لاہور(کلچرل رپورٹر) گلوکار علی عظمت کا کہنا ہے کہ نور جہاں جیسا گانا نا ممکن ہے، بڑے ہوکر سمجھ آیا، عابدہ پروین میری روحانی ماں ہے، احمد علی بٹ گانے گاتا ہے تو اس کی نانی کی روح قبر میں کانپتی ہوگی۔ میرے پسندیدہ گانے ایک نارے نا اور دوسرا پرچھائی ہے۔ علی عظمت نے کہا کہ سال 2007 میں ایک لگژری گاڑی خریدی تھی، ایک دوست نے کہا کہ مجھے ایئرپورٹ چھوڑ دو، جب میں ایئرپورٹ پہنچا تو وہاں موجود سکیورٹی والوں نے مجھ سے درخواست کی کہ علی بھائی آپ کے ساتھ تصویر بنوانی ہے، کچھ گھنٹوں بعد مجھے امریکہ جانا تھا میں چھوٹی گاڑی میں ایئرپورٹ پہنچا تو وہی اہلکار مجھ سے ملے اور انہوں نے مجھے پہچاننے سے انکار کردیا۔ جنہوں نے میرے ساتھ سیلفیاں بنوائیں ان ہی سکیورٹی والوں نے مجھے پہچاننے سے انکار کردیا۔ ہم مڈل کلاس لڑکے تھے کوئی منہ نہیں لگا تا تھا، غریب ہونا ایک احساس ہے ، جو اگلی نسل تک منتقل ہوتا ہے۔ہمیں آج تک راپ میوزک کی سمجھ نہیں آئی، فلم سٹار میرا اگر اداکار ہ نہ ہوتی تو انگلش ٹیچر ہوتیں۔