لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر نے محکمہ صحت میں سہولیات کے فقدان کی ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت کو ٹھہرا دیا۔ اور کہا کہ سابق دور میں ہسپتالوں کا بیڑا غرق کیا، اپوزیشن کوئی ایک منصوبہ دکھائیں۔ اپوزیشن اراکین کا ایوان میں شور شرابا، اپوزیشن لیڈر نے بل دوبارہ کمیٹی کو بھجوانے کی درخواست کردی۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنی ترامیم یا تجاویز بل میں دے سکتی ہے۔ جم خانہ کلب کو چار سو ستر روپے لیز پر جگہ دینے کے انکشاف نے پنجاب اسمبلی کے ارکان کے ہوش اڑا دیئے۔ سپیکر بولے کیا واقعی ایسا ہے؟۔ وزیر خزانہ کو ایوان سے تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ محکمہ صحت کے سوالات میں متعدد بار اپوزیشن اراکین اور صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر آپس میں الجھ پڑے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے 23 منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ پرائمری ہیلتھ کے بارے میں سوالوں کے جوابات متعلقہ وزیر خواجہ عمران نذیر نے دیئے۔ رکن اسمبلی امجد علی جاوید کا کہنا تھا کہ ستائیس ڈسپنسریاں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سب بند کردی گئی ہیں، ایک پرائیویٹ چل رہی تھی وہ بھی بند کردی گئی ہے، متعلقہ وزیر نے کیا ایک بھی ڈسپنسری کا دورہ کیا ہے۔ سٹی ڈسٹرکٹ کا سسٹم ختم ہوگیا۔ ضلع کونسل بحال ہوگیا۔ خواجہ عمران نذیر کا کہنا تھا کہ مجھے تقریر کرنے کا شوق نہیں ہے، اپوزیشن والے تالیاں بجا رہے ہیں، تباہ کرکے یہ گئے ہیں اور شرمندہ ہونے کی بجائے تالیاں بجا رہے ہیں۔ میرے پاس پوری لسٹ ہے۔ ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ اگر مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال بند کیے جارہے ہیں تو بڑا ظلم ہوگا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ آپ کے لوگوں کے مسائل کا حل ہے یہاں پر ، یہ بارہ کروڑ عوام کے مسائل کا معاملہ ہے، نعرے بازی ضروری نہیں ہے۔ صوبائی خواجہ عمران نذیر کا کہنا تھا کہ اگر ہسپتال دیکھنا ہے تو خوشاب کے ہسپتالوں کو دیکھئے، ہم کام کررہے ہیں، ہسپتال ہم بنا کر اور چلا کر دکھائیں گے۔ رانا آفتاب نے کہا اس بل سے آرٹیکل انیس اے سے فریڈم آف سپیچ ختم ہوجائے گی، صحافی ایک خبر دے گا تو اس کو بھی مسائل پیدا ہوں گے، رانا آفتاب نے ہتک عزت قانون 2024 پر اعتراض کردیا۔ ہتک عزت آرڈینس 2002 کی موجودگی میں اس قانون کی ضرورت نہیں تھی۔ اس قانون کے تحت مدعیہ الیہ نے اپنی بے گناہی ثابت کرنی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں سینٹری ورکرز کے وفد کی گیلری میں آمد، اس موقع پر سپیکر نے تمام اراکین کو کھڑے ہوکر خراج تحسین پیش کرنے کی ہدایت کی۔ امجد علی جاوید نے پنجاب کے مختلف شہروں میں جم خانہ کلبوں کے لئے سرکاری زمینیں دینے کے معاملہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مختلف جم خانہ چار سو ستر روپے ماہانہ لیز پر زمین دی جارہی ہے، جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں اس معاملے پر کچھ بھی بولنے سے قاصر ہوں۔ سپیکر کا اتنے کم کرائے پر زمین دینے پر اظہار حیرانگی، ان کا کہنا تھا کہ کیا واقعی چار سو ستر روپے پر زمین دی جارہی ہے، سعید اکبر نوانی نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے پر کچھ نہیں کرسکیںگے، غریب آدمی سے لاکھوں روپے لیز کے لئے جاتے ہیں اتنے کم پیسے لینے کی بجائے ان کو یہ پیسے بھی معاف کردیے جائیں نہ ہم اضافہ کرا سکتے ہیں اور نہ کچھ کرسکیں گے، میں ہاؤس میں کھڑے ہوکر کہہ رہا ہوں ہم کچھ نہیں کرسکیں گے۔ اپوزیشن رکن رانا شہباز کا کہنا تھا کہ کچے کے علاقے میں پولیس اس خطرے سے نہیں جارہی کہ کہیں انہیں نہ اغوا کرلے۔ سپیکر نے تجویز دی کہ سندھ اور پنجاب پولیس کچے کے علاقے میں ملکر آپریشن کریں۔ مجھے سندھ اسمبلی کے چند ارکان ملے تھے انہوں نے ملکر وہاں آپریشن کا مطالبہ کیا تھا۔ صوبائی وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی نے کچے میں آپریشن کیلئے باقاعدہ طور پر پولیس کو مزید فنڈز اور اسلحہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ دیہاتی علاقے صحت و صفائی مسائل سے دو چار ہے شہری علاقوں میں پھر بھی کچھ انتظام موجود ہے لیکن دیہاتی علاقوں میں نہیں ہے ،زیادہ تر ممبران کا تعلق بھی دیہاتی علاقے سے ہے مسائل بہت زیادہ ہیں میں چاہتا جس ماحول میں رہتا ہوں اس پر توجہ دو، یہ مسائل ہماری اسمبلی دور کرنے کو تیار ہی نہیں ہے۔ وہاں کے اندر سیوریج سسٹم لگے تباہ ہو چکے ہے صفائی اور ستھرائی کے لیے بھی اختیار دینا پڑے گا ، ویسٹ ڈمپنگ کا کوئی سسٹم نہیں ہے جس کی ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑ رہیں ہے۔ حکومت کے پاس کام کرنے کا وقت ہے۔ دیہاتوں کی گندگی کا ڈپسوزل سسٹم بنایا جائے۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے جس پر ہمیں توجہ دینی چاہئیں۔ حکومتی رکن ذکیہ شاہ نواز نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کی پہلی ترجیح صاف ستھرا پنجاب ہے جس پر وزراء اپنے اپنے ضلع میں چیک کر رہیں ہے صفائی کرنے والے مجبور غریب لوگ ہوتے ہے ، جو گندی نالیاں صاف کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔