افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا جاری ہے جو صدر جو بائیڈن کے اعلان کے مطابق 11 ستمبر کو نائن الیون کی بیسویں برسی کے موقع پر مکمل ہوگا۔ اس سلسلے میں امریکہ نے افغانستان کے صوبہ قندھار میں واقع اہم بیس اور دوسرے بڑے فوجی اڈے کو مکمل طور پر خالی کردیا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ چند روز میں یہ فوجی اڈا باضابطہ طور پر افغان حکام کے سپرد کردیا جائے گا۔ امریکہ کی جانب سے اس سلسلے میں تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم افغان حکام نے قندھار بیس سے امریکی فوج کے مکمل انخلا کی تصدیق کی ہے۔
افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اسی لیے امریکی حکام اس وقت ہر قدم پر پاکستان کو ساتھ لے کر چلنا چاہ رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکہ کی طرف پاکستان کے ساتھ رابطوں میں بھی تیزی آئی ہے۔ بدھ کے روز امریکی ناظم الامور برائے پاکستان مسز انجیلا ایگلر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی کی مجموعی صورتحال، مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون اور افغان امن عمل میں حالیہ پیش رفت پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ پاکستان پورے خلوص کے ساتھ افغان امن عمل کی حمایت کررہا ہے۔ عیدالفطر کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمرکے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا جس میں دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بین الافغان مذاکرات افغانستان میں40 سال سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کانادر موقع ہیں۔ افغانستان میں مستقل قیام امن کے لیے تمام افغان جماعتوںکو پرتشدد واقعات پر قابو پانے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔ امن عمل کے سلسلے میں افغان حکومت اور طالبان قیادت کے نمائندوں کے مابین مذاکرات کا نیا دور بھی قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہوگیا ہے۔ افغان حکومت اور طالبان نے جمعہ کو ہونے والے مذاکرات کی تصدیق کی ہے۔ امن عمل کے مختلف حصہ داروں کا آپس میں رابطے بڑھانا اور قیام امن پر اتفاق خوش آئند بات ہے اور افغانستان میں امن کے مستقل قیام تک یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔