محمد اقبال دانش
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے جنوب میں واقع پاکستان کا سب سے بڑا صحرا ئے چولستان تقریبا 25000 کلو میٹر پر محیط ہے۔چولستان کو اہم جغرافیائی حیثیت حاصل ہے جو سندھ کے صحرائے تھر اور مشرق میں بھارت کے صحرائے راجستھان تک پھیلا ہوا ہے۔چولستان 66لاکھ ایکڑ رقبہ پر محیط ہے 800سال قبل چولستان کا یہ علاقہ دریائے ہاکڑا کے پانی سے سیراب اور سر سبز و شاداب علاقہ شمارہوتا تھا،جہاں خشک سالی اور وسائل کی عدم فراہمی کے نتیجے میں آج موت نے سائے ڈال رکھے ہیں۔ سورج سوا نیزے پر آکر اپنے تیور بدلا چکا ہے ، حد نگاہ تک ریت ہی ریت اڑتی نظر آتی ہے۔ گرم تیز ہوا اور جھلسا دینے والی لو کے بے رحم تھپیڑے جاری ہیں۔ زندگی سسک سسک اور ایڑیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ رہی ہے ۔گویا صحرائے چولستان میں موت کا رقص جاری ہے۔
پانی معدوم ہوجانے پر انسانوں اور جانورں میں کوئی تفریق نہیں کر پا رہا ہے بوند بوند کو ترس کر شدت پیاس سے نڈھال ذی روح،جاندار ہر کوئیاس کی پکڑ میں آرہا ہے پانی نہ ہونے کی وجہ سے چولستان میں اس وقت قیامت صغری کا منظر ہے۔ جگہ جگہ پانی پینے کی حسرت لیے زندگی کی بازی ہار جانے والے قیمتی جانوروں اور جنگلی حیات کی باقیات بکھری پڑی ہیں۔ چولستان کے یہ درد ناک مناظر دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ متاثرہ علاقوں کے لوگ بے اپنے گھر بار چھوڑ کربے یارو مددگار چکوک ،آبادی اور پانی والے والے علاقوں کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ریاستی اداروں نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی انتظامات کیوں نہیں کیے۔ترقی نہ ہونے اور پسماندگی کی وجہ سے انسان اور جانور تو پہلے ہی ایک گھاٹ سے پانی پینے پر مجبور تھے لیکن اب خشک سالی اور پانی کی شدید قلت کی وجہ سے انسان اور جانور دونوں پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں ۔ پیاس کی شدت کی وجہ سے روز انہ جانور وں کی بے شمار تعداد میں اموات ہو رہی ہیں۔
چولستان کی ترقی کے نام پر بھاری بھرکم فنڈز رکھنے والے ادارہ CDAنے بھی سانپ گزرنے کے بعد لکیر پیٹنے والا عمل شروع کر رکھا ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ادارے اور انتظامیہ اتنے غیر ذمہ دار کیوں ہیں۔بڑھتی ہوئی گرمی کی شدت اور درجہ حرارت کے مطابق محکمہ موسمیات سے رہنمائی لیکر خشک سالی سے قبل انتظامات کیوں نہیں کیے گئے ہیں۔اب جب کہ پانی کی قلت اور خشک سالی سے کافی تعداد میں جانوروں کی اموات ہو چکی ہیں تو سی ڈی اے بھی حرکت میں آ گیا ہے۔پانی کی فراہمی کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ٹھنڈے ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں آرام دہ کرسیوں پر جھولنے والے انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی خواب غفلت سے بیدار ہو چکے ہیں۔آخر اس سارے نقصان اور چولستانی عوام کی مشکلات اور مسائل کا ذمہ دار کون ہے۔ کیا غریب چولستانی عوام کے نقصان کا ازالہ اور دکھوں کا مداوا ہو گا۔ خیر دیر آید درست آید۔
چولستان کی موجودہ تکلیف دہ صورتحال کو دیکھ کر مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر، نائب صدر پنجاب و امیدوار این اے 172 چوہدری سعود مجید نے گزشتہ روز وزیر اعلی پنجاب میاں حمزہ شہباز شریف سے لاہور میں ملاقات کی اور انہیں چولستان کی تمام خطرناک صورتحال سے مفصل آگاہ کیا۔ جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے فوری ایکشن لیتے ہوئے جنوبی پنجاب خصوصاً بہاولپور اور چولستان میں پانی کی قلت کا نوٹس لے لیا اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیر صدارت ہونے والے ہنگامی اجلاس میں وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے متاثرہ علاقوں میں جنگی بنیادوں پر امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلی نے حکم جاری کیا کہ انتظامیہ اور سیاسی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ لگا کر رپورٹ پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور پولیٹیکل ٹیم متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کریں اورپانی کی قلت دور کرنے کیلئے عارضی تالاب بنائے جائیں۔ واٹر بوزر کے ذریعے پانی کا فوری طور پر انتظام کیا جائے۔
وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے نہری پانی چوری کے واقعات کی روک تھام کیلئے کریک ڈاؤن کا بھی حکم دیا اورذمہ داران کے خلاف مقدمات درج کرکے کارروائی کے احکامات جاری کیے۔ اجلاس میں سیکرٹری آبپاشی نے دریاؤں اور نہروں میں پانی کی آمد و اخراج کے بارے میں مکمل بریفنگ دی ہے۔وزیر اعلی پنجاب کے متحرک ہوتے ہی انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی اور وزیر اعلیٰ پنجاب محمد حمزہ شہباز شریف کی ہدایت پرکمشنر بہاول پور ڈویڑن کیپٹن محمد ظفر اقبال، اراکین اسمبلی میاں محمد شعیب اویسی، ملک محمد ظہیر چنڑ نے چولستان کے دور افتادہ علاقے گھرکن اورچنن پیر کا دورہ کیا۔انہوں نے شدید گرمی اور خشک سالی کے باعث ہلاک ہونے والے جانوروں کے مالکان اور متاثرہ افرادسے ملاقات کی اور ان سے اظہار ہمدردی کیا۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر بہاولپور، ڈپٹی کمشنر عرفان علی کاٹھیا، ایم ڈی سی ڈی اے مہر محمد خالد، ایڈیشنل کمشنر اشتمالات طارق بخاری اورمحکمہ صحت، چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی، لائیو سٹاک اور دیگر محکموں کے افسران موجود تھے۔ کمشنر بہاول پورنے اس موقع پر میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہاچولستانیوں کو ان کے مال مویشی کے ہمراہ چکوک یا پانی کی پائپ کے قریبی علاقوں میں منتقل کیا جارہا ہے ،گرمی کی شدت سے محفوظ رکھنے کے لیے موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔چولستان کی آبادی والے علاقوں میں باؤزر کے ذریعے پانی کی فراہمی کا بندوبست کیا گیا ہے۔علاقے کی متعلقہ تحصیلوں میں بیس کیمپ قائم کیے گئے ہیں تاکہ مقامی انسانی آبادیوں کے جان و مال کا تحفظ کیا جاسکے۔ چیف سیکرٹری پنجاب کی ہدایت کے مطابق 11مقامات پربیس کیمپ میں میڈیکل و ویٹرنری اور زراعت سے متعلق سہولیات کو ہنگامی بنیاد پر یقینی بنایا جا رہا ہے اورمیڈیکل و ویٹرنری کیمپ میں میڈیکل آفیسر، پیرامیڈیکل اور وٹرنری سٹاف و ضروری ادویات فراہم کر دی گئی ہیں۔میڈیکل کیمپس میں ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ موبائل ایمبولینس کی24گھنٹے فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اسی طرح ریسکیو1122 کی ایمبولینسز بھی کیمپ میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چولستان کی صورت حال کا ہرلمحہ جائزہ لینے کے لیے 24 گھنٹے کنٹرول روم فعال ہے۔
ممبر صوبائی اسمبلی میاں شعیب اویسی اور ملک ظہیر اقبال چنڑ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر چولستان کا دورہ کیا ہے۔ میڈیا کے نمائندگان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ چولستان میں شدید گرمی کی لہر سے ہلاک ہونے والے جانوروں کے نقصان کے ازالے کے لیے فوری اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ کمشنر بہاول پور نے محکمہ صحت کے افسران کو ہدایت کی کہ چولستان میں رہنے والوں کو شدید گرمی سے محفوظ رہنے کے لیے ان کا شعور اجاگر کیا جائے اور انہیں پانی کے ساتھ ORS فراہم کیا جائے۔ کمشنر بہاول پور نے کہا کہ متعلقہ محکمہ جات میڈیکل و ویٹرنری اور زراعت سے متعلق معلومات کے ساتھ ساتھ بیس لائن ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ بروقت ضروری اقدامات کو ممکن بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت و چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ٹیمیں گرمی کی لہر سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے علاقے کے لوگوں کو آگاہی دے رہی ہیں ۔
دوسری طرف بہاولپور صوبہ اتحاد کے زیر اہتمام چولستان میں یعقوب قریشی نمبر دار کے ڈیرے پر بہاولپور صوبہ بحالی اور چولستان کے مسائل پر ایک نشست میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ اور بہاولپور صوبہ تحریک کے قائد و چیئرمین صاحبزادہ فرخ رفیع عباسی اور ان کی مرکزی قیادت (وائس چیئرمین اقلیت امور) بشپ نعیم عیسیٰ بشپ آف چولستان، شہزاد حسین جٹ اور مخدوم سید شان بخآری پیر آف اوچ شریف، سردار سرمد خان بلوچ چیف آف بلوچ، عیتق الرحمن چغتائی، شہزاد خان بلوچ عرف شازی بلوچ کا شاندار استقبال کیا۔ اس موقع پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے قائد تحریک صوبہ بہاولپور صاحبزادہ فرخ رفیع عباسی نے کہا کہ پاکستان بنانے میں سب سے بڑا کردار ریاست بہاولپور کا تھا،تاریخ اس بات کی گواہ ہے۔ اور اس وقت پاکستان بنانے میں مدد کی تھی اور آج اس کے استحکام کیلئے اپنی افواج پاکستان کیساتھ کھڑے ہیں۔ چولستان کے مسائل پر بات کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے آج چولستان کے سینکڑوں جانوروں کی اموات کا سبب سابق جمہوری حکومتوں کی نا اہلی ہے۔ اگر بہاولپور کی صوبائی حیثیت بحال کی گئی ہوتی تو چولستان کے لاکھوں افراد کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔اور بہاولپور صوبہ اتحاد کے ساتھ مل کر اس تحریک کو آگے بڑھانے کا عہد کیا۔ چولستان کی اس موجودہ صورتحال پر ہر دل شدت غم سے نڈھال ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس معاملہ پر روایتی بیان بازی اور سستی کے بجائے فوری طور اقدامات کیے جائیں تاکہ خشک سالی سے بچا جا سکے اور خدانخواستہ کسی بھی کوتاہی کی صورت میں اگر خشک سالی قحط سالی تک پہنچ گئی تو پھر سوائے پچھتاوے کے اور کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔بزرگ صوفی شاعر خواجہ غلام فرید نے شائد ایسے ہی حالات کیلئے کہا تھا :
خوش تھی فریدا شاد ول
مونجھیں کو نہ کر یاد ول
اے جھوکاں تھیسن آباد ول
اے نئے نہ وہسی ہک منڑھی