علاقوں کے رہائشیوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ فوجیوں نے ان کی زندگیاں جہنم بنادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی ان کے گھروں میں داخل ہوتے ہیں ، مکینوں کو ہراساں اور گھریوں اشیا کی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ اسلامک پولیٹیکل پارٹی کے چیئرمین محمد یوسف نقاش نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاکہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے کورونا وائرس کی آڑ میں بھارتی اور کشمیری مسلمانوں کے خلاف ایک خونی کھیل شروع کر رکھا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما مولوی بشیر احمد نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے مقبوضہ علاقے میں اپنے مظالم میں تیزی لائی ہے لیکن وہ اپنے مذموم منصوبے میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔جموںوکشمیرڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے اپنے بیان میں عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے اور کشمیریوں کو انکاناقابل تنسیخ حق ،حق خود ارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے۔ ادھر برطانوی پارلیمنٹ کی رکن Judith Cumminsنے لندن میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک حقیقی مذاکراتی عمل کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن