فوری الیکشن نگران حکومت نواز شریف کے اتحادیوں کو فون وزیراعظم نے اجلاس آج طلب کرلیا

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے اتحادی جماعتوں کے سربراہان کو ٹیلی فون کیا اور انتخابی اصلاحات سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے فیصلوں پر اعتماد میں لیا، عوام کو ریلیف دینے اور سبسڈی کو محدود کرنے پر بھی بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق معاشی پیکج اور انتخابی اصلاحات کی صورتحال کے پیش نظر قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے اتحادی جماعتوں کے آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان، سردار اختر مینگل، خالد مقبول صدیقی، خالد مگسی، محمود اچکزئی و دیگر سے ٹیلیفونک رابطے کئے۔ اس حوالے سے ذرائع کا بتانا تھا کہ نواز شریف نے آئندہ انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات سے متعلق ن لیگ کے فیصلوں پر اعتماد میں لیا، عوام کو ریلیف دینے اور سبسڈی کو محدود کرنے پر بھی بات چیت کی گئی۔ اتحادی جماعتوں کے سربراہان نے نواز شریف کو اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف کو بھی تمام اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سب سے مل کر ایک متفقہ لائحہ عمل مرتب کریں۔ ادھر وزیراعظم کا آئندہ دو دن میں قوم سے خطاب بھی متوقع ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کا اجلاس آج پیر کو طلب کرلیا، جس میں فوری انتخابات اور نگران حکومت کے معاملے پر مشاورت کی جائے گی اور حکومتی مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق حکومتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس آج پیر کو ہوگا،  جس میں ملک کی موجودہ معاشی صورت حال، آئی ایم ایف سمیت دیگر معاملات کا جائزہ لے کر اتحادیوں کی حمایت و تائید سے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ فوری اسمبلیاں توڑنے کا کوئی آپشن زیر غور نہیں ہے تاہم شہباز شریف حکومت کے مستقبل سے متعلق آپشنز اور لندن دورے میں طے پانے والی چیزوں کو اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے، حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ تین سے چار مہینے کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ حکومت کی جانب سے لیے گئے سخت فیصلوں کو تمام اتحادی جماعتیں اون کریں کیونکہ اسمبلیاں توڑنے سے معاشی مسائل حل نہیں ہوں گے، اگر اسمبلیاں توڑ دیں تو نگران حکومت میں معیشت کا زیادہ برا حال ہوگا کیونکہ آئی ایم ایف شرائط کی وجہ سے سبسڈی نہیں دی جا سکتی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ نیا معاہدہ طے پاتے ہی دوست ممالک پاکستان کی کھل کر مدد کریں گے،  تین سے چار مہینے کی مشکلات کے بعد معیشت مستحکم ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی حمایت و تائید کے بعد حکومت حتمی فیصلہ کرے گی، اگر اتحادی متفق ہوئے تو پھر انتخابات ہی واحد حل ہوں گے، اجلاس میں فوری طور پر انتخابی اصلاحات اور نگران سیٹ اپ پر مشاورت کی جائے گی، اس حوالے سے حکومت پاکستان تحریک انصاف سے بھی رابطہ کرے گی اور اگر پی ٹی آئی نے دلچسپی نہ دکھائی تو اپوزیشن لیڈر کا انتخاب کر کے معاملات کا فیصلہ کرلیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ حکومت فیصلے جلد بازی میں نہیں بلکہ حکمت کے ساتھ طے کرے گی جبکہ ملکی مستقبل سے متعلق ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بھی بات کی جائے گی۔ علاوہ ازیں ملکی مستقبل سے متعلق نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بھی متوقع ہے۔
نواز شریف فون

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...