پنجاب حکومت رہے گی یا قائدایوان کا انتخاب دوبارہ ہوگا ، الیکشن کمشن پر منحصر 


لاہور (سید عدنان فاروق) پنجاب میں موجودہ حکومت رہے گی یا قائد ایوان کا انتخاب دوبارہ ہو گا۔ سب کی نظریں الیکشن کمشن پر لگ گئیں۔ اپوزیشن جماعتیں پر امید ہیں کہ الیکشن کمشن پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے خلاف دائر ریفرنس کو 30 روز میں نمٹا دے گی اور سب ارکان  نا اہل ہونگے۔ پانسہ پلٹے گا جس کے بعد حمزہ حکومت کے پاس عددی برتری قائم رکھنا مشکل ہو جائے گا، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمشن پابند ہے کہ ان ارکان کے خلاف 63ون A کے تحت کارروائی کرے اور انہیں تیس روز میں فلور کراسنگ پر نااہل کرے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کو ملے 197ووٹوں میں 25منحرف ووٹ شامل ہیں۔ اگر قانون کے مطابق پارٹی پالیسی سے بغاوت کرنے اور اس کی پالیسی پر عمل نہ کرنے پر منحرف ارکان نااہل ہونے کی صورت میں وزیر اعلیٰ اکثریت کھو بیٹھیں گے اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا دوبارہ انتخاب ہو گا۔ اپوزیشن حلقے مخصوص نشستوں پر بننے والے  5ارکان اسمبلی نااہل ہونے کے حوالے سے پر امید ہیں اور ان کہنا ہے کہ قانون کے مطابق پی ٹی آئی کے نئے ارکان ان کی جگہ لیں گے اور جس سے اپوزیشن اتحاد کے ارکان کی تعداد 172سے 177ہو جائے گی جبکہ حکومتی اتحاد کی اکثریت 197سے کم ہو کر 172 سے 173تک ہو سکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں ایوان قائد ایوان کا دوبارہ انتخاب کرے گا اور اپوزیشن اگر پہلی بار 186ووٹ نہ بھی لے سکی تو  دوسری گنتی میں سادہ اکثریت سے اپنے امیدوار کو کامیابی سے ہمکنار کرا سکتی ہے۔  اگر صورتحال اپوزیشن کی توقعات کے مطابق ہو گئی تو پنجاب حکومت کو دو محاذوں پر قانونی جنگ  لڑنا پڑے گی۔ ایک اسمبلی میں اور دوسرے گورنر پنجاب کی تعیناتی کے لئے، یہی وجہ ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے قائم مقام گورنر نہ بننے کا فیصلہ کیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن