عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں عالمی رہنمائوں کو کرونا وبا کے پھیلائو کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں چین کے انتباہ کو بھی نظرانداز کیا گیاتھا کیونکہ چین نے 2019 کے اواخر میں کرونا وائرس کی فوری شناخت کرکے دنیا کو بتا دیا تھا فوری کارروائی کی جاتی تو دنیا کو کرونا کی ہلاکت خیزیوں سے بچایا جاسکتا تھا۔ بلاشبہ چین کا انتباہ بروقت تھا لیکن اس وقت کلیدی کردار تو عالمی ادارہ صحت کو ہی ادا کرنا چاہئے تھا۔ اسکے برعکس حالات کی سنگینی کو چھپانے اور سارا زور خوف و ہراس پھیلانے پر ہی صرف کردیا گیا۔عالمی ادارہ صحت کو وائرس کے آغاز میں ہی ایس او پیز بنا کر چینی ماہرین صحت کی معاونت سے اس کے تدارک کیلئے وسائل بروئے کار لانا چاہئے تھے لیکن اس وقت ایسا نہیں کیا گیا، اس سے عالمی ادارہ صحت کی سنجیدگی پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ تاہم اب بھی وقت ہے عالمی ادارہ صحت کو اپنا قائدانہ اور کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے دنیا بھر میں اس خطرناک وائرس کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے۔ ایس او پیز پر عملدرآمد ہی بہترین حل ہے۔ کیونکہ پاکستان لاک ڈائون اور ایس او پیز پر عملدرآمد نتائج کافی حد تک حوصلہ افزاء رہے ہیں۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے اور عید ایام کے دوران لاک ڈائون کے باعث کرونا کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی شرح کافی حد تک رک گئی ہے۔ کرونا سے اموات میں بھی کمی ہوئی ہے، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ علاج معالجے اور احتیاطی تدابیر کو کامیابی سے ہمکنار کرے اور اس وائرس کا خاتمہ ہو۔
کرونا پرعالمی ادارہ صحت کا نیاموقف
May 16, 2021