آئی ایم ایف کو بجلی، گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ بجلی کے نرخوں پر نظر ثانی کے لیے پٹیشن نیپرا میں دائر کر دی گئی ہے جس میں بجلی کی قیمت میں اضافہ مانگا گیا ہے، نیپرا کے فیصلہ کی روشنی میں حکومت ضابطہ کی تمام کارروائی مکمل کرے گی اور یکم جولائی سے بجلی کی قیمت میں اضافہ اور اس کی وصولی شروع کر دی جائے گی، بجلی کی قیمت میں اضافہ مالی سال. 25 _ 2024ء کے لیے مانگا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو اس کے علاوہ جاری رکھا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو تشویش ہے کہ بجلی کے سیکٹر کا سرکولر ڈیٹ بڑھا ہے، آئی ایم ایف سے گیس کے سیکٹر کی اصلاحات پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ گیس کی لاگت کو پورا کرنے کے لئے گیس سیکٹر میں ریجنز کے درمیان قیمت کے فرق، صنعتوں اور کسی صنعت کے اندر گیس کی قیمت کے فرق کو ختم، نرخ یکساں کر دئیے جائیں گے اور ویٹیڈ اوسط کاسٹ کی بنیاد پر گیس کی قیمت مقرر کی جائے گی جس کے باعث گیس کے نرخوں کو بھی بڑھایا جائے گا۔ آئی ایم ایف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ بجٹ کے اہداف میں اگر کوئی کمی آتی ہے تو ایمرجنسی فنڈ جس کے لیے وسائل بجٹ میں موجود ہیں سے استفادہ کر کے اس کمی کو پورا کیا جائے گا، آئی ایم ایف کو یہ بتایا گیا ہے کہ نیپرا 23 مئی سے اس پٹیشن کی سماعت کرے گی، اور حکومت اس کے فیصلہ کی روشنی میں بجلی کے مختلف صارفین پر بوجھ کی منتقلی کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق پاور سیکٹر کے گردشی قرض میں 150ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے، پاکستان نے رواں سال کے آخر تک گردشی قرض 2300 ارب روپے تک محدود رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔ آئی ایم ایف اور پاکستانی وزارت خزانہ کے حکام کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جن میں کرنٹ اکائونٹ خسارے اور پرائمری خسارے میں کمی کے لیے بات چیت کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں پرائمری سرپلس کو جی ڈی پی کے ایک فی صد پر رکھنے کی کوشش کی جائے گی ، بات چیت میں اگلے سال کے بجٹ اہداف پر آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی۔ ریاستی ملکیتی اداروں کی کارکردگی جانچنے کے لیے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ کی کارکردگی پر بات چیت بھی ہوئی۔ رہائشی پراپرٹی کی فروخت پر کیپیٹل گین پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز دیدی۔ مذاکرات میں ایف بی آر ریفارمز، ایکسچینج مارکیٹ ریفارمز سمیت دیگر امور زیر غور ہیں۔ اس دوران آئی ایم ایف حکام کو بی کیٹیگری ایکسچینج کمپنیوں کو سبسڈریز کی ایکسچینج کمپنیوں میں انضمام کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں نئے ویلیوایشن متعارف کروانے اور ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سمیت پوائنٹ آف سیل کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ آئی ایم ایف کو ایس آئی ایف سی کے آپریشنز میں شفافیت کی یقین دہانی کرائی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ فریم ورک کے تحت کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اس فورم کے ذریعے سرمایہ کاری کے غیر مساوی مواقع پیدا نہیں ہوں گے، کسی قسم کی ترغیبات یا گارنٹی شدہ واپسی کا کوئی وعدہ نہیں کیا جائے گا۔ دریں اثنا توانائی منسٹری کی طرف سے آئی ایم کو بجلی کی قیمت بڑھانے کی یقین دہانی کرانے کی تردید کی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...