9 مئی یوم سیاہ: قوم، افواج پاکستان اورآرمی چیف کاعزم!

۔ کاشف مرزا

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کور ہیڈ کوارٹرز پشاور کور افسران سے خطاب میں کہا کہ ہم امن واستحکام کی کوششیں جاری رکھیں گیاور9 مئی یوم سیاہ کی کارروائیوں کے تمام منصوبہ سازوں، مشتعل افراد، اس پراکسانیاور عمل کرنے والوں کوانصاف کے کٹہریمیں لائیں گے، پاک افواج اپنی تنصیبات کوجلانے کی کسی کوشش کوبرداشت نہیں کرے گی۔آئی ایس پی آرنے مارشل لا کی افواہوں کوبیبنیاد قراردیا،اور سخت الفاظ میں واضح کیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین وسابق وزیر اعظم عمران خان کے آرمی چیف اورایک حاضر سروس اعلیٰ فوجی افسر کے خلاف بغیر ثبوت غیرذمیدارانہ الزامات بے بنیاد،قابل مذمت اورناقابل قبول ہیں۔دوسری طرف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ آرمی ایکٹ 1952 کی شق 59 کے تحت درج کیا گیاہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بلاشبہ درست کہا کہ مسلح افواج اپنی تنصیبات کیتقدس وسلامتی کو پامال کرنے کی کسی کوشش کوبرداشت نہیں کریگی۔یقیننا دشمن عناصرکی عوام اورمسلح افواج کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی مذموم کوشش کو عوامی حمایت سے ناکام بنایا جائے گا۔گذشتہ سال سیمستقل رجحان ہے کہ فوج اورانٹیلیجنس ایجنسیوں کو سیاسی مقاصد کیلیے اشتعال انگیز پراپیگنڈے کے زریعے بلیک میل کیا جائے۔9 مئی کو ہونے والے فسادات یقیناً اسے سیاہ دن کے طور پریادرکھاجائے گا،لاہور،اسلام آباد، راولپنڈی، پشاورودیگر شہروں میں فوجی تنصیبات واملاک پر حملے ملکی سلامتی واستحکام کیلیے دھچکا تھے۔ انفارمیشن وار فیئر اورمسلح افواج کو نشانہ بنانے کی مذموم کوشیشں وہی ذہنیت ہے جس نے سائفراوربیرونی سازش کی جھوٹی کہانیاں گھڑ کرمحب وطن آرمی افسران پرقتل ودیگر جھوٹے الزامات لگائے،شہدائ￿ اورغازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کی اور حساس تنصیبات اورعمارتوں پر حملے کے پیچھے منظم منصوبہ بندی ظاھر کرتا ہے، جسیعوامی تعاون سے ناکام بنایا جانا ضروری ہے۔ پاکستانیوں کی اکثریت پرامن اور قانون کی پاسداری کرنے والے شہری ہیں جوتشدد یاانتہا پسندی کی حمایت نہیں کرتے۔جب عرب بہار آ رہی تھی تو کچھ عالمی طاقتیں پاکستان میں احتجاج کو عراق، شام، مصر، تیونس، لبنان، یمن اور لیبیا میں ہونے والے نتائج کی طرح دیکھنے کیمنتظر تھے۔لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہواوجہ ہماری مضبوط فوج تھی جو ملک کو برقرار رکھتی ہے۔فوج پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے جس نے ملک کیلیے کئی جنگیں لڑیں اور جانیں دیں اور اسکی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ 9مئی کوفوجی رہائش گاہوں و تنصیبات پریہ حملے یقیناً پاکستانی تاریخ کا سیاہ دن ہے جوان خطرات کی یاد دہانی ہے جنکا پاکستان کو دہشتگردی،انتہا پسندی اورغیر ملکی مداخلت سے سامنا ہے۔2018 میں پی ٹی آئی کے اقتدار کو ملک میں تبدیلی لانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، لیکن وہ اپنے وعدوں کو پورا نہیں کر سکی، جس وجہ سے مایوسی مزیدپھیل گئی اورسیاسی تقسیم مزید گہری ہو گئی۔روایت رہی ہے کہ پاکستان کا ہر نیا چیف آف آرمی سٹاف بننے کے بعد سب سے پہلے دورہ سعودی عرب اور دوسرا دورہ امریکہ کا کرتا تھا، لیکن جنرل عاصم منیرنے پہلا دورہ سعودی عرب اوردوسرا امریکہ کی بجائے چین کاکیا اورتاحال امریکہ کا دورہ نہ کیاہے جسے یقیننا امریکہ اوراسکے اتحادیوں نے برداشت نہ کیا کہ پاکستان چین کے بلاک میں چلا جائے،جواقوام متحدہ میں امریکہ کے سابق سفیر زلمے خلیل زاد  کے آرمی چیف سے استعفی کے مطالبہ کے حالیہ ٹوئیٹس اورامریکہ کیطرف سے پی ٹی آئی کو مشروط معافی دینے سیواضح ہے۔ یوں عمران خان کاحکومت گرانے کی سازش میں امریکی کردار کے بیانیے کے بعد اب وہ امریکی کردار تحریک انصاف کی حمایت کیطرف ہوچکا ہے۔سوال ہے کہ انکی پاکستانی معاملات میں حالیہ امریکی دلچسپی کی وجوہات کیا ہیں۔ زلمے خلیل زاد ایک انتہائی متنازعہ کردارہے اورپاکستان سے نفرت اسکی ذات میں واضح جھلکتی ہے،جو9/11 کے بعد ہمہ وقت امریکی انتظامیہ پر زور ڈالتا رہا کہ طالبان کے خلاف کارروائیوں سے زیادہ پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد وہ یہاں امریکہ کا سفیر مقرر ہوا لیکن عملاً اسکی حیثیت وائسرائے کی تھی۔ طالبان اور پاکستان سے متعلق اسکا رویہ ہمیشہ جارحانہ رہاتھا۔ بعدازاں افغانستان میں امریکی پنجے گاڑنے کے بعد جب امریکہ عراق پر حملہ آور ہوا تو دوبارہ زلمے خلیل زاد کو عراق میں  امریکہ کا سفیر مقرر کردیا گیا۔ جو2005سے2007 تک وہ عراق میں سفیر رہا اور یہاں پر امریکی مقاصد پورے کرنے کے بعد اسے 2007 میں اقوام متحدہ میں امریکہ کا مندوب مقررکردیا گیا۔اس وقت سرکاری طور پر اسکے پاس کوئی عہدہ ہے اور نہ پاکستان جیسے ممالک کے ساتھ اسکا کوئی سروکار ہے لیکن حیرت انگیز طور پر عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے کچھ عرصہ بعد وہ خفیہ دورے پر پاکستان آیا اور بنی گالہ میں عمران خان سے ون ٹو ون ملاقات کی۔جنرل باجوہ اورعمران خان کی ایوان صدر میں جو ملاقات ہوئی تھی وہ بنیادی طور پر زلمے خلیل زاد کی کوششوں کا نتیجہ تھی،لیکن اب زلمے خلیل زاد عمران خان کی حمایت میں کھل کر آیا ہے۔عمران خان کا بیانیہ تھا کہ انکی حکومت امریکہ نے دورہ روس کیوجہ سے گرائی ہے،لیکن حیران کن کہ انکی حمایت میں چین،روس یا سعودی عرب نہیں بلکہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کا اہم کردار سامنے آیا۔ ہمیں یہ حقیقت سمجھنی ہوگی کہ وہ تمام مسلم ممالک جہاں پچھلے 50 برسوں میں خانہ جنگی اور انتشار کے بعد تباہی کی داستانیں رقم ہوئیں وہاں ایک بات مشترک ہے کہ دشمن نے ان ممالک کی افواج اور عوام کے درمیان اعتماد ختم کرکے انکی افواج کو تنہا کیا، پھرحملہ آورہوکرجو ان ممالک کا حال کیاوہ سب کے سامنے ہے۔ افغانستان، عراق، مصر، لبنان، لیبیا،یمن اور شام کے حالات دیکھیں تو آپکے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ افریقی ملک سوڈان میں 1997ئ￿  سے کوء امریکی سفیر موجود نہیں تھا کیونکہ سوڈان نے امریکہ کو اس بات کی اجازت نہیں دی تھی لیکن پچھلے سال اگست 2022ئ￿  میں 25 سال بعد امریکی سفیر کو سوڈان میں کام کرنے کی اجازت دے دی گئی، نتیجہ محض 8 ماہ میں سوڈان کی فوج کو 2 دھڑوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اگلے سال 2024ئ￿  میں ہندوستان میں عام انتخابات ہیں جس میں کامیابی کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی سرکار ہر حال میں وطنِ عزیز پر حملہ کرنے کے عزائم رکھتی ہے۔ موجودہ ملکی حالات دراصل اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ دشمن نے نہایت چالاکی سے عوام کو اپنی افواج کے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یاد رکھیں کسی دشمن کے بیرونی حملے کی صورت میں ہماریانھی محافظوں  نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے ہیں، لہٰذا افواجِ پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کا زہر اگلنے سیقبل ضرور سوچ لیجئے گا کل آپ کو پچھتانا نہ پڑے لہذا دشمن کے ہاتھوں کا کھلونا مت بنیں۔ملکی تاریخ میں 9 مئی یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا،حالیہ واقعات سے ہماری سیاست کا آگے بڑھنا مزید مشکل ہو جائے گا۔ ملک پہلے ہی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کمزور معیشت، دہشتگردی سے بڑھتا ہوا سیکورٹی خطرہ اور سیاسی عدم استحکام شامل ہیں۔ حملوں نے صرف ان چیلنجوں کو مزید گہرا کرنے کا کام کیا ہے اور پاکستان کیلیے ان سے نمٹنا مشکل بنا دیا ہے۔ان چیلنجز پر قابو پانے کیلیے حکومت، اپوزیشن، سول سوسائٹی اور میڈیا کو معاشرے میں موجود تقسیم کی بنیادی وجوہات جیسے کہ غربت، عدم مساوات اوربدعنوانی کو ختم کرنے کیلیے مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے۔ جنرل عاصم منیر 
میرٹ پر آرمی چیف بننے والے جنرل ہیں، جنکے خلاف ہرزہ سرائی بدنیتی کے سوا کچھ نہیں ہیدہشتگردی کیخلاف جنگ لڑنے والی بہادر فوج کے چیف کے خلاف ہرزاسرائی دہشتگردوں کی حوصلہ آفزائی ہے۔پوری قوم، افواج پاکستان اور آرمی چیف کے ساتھ کھڑی ہے۔ضروری ہے کہ ریاست، آئین، قانون اور قومی وقار کے خلاف منظم دہشتگردی اورملک و ریاستی دشمنی کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے، اور ملوث عناصر کو عبرت کی مثال بنایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن