پراپرٹی لیکس: پاکستانیوں کی  11 ارب ڈالر کی جائیدادیں

دبئی میں غیر ملکیوں کی تقریباً 400 ارب ڈالرز کی جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں پاکستانیوں کی بھی 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں شامل ہیں۔ ’پراپرٹی لیکس‘ میں انکشاف ہوا ہے کہ 17 ہزار پاکستانیوں نے دبئی میں 23 ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں جن میں صدر آصف زرداری کے تین بچے، سابق فوجی آمر پرویز مشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ، شرجیل میمن، سینیٹر فیصل واوڈا اور شیر افضل مروت کے نام بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، ایک درجن سے زائد ریٹائرڈ سرکاری افسروں، ایک پولیس چیف، ایک سفارتکار اور ایک سائنسدان کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ دبئی میں جائیدادوں کا یہ ڈیٹا امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قائم این جی او ’سینٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈیز‘ نے حاصل کیا اور اس تفتیشی پراجیکٹ پر 58 ملکوں کے 74 میڈیا اداروں کے رپورٹرز نے کام کیا۔ تفتیشی پراجیکٹ سے دبئی میں حال ہی میں کم از کم ایک جائیداد خریدنے والے سزا یافتہ مجرموں، مفروروں اور سیاسی شخصیات کا پتا لگایا۔ پاکستان سے باہر کسی فرد کا کسی جائیداد کا مالک ہونا ازخود کوئی غیرقانونی سرگرمی نہیں۔ اگر کوئی شخص اپنی جائز آمدن اور وسائل کی بنیاد پر بیرون ملک جائیداد خریدتا ہے جسے وہ اپنے اثاثوں اور آمدنی کے گوشواروں میں ظاہر بھی کرتا ہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں، خرابی کالے دھن کو چھپاکر باہر منتقل کرنے میں ہے۔ ہاں یہ ایک الگ بات ہے کہ جائز ذرائع سے حاصل کی گئی آمدن ملک کے اندر سرمایہ کاری پر لگائی جائے تو اس کی مدد سے ہماری معیشت مستحکم ہو سکتی ہے۔ خیر، پاناما لیکس کی طرح دبئی لیکس کی بھی جامع انکوائری ہونی چاہیے تاکہ یہ واضح ہوسکے کہ دبئی میں جن پاکستانیوں نے جائیدادیں خریدیں ان کے لیے جائز آمدن ہی خرچ ہوئی؟۔

ای پیپر دی نیشن