یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج ملک کی جغرافیائی اور نظر یاتی سر حدوں کی حقیقی محافظ ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا ہر فرد اپنی بہادر افواج کی قربانیوں کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے دنیا کے بلند ترین، سخت ترین اور برف میں ڈھکے سرد ترین محاذ جنگ سیاچین پر پاکستان کے ازلی شمن بھارت کے خلاف بہادری سے ڈٹے ہوئے "شیر جوان"، تپتے ہوئے لق و دق صحراؤں ، سنگلاخ پہاڑوں ، وسیع عریض سرحدوں، وطن کی فضاؤں اور طویل ساحلوں کی دن رات حفاظت کرنے والی افواج اس قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ ہماری بہادر افواج نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے اور غیر ملکی ایجنٹوں کی مذموم سرگرمیوں کو کچلنے کیلئے نا قابلِ فراموش قربانیاں دی ہیں۔ یہ کس قدر دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ کچھ دن پہلے اقتدار کی ہوس میں مبتلا چند سیاسی رہنماؤں کی "نفرت انگیز ہدایات" پر سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے شرپسندوں "نے نجی املاک ، دفاعی اور ریاستی تنصیبات پر دھاوا بول دیا اور انہیں نذر ِ آتش کر کے اپنی " شیطانی ذہنیت "کا مظاہرہ کیا۔ اِن شرپسندوں نے پبلک ٹرانسپورٹ، لوگوں کی نجی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں ، پولیس اور بلدیاتی اداروں کی گاڑیوں سمیت ایمبولینسوں تک کو بھی نذر آتش کر دیا ۔ آئی ایس پی ار کے ترجمان نے نام نہاد سیاسی کارکنوں کی طرف سے لوٹ مار کرنے دفاعی اور ریاستی اداروں کی تنصیبات پرحملے کرنے اور انہیں نذر آتش کرنے کے واقعات پر " 9مئی " کو ملکی تاریخ کا "سیا ہ باب" قرار دیا ہے ۔ پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے اِن پر تشدد مظاہروں اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پر یقینا ہمارے ازلی دشمن نے"شادیانے "بجائے ہوں گے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان نے با لکل درست کہا ہے کہ "جوکام ہمارا ابدی دشمن 75سالوں میں نہیں کر سکا وہ اِ ن شرپسندوں نے کر دکھایا" یہ ایک "دکھ بھری حقیقت "ہے کہ پوری قوم "مٹھی بھر سیاسی شرپسندوں "کی طرف سے کیے جانے والے شرمناک، المناک، ھولناک گھیراؤ جلاؤ اور پُرتشدد واقعات کی وجہ سے "دکھی اور غم زدہ "ہے اور"اقتدار کی ہوس"میں مبتلا اِن سیاستدانوں سے سوال کرتی ہے کہ محض سیاسی مفادات کے حصول کیلئے ریاستی اداروں کی املاک اور دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا آخر اِن کے پاس کیا جواز ہے؟ہماری افواج نے اِ ن پر تشدد اور ھولناک واقعات کے باوجود بھی جس صبر، برداشت تدبر حوصلے اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے وہ یقینا قابل صدستائش ہے، یہ حقیقت ہے کہ ایک "قومی اور ڈسپلنڈ فورس"کی یہی پہچان اور شان ہوتی ہے ہمارے نا عاقبت اندیش سیاست دان یہ بات کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہمارے اِن بہادروں نے ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے اور غیر ملکی ایجنٹوں کا خاتمہ کرنے کیلئے ہمیشہ بھاری جانی قربانیاں پیش کی ہیں اور اِن شہدا کے مقدس خون کی وجہ سے ہی ملک میں امن و امان قائم ہوا تھا یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ہمارے یہ مفاد پرست سیاست دان اپنی حرکتوں پر نادم ہونے کی بجائے ریاستی اداروں کو نہ صرف دھمکیاں دے رہے ہیں بلکہ اِن کے خلاف نازیبا زبان بھی استعمال کر رہے ہیں۔ یہ اپنے کارکنوں کو کنٹرول کرنے کی بجائے انہیں مسلسل شرانگیزی، ہنگاموں اور جلاؤ گھیراؤ پر اکسا رہے ہیں جس کی وجہ سے" سیاست اور جمہوریت کا بھٹہ" بیٹھ چکا ہے اور عوام میں بے چینی گھبراہٹ اور مایوسی بھی پھیل رہی ہے اس گھیراؤ جلاؤ اور پُر تشدد ہنگاموں کی وجہ سے نہ صرف عوام کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے بلکہ صنعتی تجارتی، زرعی اور سرمایہ کاری کے شعبوں کا بیڑا غرق ہو چکا ہے۔ "اقتدار سے محرومی"کے زخم خوردہ ان سیاست دانوں کی حرکتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ اپنے کارکنوں کو جلاؤ گھیراؤ ، تشدد اور قومی املاک کو نقصان پہنچانے سے سختی سے روکیں اور وطن کی محافظ ہماری مسلح افواج جن کی شجاعت بہادری اور دلیری سے ہمارا ازلی دشمن اور اس ایجنٹ دہشت گرد بھی خائف ہیں انکے خلاف زہر اُگلنے سے باز آجائیں۔ اعلیٰ عدالتوں سے چند گھنٹوںبہت بڑا ریلیف ملنے کے بعد اپنے کارکنوں کو کنٹرول کرنے کی تمام تر ذمہ داری تحریکِ انصاف کے چئیرمین عمران خان پر ہی عائد ہوتی ہے اور اس کا احساس کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے اور عوام کی بھی یہی خواہش ہے۔ ہمارے سیاسی لیڈر یہ بات یاد رکھیں کہ قوم میں انتشار پیدا کرنے اور آپس میں سیاسی رسہ کشی سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ وہ بس ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔