آج کل ایک بارپھر عمران خان اپنے حمایتی نوجوانوں اور پاکستانیوں کو ورغلانے کی جستجو میں مصروف ہیں اور نام نہاد حقیقی آزادی کے حصول کے لیے ان کا تعاون مانگ رہے ہیں، ۔انہوں نے اپنے ساڑھے تین سال کے دور حکومت میں کونسی دودھ کی نہریں بہائی ہیں کہ پھر اقتدار حاصل کرنے کے لیے بیتاب دکھائی دیتے ہیں ۔ جو شخص سر سے پاؤں تک جھوٹ بولتا ہے اس کی چکنی چوپڑی باتوں پر یقین نہ کیا جائے تو بہتر ہے، وہ نہ پہلے سچا تھا اور نہ ان کی باتوں میں اب سچائی نظر آتی ہے ، اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ اس کا پروگرام ملک میں فساد پھیلانا ، ریاستی اداروں کو بے توقیر کرنا ، دنیا کے سامنے پاکستان کی عزت کو خاک میں ملاکر اپنی لولی لنگڑی اور بھکاری حکومت قائم کرنا ہے ۔اس لمحے میں 2018ء کے الیکشن سے چند ماہ پہلے کی جانے والی پریس کانفرنس کے چند اہم نکات اور وعدے پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں تاکہ عوام کو عمران کا حقیقی چہرہ نظر آئے۔ عمران خان نے20 مئی 2018ء کو فرمایا تھا اگر میں الیکشن میں کامیاب ہوکر وزیراعظم پاکستان بن گیا تو پہلے 100دنوں میں بجلی اور گیس کی قیمتیں کم کروں گا، بیرون ملک پڑا ہوا چوری کا پیسہ واپس لاکراس رقم کو غربت میں کمی اور قرض کی ادائیگی کے لیے استعمال کروں گا۔ معیشت کو مستحکم کیا جائے گا۔ عوام پرٹیکسوںکا بوجھ کم کیا جائے گا، دیوانی مقدمات کا فیصلہ ایک سال میں لازمی ممکن بنایا جائیگا،سیاست سے پاک بااختیار پولیس کی تشکیل کی جائے گی ، پانچ سال میں ایک کروڑ نوکریاں دی جائیں گی ، 50 لاکھ نئے گھر بناکر غریبوں کو دیئے جائیں گے، کراچی میں بجلی اور پانی کا بحران حل کیاجائے گا۔کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ دیا جائے گا۔ یہاں میں عوام الناس کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ وہ ٹھنڈے دل سے سوچیں کہ کیا عوام کو ایک کروڑ نوکریاں مل گئیں ؟ کیا 50 لاکھ گھروںکو تعمیر کرکے غریب عوام میں تقسیم کردیا گیا ہے ؟ کیاملکی معیشت مضبوط ہوچکی ہے ؟ کیا پاکستان خوشحال، ترقی یافتہ میں شمار ہونے لگاہے ؟کیا دیوانی مقدمات کا فیصلہ ایک سال میں ہو رہا ہے ؟کیا بیرون ملک پڑا ہوا پیسہ منگواکر قومی قرضوں کو ختم کردیا گیا ہے؟ کیابجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہوچکی ہے ؟ قصہ مختصر یہ کہ عمران خان نے الیکشن سے پہلے عوام سے جو جو وعدے کیے تھے ،اقتدار ملنے کے بعد سب کچھ بھول گئے۔ کون نہیں جانتا کہ ایک کروڑ نوکریاں دینا تو دورکی بات ہے، لاکھوں افراد کو عمرانی دور میں بیروزگار کردیا گیا،پچاس لاکھ گھربنا نے کی بجائے بیشمار لوگوں کی بے گھر کردیا گیا ، بجلی کے بلوں کی ادائیگی ہرانسان کے لیے مشکل بنا دی گئی،پاکستانی کرنسی کی بدحالی کا عالم یہ ہے کہ افغانستان جیسے مفلوک حال ملک کی کرنسی بھی پاکستان سے زیادہ ویلیو اور اہمیت رکھتی ہے ، وہ حج اور عمرہ جو عمرانی حکومت سے پہلے آڑھائی لاکھ اور ایک لاکھ میں ہوا کرتا تھا، کرنسی کی بے توقیری سے اب عمرہ اڑھائی لاکھ اور حج 9لاکھ تک جا پہنچا ہے جبکہ روپے کی گراوٹ کی بنا پر غیرملکی قرضوں میں اربوں ڈالر سے زائدکا اضافہ ہوچکا ہے۔عمران خان نے حکومتی اخراجات پورے کرنے کے لیے جو 20ارب ڈالر کے قرضے لیے وہ اس کے علاوہ ہیں۔آٹا، چینی ، گھی ، تیل ، چاول حتی کہ ہر چیز کی قیمتیں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ انہیں خریدنا عام آدمی کے بس کی بات نہیں رہی ۔ ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں وہ کونسا مہینہ ہوگا جس میں عمران خان نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیاہو ۔بلکہ عوام کو گیس کی فراہمی کلی طور پر بند کر دی گئی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے عذاب نے عوام کو الگ پریشان کیے رکھا۔ میں سمجھتا ہوں یہ وہ حقائق ہیں جن کو دیکھ کر عمران خان کے حمایتیوں کی آنکھ کھل جانی چاہیے۔میں یہ بات دعوی سے کہتا ہوں اگر قومی الیکشن جلد کروا بھی لیے جائیں، اگر عمران کو مطلوبہ اکثریت نہ ملی تو کون اس بات کی ضمانت دے گا کہ عمران ایک بار پھرجلسوں اور سڑکوں پر بغاوتی تقریریں اور بد ترین حالات پیدا نہیں کریں گے۔مجھے یہ کہنے کا حق دیجیئے کہ عمران خان ایک فسادی ذہن کا انسان ہے، وہ اپنی ذات کے آگے سوچنے کا تصور ہی نہیں کرتا۔انہوں نے اپنی نااہلیت کی بنا پر پاکستان کو بیرون ملک اور اندورن ملک سیاسی ، معاشی ، سماجی اعتبار سے پست ترین مقام پرلاکھڑا کیا ہے اب جبکہ ان کو آئینی طورپر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزرات عظمی سے ہٹایا گیا ہے تو ان کا جذبہ انتقام ایک بار پھر عروج پر جا پہنچا ہے ۔ وہ اپنے چاہنے والوں کو مرنے مارنے، شہروں کو بلاک کرنے اور حکومتی ڈھانچے کو مفلوج کرنے کیلئے تیار اور آمادہ کر رہے ہیں ۔اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ان کی پوری سیاست انکار اور انتشار پر مبنی ہے اور اب وہ اسے خونی اور انتقامی بنانے پر تلے ہوئے ہیں،ان کے نزدیک نہ ریاستی اداروں کی کوئی وقعت ہے اورنہ حکومت کی ۔ موصوف اپنی نااہلیت کو دوسروں پر تھوپنے کی ہر ممکن جستجو میں مصروف ہیں۔اسے کہتے ہیں ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا۔اللہ انکے شر سے پاکستان کو محفوظ رکھے۔آمین