بھارت میں حالیہ لہر نے تباہی مچا دی ہے اور اس طوفان نے یومیہ لاکھوں افرادکو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے دنیا بھر میں تباہی پھیلانے کے بعد اب بھارت دوسرے نمبر پر آچکا ہے ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار یومیہ تک چلی گئی ہے ۔ ہندوئوں کو مُردے جلانے کے لئے اجتماعی طور پر بڑے اجتماعات کرنے پڑرہے ہیں صرف کچھ ماہ قبل دہلی میں مسلمانوں کے ساتھ جو مظالم روا رکھے گئے ہیں آج وہی بھارتی مسلمانوں سے مدد مانگ رہے ہیں پولیس اہل کار مسجدوں سے التجاء کر رہے ہیں ہندو انتہا پسند اب اللہ اکبر کی صدائیں دینے پر مجبور ہیں مسلمان جو کرونا سے صحت یاب ہو چکے ہیں بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا پلازمہ دینے اسپتال پہنچ رہے ہیں فیصل ایدھی کی جانب سے بھارت کو 50ایمبولینس عطیہ کرنے اور ایمرجنسی میڈیکل ٹیم بھجوانے کی پیشکش کی ہے ۔تاہم ان کے اس اقدام سے بعض حلقے ناراض بھی ہیں اُن کا کہنا ہے کہ وہ عطیات اپنے لوگوں کے لئے دیتے ہیں نہ کہ ان کے وہ عطیات اپنے لوگوں کے لئے دیتے ہیں نہ کہ ان کے دیئے ہوئے عطیات کشمیری مسلمانوں پر ظالم ڈھانے والے انتہا پسندہندوئوں پر خرچ کئے جائیں ہمسایہ ملک سے دل دہلا دینے والے واقعات رپورٹس دیکھ کر پاکستان فکرمند ہے کہ ان کا اگلا ہدف کہیں پاکستان نہ ہو اور یہاں بھی بھارت جیسی صورتحال نہ ہو جائے ۔حکومت سے لوگوں کا التماس ہے کہ ویکسینیشن کا عمل تیز کیوں نہیں کیا جا رہا ہے صرف چند لاکھ ویکسین نہ ابھی سے ایک فیصد آبادی بھی ویکسین کے عمل سے نہیں گزرے گی مسلمانوں کو اچھوت سمجھنے والے ہندو اپنی زندگی بچانے کے لئے مسلمانوں کے عطیہ کئے گئے خون کے محتاج ہو گئے ہیں۔پاکستان میں فوج کی سڑکوں پر آمد ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کے حوالے سے ذمہ داری کیا فوج کا کام ہے اتنے چھوٹے کام میں بھی ہم فوج سے کرائیں گے ماسک پہنانا،فاصلے پر رہنا جو حکومتی وقت دور ہیں اس پر کاروباربند کرنا یہ کون سا مشکل کام ہے یہ توانسان کو ذمہ داری سمجھ کر کرنا چاہیے ( سید سہیل احمد، راولپنڈی )