افواج پاکستان کو تقسیم کرنے کی منظم منصوبہ بندی اور سازش تھی

سانحہِ 9 مئی کے ایک سال مکمل ہونے پر پوری قوم نے افواج پاکستان اور اپنے شہیدوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا۔وفاقی دارالحکومت میں اس روز کے افسوسناک واقعات کی یاد میں فضاء سوگوار رہی اور سانحہِ کے دلخراش واقعاتِ پر ہر شہری نے اپنے عظیم شہداء اور ان کی فیملیز سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم محمدشہبازشریف نے 9 مئی کے واقعات کو ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف بغاوت اور تاریخ کاسیاہ ترین دن قرار دیا۔جس کااصل مقصد جمہوریت کاخاتمہ ، آئین کی پامالی اور فردواحد کی بادشاہت اور آمریت قائم کرناتھا۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد کیا اور کہا کہ وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد کرنے کا مقصد یہ تھا کہ پوری قوم کو بتا سکیں کہ یہ ایوان قوم کی ملکیت ہے اور آپ کے حقوق کی ترجمانی کا مرکز ہے۔آج کے دن پارلیمنٹ کی عمارت سے پوری قوم کو یکسوئی اور اتحاد کے ساتھ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے شہدا، اپنے ہیروز اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ اور آج ہمیں اس بات کا عہد کرنا ہو گا کہ پاکستان کو مل کر بحرانوں سے نکال کر معاشی بہتری کے راستے پر گامزن کریں گے ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ حملے اس وقت کئے گئے مئی 2023 میں پی ڈی ایم کی حکومت پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی سرتوڑ کوشش کررہی تھی۔اس دوران اگر پی ڈی ایم کی حکومت خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی ، زیورات اور زمینوں کی خرید و فروخت اور کرپشن کی بھرمار کا نوٹس نہ لیتی، حکومت اگر 190 ملین پائونڈ کی بد ترین خیانت اور قومی جرم کا نوٹس نہ لیتی تو شائد یہ حملے نہ کئے جاتے۔ اگر پی ڈی ایم کی حکومت اہم عہدوں پر میرٹ سے ہٹ کر تقرریاں کر دیتی تو شاید یہ حملے نہ ہو تے۔ اسی طرح اگر چیف الیکشن کمشنر فارن فنڈنگ کیس کا نوٹس نہ لیتا اور سٹیٹ بینک کے پاس ناقابل تردید شواہد سے صرف نظر کر لیاجاتا تو شائد یہ حملے نہ ہوتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کو نہ صرف ملک بلکہ ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت کی گئی ۔کیا امریکااور برطانیہ میں فسادیوں کو سزائیں نہیں دی گئیں۔ ایسے اپنی ذات کے لئے فساد برپاکرنے والوں کو قانون نے ہرجگہ اپنی گرفت میں لیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی تاریخی جدوجہد کے دوران کیاکوئی ایسی مثال ملتی ہے کہ جہاں پر بد زبانی ، گالم گلوچ اور اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے ہوں؟ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ9 مئی کے واقعات کے سوا جب بھی سیاستدان مشکل حالات سے گزرے، انہوں نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور سب کچھ برداشت کر لیالیکن ملک کے خلاف ایک لفظ بولناتو دور کی بات سوچا تک نہیں۔ 
وزیراعظم نے کہا کہ یہ منظم سازش تھی جس کا مقصدصرف شہدا،ہیروزاور اداروں کی بے توقیری کرنانہ تھا بلکہ یہ ملک گیر سطح پر عوام کو تقسیم کرنے ، لڑانے اور اداروں کے خلاف بغاوت تھی ، جس کامسلح افواج نے منہ توڑ جواب دیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ سوشل میڈیاپر بیرون ملک فارن فنڈنگ کے جو تانے بانے ملتے ہیں اس کے ذریعے زہر آلودپراپیگنڈاکیاجارہاہے۔ملکی معاشی شاہ رگ کاٹنے کے لئے آئی ایم ایف کو خطوط لکھوائے گئے۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ مذاکرات میں رخنے ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ فان فنڈنگ کے ذریعے ملک کے خلاف لابنگ کی گئی۔ ان کے مکروہ چہرے اور کردار ملک کے سامنے آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کروڑوں عوام کی دعائوں سے یہ قبیح منصوبہ کامیاب نہ ہو سکا اور ہمیشہ کے لئے دفن ہو گیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک سال گزرنے اور واضح ثبوتوں کے باوجود 9 مئی کے مجرموں کو ابھی تک سزا نہیں مل سکی اور انہیں کٹہرے میں نہ لایا جاسکا اور آئین و قانون کے مطابق سزائیں نہیں مل سکیں یہ وہ چبھتا ہواسوال ہے جو پوری قوم اپنے آپ سے ، ہم سے اور ان اداروں سے جن پر ذمہ داری فرض کی گئی ہے پوچھ رہی ہے ۔ جو لوگ اس واقعہ میں براہ راست ملوث تھے ان کے ٹرائل ہوں گے۔ 9 مئی کے شواہد واضح ہیں ان لوگوں کو سامنے لایا جائے۔
 استحکام پاکستان پارٹی کے صدراور وفاقی وزیر مواصلات علیم خان نے کہاکہ 9 مئی ملکی تاریخ کاسیاہ ترین دن ہے۔ملک کی عزت سب پر مقدم ہے۔ ہمارے ہیروز کی علامتوں پر حملے کئے گئے ملکی تنصیبات سب کے لئے ریڈ لائن ہیں۔آزادی اظہارکایہ مطلب نہیں کہ ملک کی عزت اور وقار کو خاک میں ملا دیں سیاستدانوں کو ملک کے وقار کا ہر صورت خیال رکھنا چاہیے۔مسلم لیگ ضیا کے سربراہ اعجاز الحق نے کہاکہ اپنے دور سیاست میں9 مئی جیساواقعہ کبھی نہیں دیکھا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ملکوں کی تاریخ میں 9 مئی جیسے واقعات قابل قبول نہیں ہوتے۔ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے استحکام ضروری ہے۔
 سانحہ 9 مئی کے موقع پر وفاقی وزارت اطلاعات کے زیراہتمام کنونشن سینٹر میں منعقدہ اس تقریب میں شہداء کی فیملیز ،بزرگوں اور بچوں کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا۔ جہاں وزیراعظم نے شہداء کے ورثا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر کے قوم کے محافظوں ،شہیدوںکو خراج عقیدت پیش کیا جو راتوں کو سرحدوں پر پہرے دیتے اوراپنی جانوں کو قربان کر کے ہمیں سکون کی نیند مہیا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میجر منیب افضل شہید کے والد نے اپنے بیٹے، مسز کرنل عابد شہید نے کوئٹہ میں اپنے خاوند کی شہادت، مسز میجر اکبر اعوان اور دیگر شہداء کے ورثا نے ان کی جرأت و کردار کی تاریخ بیان کی کہ ان شہدا نے کس طرح دشمن کا مقابلہ کر کے انہیں جہنم رسید کیا اور تعالیٰ کو ان جوانوں کی شہادت منظور تھی۔ پوری قوم آج اپنے شہداء اور غازیوں کو جن الفاظ میں یاد کر رہی ہے وہ ہماری تاریخ میں سنہری حروف میں موجود رہیں گے۔ ملک و قوم ان سپوتوں کی وجہ سے قائم ہے، پاکستان نے اپنا جو اقوام عالم میں لوہا منوایا ہے وہ انہی عظیم شہیدوں اور غازیوں کے مرہون منت ہے، چاہے سیالکوٹ میں ٹینکوں کی جنگ ہو یا دہشت گردوں کا دیوانہ وار تعاقب ہو یا ان کو جہنم رسید کرنے کیلئے جانا ہو یا سیلاب کے دوران کسی کی جان بچانا ہو تو یہی جوان آگے نظر آتے ہیں۔
 شہیدوں کی قبروں کی بے حرمتی کی جائے اور وہ ادارے جو پاکستان کی سلامتی کی علامت ہیں ان کی تذلیل کی جائے 25 کروڑ عوام ایسی حرکتیں برداشت نہیں کر سکتے۔ ملک میں تقسیم در تقسیم اور افواج پاکستان کو تقسیم کرنے کی مذموم کوشش ، منظم منصوبہ سازی کی گئی، اس کے ذمہ داروں کو ہر صورت کٹہرے میں لایا جائے گا اور ان کو قانون کے مطابق سزا ملے گی ۔وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے دن ہمارے شہداء کے اہلخانہ کے دل پر قیامت گزری، ہم آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور آج یہ عہد کرتے ہیں کہ جس طرح 9 مئی کو آپ کے دلوں کو ٹھیس پہنچی ایسا دوبارہ نہیں ہونے دیں گے۔حملہ آوروں اور ان کے سرپرستوں نے آج تک ریاست، قوم حتیٰ کہ شہداء کے اہلخانہ تک سے معافی نہیں مانگی، یہ ثبوت اور گواہی ہے کہ یہ سیاسی عمل نہیں بلکہ بغاوت کا منظم منصوبہ تھا، وعدہ کرتا ہوں کہ افواج پاکستان شہداء کے ورثا کی خوشحالی، بچوں کے علاج اور تعلیم کیلئے شاندار اقدامات میں حکومت ہر طرح سے شریک ہوں گی، قانون اور انصاف اپنا راستہ اپنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے ورثا کی عظیم قربانیوں کو ستائش کرنے کیلئے الفاظ کم ہیں، تمام شرکاء نے کھڑے ہو کر ان کیلئے تالیاں بجائیں جس پر شرکاء نے کھڑے ہو کر شہداء اور ان کے ورثا کیلئے تالیاں بجائیں۔ تقریب کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے شہداء کے ورثا نے 9 مئی کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ تقریب میں وفاقی وزراء ، اعلیٰ فوجی حکام، ریٹائرڈ سول و فوجی افسران اور شہداء کے اہلخانہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک نغمہ بھی جاری کیا گیا۔ تقریب کے شرکاء شہداء کے ورثا کی بات چیت سن کر آبدیدہ ہو گئے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...